سبق نمبر : (15)
(۔۔۔۔۔باب اِفْعِلَال و اِفْعِیْلَال کی خاصیات۔۔۔۔۔۔)
ان ابواب کی درج ذیل خاصیات ہیں:
(۱)موافقت(۲)لزوم(۳)مبالغہ(۴)لون(۵)عیب
(۱)۔۔۔۔۔۔موافقت:باب اِفْعِلَال اوراِفْعِیْلَال درج ذیل ابواب کی موافقت کرتے ہیں:
۱۔موافقت سَمِعَ یَسْمَعُ: باب اِفْعِلَال اوراِفْعِیْلَال دونوں کا باب سَمِعَ یَسْمَعُ کے ہم معنی ہونا۔جیسے: حَوِلَتْ عَیْنُہ، وَاِحْوَلَّتْ وَاِحْوَالَّتْ عَیْنُہ، اس کی آنکھ بھینگی ہوگئی۔یہ تینوں ابواب ہم معنی ہیں۔
۲۔موافقت إِفْعَال: باب اِفْعِلَال اوراِفْعِیْلَال دونوں کا باب إِفْعَال کے ہم معنی ہونا۔جیسے: أَزْرَقَتْ عَیْنُہ وَاِزْرَقَّتْ،وَاِزْرَاقَّتْ عَیْنُہ، : اس کی آنکھ نیلگوں ہوئی۔یہ تینوں ابواب ہم معنی ہیں۔
نوٹ: یہ بات یاد رہے کہ لزوم ومبالغہ ان دونوں ابواب کے خاصہ لازمہ ہیں اور لون وعیب ان کے خاصہ اکثریہ ہیں۔
(۲)۔۔۔۔۔۔لزوم: باب اِفْعِلَال کا فعل لازم ہو کر استعمال ہونا۔جیسے: اِحْمَرَّ الثَّوْبُ: کپڑا سرخ ہوا۔ یہ فعل لازم ہو کر استعمال ہوا ہے۔
(۳)۔۔۔۔۔۔مبالغہ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
اِشْہَبَّ وَاِشْہَابَّ الْفَرَسُ گھوڑا بہت سفید ہوا شَہْبٌ سفید
اس مثال میں شَہْبٌ بمعنی سفیدی مأخذ ہے اور اس میں زیادتی بیان کی جارہی ہے جو کہ باب اِفْعِلَال اوراِفْعِیْلَال کاخاصہ ہے ۔
(۴)۔۔۔۔۔۔لون: باب اِفْعِلَال اوراِفْعِیْلَال میں رنگ کے معنی کاپایاجانا ۔جیسے اِحْمَرَّتْ اور اِحْمَارَّتْ ہِنْدَۃُ :ہندہ سرخ رنگ والی ہوئی ۔ان دونوں مثالوں میں سرخ رنگ پایاجارہاہے جو کہ ان ابواب کاخاصہ ہے۔
(۵)۔۔۔۔۔۔ عیب: باب اِفْعِلَال اوراِفْعِیْلَال میں عیب کے معنی کاپایا جانا۔جیسے: اِحْوَلَّ زَیْدٌ وَاِحْوَالَّ زَیْدٌ: زید بھینگا ہوا۔ ان دونوں مثالوں میں بھینگے ہونے کاعیب پایاجارہا ہے۔ اور یہ ان ابواب کاخاصہ ہے ۔
نوٹ:باب اِفْعِلَال اکثر رنگ یا عیبِ حسی لازم( یعنی جو زائل نہ ہو)کیلئے مستعمل ہے۔اور باب اِفْعِیْلال رنگ اور عیبِ حسی عارض (یعنی جو عیب زائل ہو جائے) میں استعمال ہوتا ہے۔کبھی اسکا برعکس بھی ہوتا ہے،جبکہ افْعَوْعَلَ اُس صیغے میں مبالغہ کیلئے آتا ہے جس سے وہ مشتق ہو۔جیسے:اعْشَوْشَبَتِ الْارْضُ:اَیْ صارَتْ ذات عُشْبٍ۔ زمین بہت گھاس والی ہو گئی،یہ باب کبھی متعدی ہوتا ہے۔جیسے:اعْرَوْرَیْتُ الْفَرَسَ۔واضح رہے کہ افْعَوَّلَ کی بنا بنائے مرتجل ہے یعنی یہ ثلاثی مجردسے منقول نہیں نیز یہ باب کبھی متعدی ہوتا ہے ۔جیسے:اعْلَوَّطَ: اَیْ عَلَا اور کبھی لازم جیسے :اجْلَوَّذَ اَیْ اَسْرَعَ ایسے ہی افْعَنْلی بھی مرتجل ہے جیسے :اغْرَنْدی (تَقُوْلُ اغرنداہ واغرندی علیہ: (مار پیٹ اور گالی گلوچ میں کسی پر غلبہ پالینا)اسکے علاوہ باب اِفْعِلَال، اِفْعِیْلَال، اِفْعِیْعَال کی بنا بھی کبھی مرتجل ہوتی ہے، جیسے:اقْطَرَّ، اقْطَارَّ،اذْلَوْلی۔انْفَعَلَ افْعَلَّ، افعالَّ کے علاوہ ذکر کئے گئے جمیع ابواب متعدی و لازم دونوں آتے ہیں۔(شرح شافیہ ابن حاجب)
0 Comments: