سوال:کیا کسی شخص کی عُمر بڑھ یا کم ہوسکتی ہے؟
جواب:ہرشخص کی جوعُمر مقرر ہے نہ اس سے کم ہو سکتی ہے اور نہ بڑھ سکتی ہے۔
سوال:جب وہ عُمر پوری ہو جاتی ہے پھر کیا معاملہ ہوتاہے ؟
جواب: مَلکُ الموت یعنی حضرت عِزرائیل عَـلَـيْهِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اس کی جان نکال لیتے ہیں، موت کے وقت مرنے والے کے داہنے ،بائیں جہاں تک نظر جاتی ہے فرشتے ہی فرشتے دکھائی دیتے ہیں۔ مسلمان کے پاس رحمت کے فرشتے، کافر کے پاس عذاب کے۔مسلمانوں کی روح کو فرشتے عزّت کے ساتھ لے جاتے ہیں اور کافروں کی روح کو فرشتے حقارت کے ساتھ لے کر جاتے ہیں۔
سوال:کیا مرنے کے بعد روح فنا ہوجاتی ہے؟
جواب:روح کے جسم سے جدا ہونے کانام موت ہے، روح جسم سے جدا ہوکر فنا نہیں ہو جاتی بلکہ روحوں کے رہنے کے لئے مقامات مقرر ہیں، نیکوں کیلئے علیحدہ اور بُروں کے لئے علیحدہ جہاں وہ اپنے مرتبہ کے مطا بق چلی جاتی ہیں مگر وہ کہیں ہوں، جسم سے ان کا تعلق باقی رہتا ہے۔جسم کی ایذا سے روح کو تکلیف ہوتی ہے۔ قبر پر آنے والے کو دیکھتے ہیں، اس کی آواز سنتے ہیں۔
سوال:آواگون کسے کہتے ہیں؟
جواب:یہ خیال کہ موت کے بعد روح کسی دوسرے بدن میں چلی جاتی ہے خواہ وہ بدن آدمی کا ہو یا کسی جانور کا،اسے تَناسُخ یا آواگون کہتے ہیں، یہ محض باطل ہے اور اس کا ماننا کفرہے۔
سوال:آوا گون کو کون لوگ مانتے ہیں؟
جواب:ہندو۔
سوال:مُنْکَرْ نَـکِیْر کسے کہتے ہیں؟
جواب:جب دفن کرنے والے دفن کر کے واپس ہو جاتے ہیں تو دو فرشتے زمین چیرتے آتے ہیں ان کی صورتیں ڈراؤنی، آنکھیں نیلی کالی ہوتی ہیں۔ایک کا نام مُنْکَرْ، دوسرے کا نام نَـکِیْرہے۔ وہ مُردے کو اٹھا کر بٹھاتے ہیں اور اس سے سوال کرتے ہیں۔
سوال:قبر میں مُردے سے کتنے اور کون کون سے سوالات کئے جاتے ہیں؟
جواب: قبر میں مُردے سے تین سوالات ہوتے ہیں:
(۱)…تیرا رب کون ہے؟
(۲)…تیرا دین کیا ہے؟
(۳)…حضور صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم کی طرف اشارہ کر کے پوچھتے ہیں،تو ان کے حق میں کیا کہتا تھا ؟
سوال:مسلمان ان سوالوں کے کیا جواب دیتا ہے ؟
جواب: مسلمان جواب دیتا ہے، میرا رب اللّٰہہے ۔میرا دین اسلام ہے۔ یہ اللّٰہ کے رسول ہیں۔اَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔فرشتے کہتے ہیں ہم جانتے تھے کہ تو یہی جواب دے گا۔(1)
سوال:قبر کے سوال وجواب میں کامیاب ہونے والے مسلمان کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے ؟
جواب: اس کی قبرکُشادہ اور روشن کر دی جاتی ہے۔ آسمان سے منادِی پکارتا ہے میرے بندے نے سچ کہا، اس کیلئے جنّتی فرش بچھاؤ ،جنّتی لباس پہناؤ، جنّت کی طرف دروازے کھولو۔ چنانچہ دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس سے جنّت کی ہوا اور خوشبو آتی رہتی ہے اور فرشتے اس سے کہتے ہیں کہ اب تو آرام کر۔
سوال:کافر سے قبر میں کیا سلوک کیا جائے گا؟
جواب:کافر ان سوالوں کاجواب نہیں دے سکتا ،ہرسوال کے جواب میں کہتا ہے: میں نہیں جانتا۔ آسمان سے ندا کرنے والا ندا کرتا ہے کہ یہ جھوٹا ہے، اس کیلئے آگ کا بچھونا بچھاؤ، آگ کا لباس پہناؤ اور دوزخ کی طرف کا دروازہ کھول دو۔چنانچہ دروازہ کھول دیا جاتا ہے تو اس سے دوزخ کی گرمی اور لپٹ آتی ہے پھر اس پر فرشتے مقرر کر دیئے جاتے ہیں جو لوہے کے بڑے بڑے گُرزوں یعنی ہتھوڑوں سے مارتے ہیں اور عذاب کرتے ہیں۔
سوال:کیا قبر ہر مُردے کو دباتی ہے؟
جواب:انبیاءِ کرام عَـلَـيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کے سوا قبر سب مسلمانوں کو بھی دباتی ہے اور کافروں کو بھی لیکن مسلمانوں کو دبانا شفقت کے ساتھ ہوتا ہے جیسے ماں بچّہ کو سینہ سے لگا کر چپٹائے اور کافر کو سختی سے یہاں تک کہ پسلیاں اِدھر سے اُدھر ہو جاتی ہیں ۔
سوال:کیا کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن سے قبرمیں سوال نہیں ہوتا؟
جواب:ہاں۔ جن کو حدیث شریف میں مستثنیٰ کیا گیا ہے جیسے انبیاء عَـلَـيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اور جمعۃُ المبارک اور رمضانُ المبارک میں مرنے والے مسلمان۔
سوال:قبر میں عذاب فقط کافر پر ہوتا ہے یا مسلمان پر بھی؟
جواب:کافر تو عذاب ہی میں رہیں گے اور بعض گنہگار مسلمانوں پر بھی عذاب ہوتا ہے۔ مسلمانوں کے صدقات ،دعا ، تلاوتِ قرآن اور دوسرے ثواب پہنچانے کے طریقوں سے اس میں تخفیف یعنی کمی ہو جاتی ہے اوراللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے کرم سے اس عذاب کو اٹھا دیتا ہے ۔ بعض کے نزدیک مسلمان پر سے قبر کا عذاب جمعہ کی رات آتے ہی اٹھا دیا جاتا ہے۔
سوال:جو مُردے دفن نہیں کئے جاتے ان سے بھی سوال ہوتا ہے؟
جواب:جی ہاں۔ خواہ دفن کیا جائے یا نہ کیا جائے یا اسے کوئی جانور کھاجائے ،ہر حال میں اس سے سوال ہوتا ہے اور اگر قابلِ عذاب ہے تو عذاب بھی ہوتا ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
… کتاب العقائد،ص۱۹
0 Comments: