الف:جب'' صلوٰۃ'' کے بعد'' علیٰ''آوے تو اس کے معنی رحمت یا دعاءِ رحمت ہوں گے یا نماز جنازہ ۔
ب:جب'' صلوٰۃ ''کے بعد''علیٰ''نہ آوے توصلوٰۃکے معنی نمازہوں گے۔
'' الف'' کی مثال یہ ہے :
(1) ہُوَ الَّذِیۡ یُصَلِّیۡ عَلَیۡکُمْ وَ مَلٰٓئِکَتُہٗ
وہ اللہ ہے جو تم پر رحمت کرتا ہے او راس کے فرشتے دعا ءِ رحمت کر تے ہیں ۔(پ22،الاحزاب:43)
(2) وَصَلِّ عَلَیۡہِمْ ؕ اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّہُمْ
آپ ان کے لئے دعا کریں ۔ آپ کی دعا ان کے دل کا چین ہے ۔(پ11،التوبۃ:103)
(3) وَلَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنْہُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَاتَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ
ان منافقوں میں سے کسی پر نہ آپ نماز جنازہ پڑھیں نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں ۔(پ10،التوبۃ:84)
(4) اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ
بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں نبی پر ۔(پ22،الاحزاب:56)
ان جیسی تمام آیتوں میں صلوٰۃ سے مراد دعا یا رحمت یا نماز جنازہ ہی مرادہوگا کیونکہ کہ ان میں صلوٰۃ کے بعد'' علیٰ'' آرہا ہے ۔
''ب''کی مثال یہ ہے :
(1) وَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ
نماز قائم کرو اور زکوۃ دو ۔(پ1،البقرۃ:43)
(2) اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیۡنَ کِتٰبًا مَّوْقُوۡتًا ﴿۱۰۳﴾
بے شک نمازمسلمانوں پر وقت کے مطابق واجب ہے ۔(پ5،النسآء:103)
ان جیسی تمام آیتو ں میں صلوٰۃ سے مراد نماز ہے کیونکہ یہاں صلوٰۃ سے علیٰ کا تعلق نہیں دوسری آیت میں اگر چہ'' علیٰ''ہے مگر علیٰ کا تعلق کتاباً سے ہے ، نہ کہ صلوٰۃ سے لہٰذا یہاں بھی مراد نماز ہی ہے ۔
0 Comments: