سبق نمبر : (11)
(۔۔۔۔۔۔باب تَفَاعُل کی خاصیات۔۔۔۔۔۔)
اس باب کی درج ذیل خاصیات ہیں:
(۱) تعمل (۲) موافقت (۳) ابتداء
(۴) مطاوعت (۵) تشارک (۶) تخییل
(۱)۔۔۔۔۔۔تعمل:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَسَایَفُوْا وہ تلوار سے لڑے سَیْفٌ تلوار
اس مثال میں فاعل( ضمیر جمع غائب ) مأخذ( تلوار) کو اپنے عمل میں لائے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔موافقت:
باب تفاعل درج ذیل ابواب کی موافقت کرتاہے:
(i)موافقت نَصَرَ یَنْصُرُ۔
جیسے:عَلاَ یَعْلُوْ یعنی بلند ہوناسے تَعَالٰی : بلند ہواوہ ایک مرد۔
(ii) موافقت إِفْعَال:با ب تفاعل کاإفعال کے ہم معنی ہونا ۔
جیسے :تَیَامَنَ بمعنی أَیْمَنَ:وہ یمن میں داخل ہوا۔
(۳)۔۔۔۔۔۔ابتداء: با ب تفاعل کا ابتداءً ایسے معنی کے لیے آنا جس کے لیے اس کامجرد استعمال نہ ہوا ہو۔جیسے: تَبَارَکَ اللہُ : اللہ تعالی برکت والاہے کہ مجرد میں اس کا مادہ بَرَکَ آیا جو کہ اونٹ کو بٹھانے کے معنی میں ہے۔
(۴)۔۔۔۔۔۔مطاوعت مُفَاعَلَۃ:با ب مفاعلہ کے بعد تفاعل کا اس غرض سے آنا تاکہ یہ معلوم ہو کہ پہلے فعل کے فاعل نے مفعول پر جو اثرکیاتھا مفعول نے اس اثر کو قبول کرلیاہے۔ جیسے: بَاعَدَ زَیْدٌ عَمْروًا فَتَبَاعَدَ : زید نے عمرو کو دور کیاتو وہ دور ہوگیا۔
(۵)۔۔۔۔۔۔تشارک: جیسے: تَقَاتَلَ زَیْدٌ وَعَمْرٌو: زید اورعمرو نے باہم قتال کیا۔
مفاعلۃاور تفاعل کافرق :
مفاعلہ اور تفاعل دونوں اس لحاظ سے تو متفق ہیں کہ ان دونوں میں اشتراک والا خاصہ پایا جاتاہے لیکن لفظی اعتبار سے ان میں یہ فرق ہے کہ باب مفاعلہ میں لفظی اعتبار سے ایک اسم فاعل بنتا ہے اور دوسرا مفعول ، لیکن باب تفاعل میں دونوں اسم بصورت فاعل ہوتے ہیں اور دونوں کے درمیان حرف عطف ہوتا ہے جو دونوں کو حکم میں شریک کرتاہے۔جیساکہ اس مثال سے واضح ہے: تَقَابَلَ زَیْدٌ وَخَالِدٌ: زید اور خالد نے باہم مقابلہ کیا ،کہ اس میں حرف عطف استعمال ہوا ہے۔ قَاتَلَ زَیْدٌ خَالِداً: زید اور خالد نے باہم قتال کیا ،کہ اس میں حرف عطف استعمال نہیں ہوا۔
(۶)۔۔۔۔۔۔تخییل:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَبَاکٰی زَیْدٌ زید بناوٹی رونارویا بُکَاءٌ رونا
اس مثال میں فاعل (زید)نے اپنے اندر مأخذ( رونے) کاحصول ظاہر کیاہے باوجودیکہ رونااسے ناپسند ہے ۔
تخییل وتکلف میں فرق:
۱۔تخییل میں مأخذ (جس وصف کو ظاہرکیا جارہا ہے) حقیقۃ مرغوب وپسندیدہ نہیں ہوتا، جیسے: تَمَارَضَ زَیْدٌ : زید بتکلف بیمار بنا، حقیقت میں بیمار نہیں تھا اور مرض حقیقت میں پسند اور مرغوب نہیں ہوتا۔
۲۔تکلف میں وہ مأخذ (یعنی وہ وصف جس کو بطور تصنع ظاہر کیا جا رہا ہے) مرغوب وپسندیدہ ہوتا ہے۔ جیسے: تَشَجَّعَ زَیْدٌ : زید بتکلف شجاع (بہادر) بنا، یہ مأخذ (شجاعت) حقیقت میں مرغوب وپسندیدہ ہوتا ہے خلاصہ یہ کہ فرق رغبت وعدم رغبت کا ہوتا ہے۔
0 Comments: