سبق نمبر : (18)
رباعی ابواب کی خاصیات
(۔۔۔۔۔۔رباعی مجرد کی خاصیات۔۔۔۔۔۔)
باب فَعْلَل َکی خاصیات درج ذیل ہیں:
(۱)موافقت (۲)مطاوعت(۳)تدریج(۴)لبس مأخذ(۵)تعمل (۶) قطع مأخذ(۷)اعطائے مأخذ (۸) اطعام مأخذ (۹) صیرورت (۱۰) تطلیہ (۱۱) مبالغہ(۱۲) قصر(۱۳) تحویل(۱۴) تخلیط(۱۵) اخراج مأخذ(۱۶) الباس مأخذ
(۱)۔۔۔۔۔۔موافقت:باب فَعْلَلَ درج ذیل ابواب کی موافقت کرتاہے :
۱۔موافقت نَصَرَ یَنْصُرُ: باب فَعْلَلَ کا باب نَصَرَ یَنْصُرُ کے ہم معنی ہونا۔ جیسے: قَرَصَ خَالِدٌ وَقَرْصَمَ خَالِدٌ: خالدنے کاٹا،دونوں ا بواب کے دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۲۔موافقت تَفْعِیْل: باب فَعْلَلَ کاباب تَفْعِیْل کے ہم معنی ہونا۔جیسے: قَرَّصَ عَمْروٌ وَقَرْصَبَ عَمْروٌ: عمرو نے کاٹا، ان دونوں فعلوں کا ایک معنی ہے۔
۳۔موافقت تَفَعْلَلَ: باب فَعْلَلَ کا باب تَفَعْلَلَ کے ہم معنی ہونا۔جیسے: کَرْدَحَ ہَاشِمٌ وَ تَکَرْدَحَ ہَاشِمٌ : ہاشم چھوٹے قد والے کی طرح دوڑا۔ دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۴۔موافقت اِفْعِنْلاَ ل: باب فَعْلَلَ کا باب اِفْعِنْلاَل کے ہم معنی ہونا۔ جیسے: زَرْقَفَ وَارِثٌ وَاِزْرَنْقَفَ وَارِثٌ: وارث نے جلدی کی ،دونوں فعل ہم معنی ہیں یعنی ان میں معنوی موافقت ہے۔
۵۔موافقت اِفْعِلاَّ ل: باب فَعْلَلَ کا باب اِفْعِلاَّ ل کے ہم معنی ہونا۔جیسے: شَفْتَرَ الْقَوْمُ وَاِشْفَتَرَّ الْقَوْمُ : قوم تتر بتر ہوگئی۔ دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
(۲)۔۔۔۔۔۔مطاوعت خود: باب فَعْلَلَ سے دو فعلوں کا اس غرض سے آنا تاکہ یہ ظاہر ہو کہ پہلے فعل کے فاعل نے اپنے مفعول پر جو اثر کیا تھا مفعول نے اس اثر کو قبول کرلیاہے۔جیسے: غَطْرَشَ اللَّیْلُ بَصَرَہ، فَغَطْرَشَ : رات نے اس کی نگاہ کو پوشید ہ کیا تو وہ پوشیدہ ہوگئی۔
(۳)۔۔۔۔۔۔تدریج: جیسے: ہَرْمَزَ شَفِیْقٌ: شفیق نے آہستہ آہستہ چبایا۔
اس مثال میں فاعل(شفیق)نے چبانے کافعل آہستہ آہستہ کیاہے اور اسی کوتدریج کہاجاتاہے۔
(۴)۔۔۔۔۔۔لبس مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
حَنْبَلَ زَیْدٌ زید نے موزہ پہنا حَنْبَلٌ موزہ
اس مثال میں فاعل(زید)نے مأخذ( موزہ) پہنا ۔
(۵)۔۔۔۔۔۔تعمل:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
زَرْنَقَ فَلَّاحٌ کسان نے سیرابی زمین میں چھوٹی نہر استعمال کی زَرْنُوْقٌ چھوٹی نہر
اس مثال میں فاعل(فلاح) نے مأخذ (چھوٹی نہر)کو استعمال کیاہے ۔
(۶)۔۔۔۔۔۔ قطع مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
سَرْھَدَ اَحْمَدُ احمد نے کوہان کو کاٹا سَرْھَدٌ کوہان
اس مثال میں فاعل(احمد) نے مأخذ( کوہان )کو کاٹا۔
(۷)۔۔۔۔۔۔اعطائے مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
عَرْبَنَ وَارِثٌ ہَاشِماً وارث نے ہاشم کو بیعانہ دیا عَرْبُوْنٌ بیعانہ
اس مثال میں فاعل (وارث) نے مفعول (ہاشم) کو مأخذ (بیعانہ) دیا۔
(۸)۔۔۔۔۔۔ اطعام مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
فَصْفَصَ زَیْدٌ الدَّابَّۃَ زید نے جانور کو گھاس کھلادی فَصْفَصَۃٌ ترگھاس
اس مثال میں فاعل(زید)نے مفعول (الدابۃ) کو مأخذ( تر گھاس) کھلائی ۔
نوٹ:یہ بات ذہن نشین رہے کہ لغوی طور پر مأخذفَصْفَصَۃٌ ہے مگر عوام اس کو فصۃ بولتی ہے۔
(۹)۔۔۔۔۔۔ صیرورت:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
طَغْمَشَ بَکْرٌ بکر ضعف بصر والا ہوا طَغْمَشَۃٌ ضعف بصارت
اس مثال میں فاعل (بکر) مأخذ( ضعف ِبصارت)والاہوگیا۔
(۱۰)۔۔۔۔۔۔ تطلیہ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
قَطْرَنَ زَیْدٌ الْبَعِیْرَ زید نے اونٹ کو تار کول ملا قطران تارکول
اس مثال میں فاعل (زید)نے مفعول( البعیر)کے جسم پر مأخذ (تارکول) جو بعض درختوں سے بنایاجاتاہے ملا۔
(۱۱)۔۔۔۔۔۔مبالغہ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
عَجْعَجَ عَمْروٌ عمرو بہت چیخا عَجْعَجَۃٌ چیخ
اس مثال میں عجعجۃ یعنی چیخ مأخذہے ،اور اسی مأخذ کی کیفیت میں کثرت مثال مذکور میں بیان ہوئی ۔
(۱۲)۔۔۔۔۔۔ قصر: جیسے: بَسْمَلَ زَیْدٌ: زید نے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھی۔
اس مثال میں بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھنے والے کے فعل کو بیان کرنے کے لئے اس طویل جملے کی بجائے صرف بَسْمَلَ زَیْدٌ کہہ دیاجاتا ہے جس سے کلام میں اختصار پیداہوجاتاہے اوراس اختصار پیدا کر نے کانام قصر ہے۔
(۱۳)۔۔۔۔۔۔ تحویل:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
زَرْفَنَتْ ہِنْدَۃُ شَعْرَھَا ہندہ نے اپنے بالوں کو زنجیر کی طرح بنایا زِرْفِیْنٌ زنجیر
اس مثال میں فاعل (ھندہ) نے مفعول (شعرھا)کو مأخذ( زنجیر) کی طرح بنادیاہے۔
(۱۴)۔۔۔۔۔۔ تخلیط:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
عَثْکَلَ وَلِیْدٌ الْھَوْدَج ولید نے ہودج کو جھالر سے مزین کیا عَثْکُوْلَۃٌ جھالر
اس مثال میں فاعل(ولید) نے مفعول( الھودج) کو مأخذ( جھالر) سے مزین کردیا۔
(۱۵)۔۔۔۔۔۔اخراج مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
مَخْمَخَ مَحْمُوْدٌ الْعَظْمَ محمود نے ہڈی سے گودا نکالا مُخٌّ گودا
اس مثال میں فاعل( محمود) نے مفعول (العظم) سے مأخذ (گودا)نکال دیا۔
(۱۶)۔۔۔۔۔۔الباس مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
بَرْقَعَتِ الْاُمُّ بِنْتَھَا ماں نے اپنی بیٹی کوبرقع پہنایا بُرْقَعٌ برقعہ
اس مثال میں فاعل (الام) نے مفعول (بنتھا) کو مأخذ( برقعہ) پہنایا۔
0 Comments: