سبق نمبر : (16)
(۔۔۔۔۔۔باب اِفْعِیْعَال کی خاصیات۔۔۔۔۔۔)
اس باب کی درج ذیل خاصیات ہیں:
(۱)موافقت(۲) لزوم (۳)مبالغہ(۴)بلوغ(۵)مطاوعت(۶) تدریج۔
(۱)۔۔۔۔۔۔موافقت:باب افعیعال درج ذیل ابواب کی موافقت کرتاہے:
۱۔موافقت سَمِعَ یَسْمَعُ: باب اِفْعِیْعَال کا باب سَمِعَ یَسْمَعُ کے ہم معنی ہونا۔جیسے: شَرِقَتِ الْعَیْنُ وَاِشْرَوْرَقَتِ الْعَیْنُ: آنکھ سرخ ہوگئی۔ دونوں فعلوں کا معنی ایک ہے۔
۲۔موافقت اِنْفِعَال: باب اِفْعِیْعَال کا باب اِنْفِعَالکے ہم معنی ہونا۔ جیسے: اِنْعَصَبَ وَاِعْصَوْصَبَ : وہ سخت ہوا۔ یہ دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۳۔موافقت إِفْعَال: باب اِفْعِیْعَال کا باب إِفْعَال کے ہم معنی ہونا۔ جیسے: أَعْشَبَ الْقَوْمُ وَ اِعْشَوْشَبَ الْقَوْمُ: قوم سبز گھاس والی جگہ پر پہنچ گئی۔ دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۴۔موافقت تَفَعُّل: باب اِفْعِیْعَال کا باب تَفَعُّل کے ہم معنی ہونا۔ جیسے: تَخَشَّنَ وَاِخْشَوْشَنَ : وہ سخت کھردرا ہوا۔ دونوں باب ہم معنی ہیں۔
(۲)۔۔۔۔۔۔لزوم: باب اِفْعِیْعَال کامفعول بہ کی ضرورت سے مستغنی ہونا ۔مگر یاد رہے کہ یہ خاصہ اس باب کاغالب واکثر طور پرہے اور قلیل طور پریہ باب متعدی بھی ہوتا ہے۔جیسے: اِعْرَوْرٰی زَیْدٌ الْفَرَسَ: زید عریاں یعنی ننگی
پشت گھوڑے پر سوار ہوا۔
(۳)۔۔۔۔۔۔مبالغہ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
اِعْشَوْشَبَتِ الْاَرْضُ زمین بہت سبز گھاس والی ہوگئی عَشَبٌ گھاس
اس مثال میں مأخذگھاس ہے اوراسی مأخذ کی مقدار میں زیادتی بیان کی گئی ۔
(۴)۔۔۔۔۔۔بلوغ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
اِعْشَوْشَبَ الْجَمَلُ اونٹ سبز گھاس پر پہنچ گیا عَشَبٌ گھاس
اس مثال میں فاعل (الجمل) مأخذ( گھاس) تک پہنچ گیا۔
(۵)۔۔۔۔۔۔مطاوعت ضَرَبَ یَضْرِبُ: باب اِفْعِیْعَال کا باب ضَرَبَ یَضْرِبُ کے بعد اس غرض سے آنا تاکہ یہ ظاہر ہو کہ پہلے فعل کے فاعل نے اپنے مفعول پر جو اثر کیا تھامفعول نے اس اثر کو قبول کرلیاہے۔جیسے: ثَنٰی خَالِدٌ الثَّوْبَ فَاِثْنَوْنٰی: خالد نے نئے کپڑے پہنے تو وہ لپٹ گیا۔
(۶)۔۔۔۔۔۔تدریج: جیسے: اِقْطَوْطٰی زَیْدٌ: زید آہستہ آہستہ چلا۔
اس مثال میں فاعل( زید)نے چلنے کاکام آہستہ آہستہ کیا۔
0 Comments: