۔۔۔۔۔افعال قلوب کا بیان۔۔۔۔۔

افعال قلوب کی تعریف: 
    وہ افعال جو شک ویقین پر دلالت کرتے ہیں ۔جیسے : عَلِمْتُ زَیْداً فَاضِلاً  (میں نے زید کو فاضل یقین کیا)
افعال قلوب کی تعداد:
    یہ کل سات افعال ہیں :  (۱)عَلِمْتُ (۲)رَأَیْتُ (۳)وَجَدْتُ (۴)ظَنَنْتُ (۵)حَسِبْتُ (۶)خِلْتُ (۷)زَعَمْتُ۔

    ان میں سے پہلے تین افعال یقین پر دلالت کرتے ہیں ۔جیسے: عَلِمْتُ، رَأَیْتُ، وَجَدْتُ زَیْداً فَاضِلاً۔

ان سب کا مطلب ایک ہی ہے کہ میں نے زید کو فاضل یقین کیا۔ 
    اور ان کے بعدکے تین افعال ظن پر دلالت کرتے ہیں ۔جیسے: ظَنَنْتُ، حَسِبْتُ، خِلْتُ زَیْداً شَاعِراً۔ ان سب کا مطلب ایک ہی ہے کہ میں نے زید کو شاعر گمان کیا۔
    اورزَعَمْتُ مشترک ہے یعنی کبھی یقین کے لیے آتاہے ۔جیسے: زَعَمْتُ بَکْراً مُنْجِماً  (میں نے بکر کو نجومی جانا)اورکبھی ظن پردلالت کرتاہے۔جیسے : زَعَمْتُ عَمْروًا مُہَنْدِساً'' میں نے عمرو کو انجینئرگمان کیا''۔ 
وجہ تسمیہ:
     قلوب قلب کی جمع ہے اور قلب کا معنی ہے ''دل''۔ چونکہ ان افعال میں یقین وظن کا
معنی پایاجاتاہے اور ان معا نی کا تعلق دل سے ہے نہ کہ دوسرے اعضاء سے اس لیے انہیں ''افعال قلوب''کہا جاتا ہے ۔نیز انہیں''افعالِ شک ویقین''بھی کہتے ہیں ؛ کیونکہ ان میں سے بعض افعال شک (ظن)اور بعض افعال یقین پر دلالت کرتے ہیں۔
افعال قلوب کا عمل:
    یہ افعال جملہ  اسمیہ پرداخل ہوکر اس کے دونوں اجزاء (مبتدأ وخبر ) کو مفعول ہونے کی وجہ سے نصب دیتے ہیں ۔جیسے مذکورہ بالا مثالوں سے واضح ہے۔
افعال قلوب کے احکام:
    (۱)۔۔۔۔۔۔ افعال قلوب کے دونوں مفعولوں میں سے کسی ایک کو حذف کرنا ناجائز ہے اگر حذف کرنے ہوں تو دونوں کیے جاتے ہیں ورنہ دونوں کو ذکر کیا جاتا ہے۔
    (۲)۔۔۔۔۔۔ بعض صورتوں میں افعال قلوب کاعمل لفظاً و معنی دونوں طرح باطل ہوجاتاہے اسے''الغاء'' کہتے ہیں اور بعض صورتوں میں صرف لفظاً عمل باطل ہوجاتاہے اسے'' تعلیق '' کہتے ہیں۔ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
دوصورتوں میں افعال قلوب کا عمل لفظاً اور معنی باطل ہوجاتاہے :
    ۱۔جب افعال قلوب مبتدأ و خبر سے مؤخر آئیں ۔جیسے: زَیْدٌ عَالِمٌ عَلِمْتُ۔

    ۲۔جب یہ افعال مبتدأو خبر کے درمیان آجائیں۔ جیسے: زَیْدٌ عَلِمْتُ عَالِمٌ۔

تین صورتوں میں افعال قلوب کا عمل صرف لفظاً باطل ہوجاتاہے:
    ۱۔جب مبتداء وخبر سے پہلے حرف نفی آجائے۔جیسے : عَلِمْتُ مَا زَیْدٌ عاَلِمٌ۔     ۲۔جب مبتدأءو خبر سے پہلے حرف استفہام آجائے ۔جیسے:   ظَنَنْتُ أَزَیْدٌ قَائِمٌ او بَکْرٌ۔

    ۳۔جب مبتدأو خبرسے پہلے لا م ابتدائیہ آجائے ۔جیسے: عَلِمْتُ لَزَیْدٌ عَالِمٌ۔

فائدہ: ۱
    خیال رہے کہ الغاء اور تعلیق میں دوطرح سے فرق ہے : (۱)الغاء کا مطلب ہے افعال قلوب کے عمل کو لفظاً اور معنی دونوں طرح باطل کردینا اور تعلیق کا مطلب ہے ان کے عمل کو صرف لفظاًباطل کردینا۔(۲) الغاء صرف جائز ہے واجب نہیں لہٰذا الغاء کی جو دوصورتیں اوپر ذکر کی گئی ہیں ان میں یہ بھی جائز ہے کہ افعال قلوب کوعمل دیاجائے۔جیسے: زَیْداً عَالِماً عَلِمْتُ یا زَیْداً عَلِمْتُ عَالِماً۔ جبکہ تعلیق واجب ہے لہٰذا تعلیق کی مذکورہ صورتوں میں یہ جائز نہیں کہ افعال قلوب کو عمل دیاجائے۔ 
فائدہ: ۲
    لفظاً اور معنی عمل کا باطل ہونا تو ظاہر ہے ۔صرف لفظاً عمل کے باطل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس صورت میں مبتدأ وخبر معنی منصوب ہوں گے لہٰذا نصبِ جزئین کے ساتھ ایک اور جملہ اسمیہ کا اس پر عطف کرنا جائز ہوگا۔جیسے: عَلِمْتُ لَزَیْدٌ قَائِمٌ وَبَکْراً قَاعِداً۔

تنبیہ:
    خیال رہے کہ جب ظَنَنْتُ بمعنی اِتَّھَمْتُ، عَلِمْتُ بمعنی عَرَفْتُ، رَأَیْتُ بمعنی أَبْصَرْتُ اور وَجَدْتُ بمعنی أَصَبْتُ ہوتو یہ افعال ،متعدی بیک مفعول ہوں گے نیز اس صورت میں یہ افعال قلوب نہیں کہلائیں گے۔جیسے: ظَنَنْتُ زَیْداً  (میں زید پروہم کیا) عَلِمْتُ زَیْداً  (میں نے زید کو پہچان لیا) رَأَیْتُ زَیْداً  (میں نے زید کو دیکھ لیا) وَجَدْتُ الضَالَّۃَ  (میں نے گم شدہ چیز کو پالیا)


SHARE THIS

Author:

Etiam at libero iaculis, mollis justo non, blandit augue. Vestibulum sit amet sodales est, a lacinia ex. Suspendisse vel enim sagittis, volutpat sem eget, condimentum sem.

0 Comments:

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Popular Tags

Islam Khawab Ki Tabeer خواب کی تعبیر Masail-Fazail waqiyat جہنم میں لے جانے والے اعمال AboutShaikhul Naatiya Shayeri Manqabati Shayeri عجائب القرآن مع غرائب القرآن آداب حج و عمرہ islami Shadi gharelu Ilaj Quranic Wonders Nisabunnahaw نصاب النحو al rashaad Aala Hazrat Imama Ahmed Raza ki Naatiya Shayeri نِصَابُ الصرف fikremaqbool مُرقعِ انوار Maqbooliyat حدائق بخشش بہشت کی کنجیاں (Bihisht ki Kunjiyan) Taqdeesi Mazameen Hamdiya Adbi Mazameen Media Zakat Zakawat اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی Mazameen mazameenealahazrat گھریلو علاج شیخ الاسلام حیات و خدمات (سیریز۲) نثرپارے(فداکے بکھرے اوراق)۔ Libarary BooksOfShaikhulislam Khasiyat e abwab us sarf fatawa مقبولیات کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) محمد افروز قادری چریاکوٹی News مذہب اورفدؔا صَحابیات اور عِشْقِ رَسول about نصاب التجوید مؤلف : مولانا محمد ہاشم خان العطاری المدنی manaqib Du’aas& Adhkaar Kitab-ul-Khair Some Key Surahs naatiya adab نعتیہ ادبی Shayeri آیاتِ قرآنی کے انوار نصاب اصول حدیث مع افادات رضویّۃ (Nisab e Usool e Hadees Ma Ifadaat e Razawiya) نعتیہ ادبی مضامین غلام ربانی فدا شخص وشاعر مضامین Tabsare تقدیسی شاعری مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روشن فیصلے مسائل و فضائل app books تبصرہ تحقیقی مضامین شیخ الاسلام حیات وخدمات (سیریز1) علامہ محمد افروز قادری چریاکوٹی Hamd-Naat-Manaqib tahreereAlaHazrat hayatwokhidmat اپنے لختِ جگر کے لیے نقدونظر ویڈیو hamdiya Shayeri photos FamilyOfShaikhulislam WrittenStuff نثر یادرفتگاں Tafseer Ashrafi Introduction Family Ghazal Organization ابدی زندگی اور اخروی حیات عقائد مرتضی مطہری Gallery صحرالہولہو Beauty_and_Health_Tips Naatiya Books Sadqah-Fitr_Ke_Masail نظم Naat Shaikh-Ul-Islam Trust library شاعری Madani-Foundation-Hubli audio contact mohaddise-azam-mission video افسانہ حمدونعت غزل فوٹو مناقب میری کتابیں کتابیں Jamiya Nizamiya Hyderabad Naatiya Adabi Mazameen Qasaid dars nizami interview انوَار سَاطعَہ-در بیان مولود و فاتحہ غیرمسلم شعرا نعت Abu Sufyan ibn Harb - Warrior Hazrat Syed Hamza Ashraf Hegira Jung-e-Badar Men Fateh Ka Elan Khutbat-Bartaniae Naatiya Magizine Nazam Shura Victory khutbat e bartania نصاب المنطق

اِسلامی زندگی




عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Khawab ki Tabeer




Most Popular