سبق نمبر : (22)
(۔۔۔۔۔۔ملحق بِفَعْلَلَۃ کی خاصیات۔۔۔۔۔۔)
1۔ باب فَعْلَلَۃ:
(۱)۔۔۔۔۔۔ الباس مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
جَلْبَبَ زَیْدٌ فَقِیْراًزید نے فقیر کو چادر پہنائی جَلْبَابٌ چادر
اس مثال میں فاعل (زید)نے مفعول( فقیر) کو مأخذ( چادر) پہنائی ۔
2۔ باب فَعْنَلَۃ:
(۱)۔۔۔۔۔۔ الباس مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
قَلْنَسَ وَارِثٌ تِلْمِیْذاً وارث نے شاگرد کو کلاہ پہنائی قَلَنْسُوَۃ کلاہ/ٹوپی
اس مثال میں فاعل (وارث) نے مفعول(تلمیذ)کو مأخذ (ٹوپی) پہنائی۔
3۔باب فَعْوَلَۃ:
(۱)۔۔۔۔۔۔ الباس مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
سَرْوَلَتِ الْاُمُّ صَبِیَّہَا ماں نے اپنے بچے کوشلوار پہنائی سِرْوَالٌ شلوار
اس مثال میں فاعل(الام)نے مفعول (صبیہا) کو مأخذ (شلوار) پہنائی ۔
4۔ باب فَوْعَلَۃ:
(۱) الباس مأخذ (۲) قصر
(۱)۔۔۔۔۔۔ الباس مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
جَوْرَبَ الْاَبُ اِبْنَہ، باپ نے اپنے بیٹے کو جراب پہنائی َجْوَرَبٌ جراب
اس مثال میں فاعل (الاب) نے مفعول (ابنہ) کو مأخذ (جراب) پہنائی۔
(۲)۔۔۔۔۔۔قصر: جیسے: حَوْقَلَ نَوِیْدٌ : نوید نے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کہا۔
اس مثال میں لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ کہنے والے کے قول کو بیان کرنے کے لئے طویل جملے کی بجائے صرف حَوْقَلَ زَیْدٌ کہہ دیاجاتا ہے اوراسی کانام قصر ہے ۔
5۔باب فَعْیَلَۃ:
(۱)۔۔۔۔۔۔قطع مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
شَرْیَفَ ہَاشِمٌ ہاشم نے کھیتی کے بڑھے ہوئے پتے کاٹے شِرْیَافٌ کھیتی کے بڑھے ہوئے پتے
اس مثال میں فاعل (ہاشم) نے مأخذ( کھیتی کے بڑھے ہوئے پتوں) کو کاٹا ۔
6۔باب فَیْعَلَۃ:
(۱) الباس مأخذ (۲) قصر (۳) موافقت
(۱)۔۔۔۔۔۔ الباس مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
خَیْعَلَتْ زَیْنَبُ ھِنْدَۃَ زینب نے ہندہ کو بغیر آستین والی قمیص پہنائی خَیْعَلَۃٌ بغیر آستین والی قمیص
اس مثال میں فاعل(زینب) نے مفعول(ہندہ) کو مأخذ ( بغیر آستین والی قمیص) پہنائی ۔
(۲)۔۔۔۔۔۔ قصر:۔ جیسے: ھَیْلَلَ مُسْلِمٌ: مسلمان نے لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ پڑھا۔
اس مثال میں لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ کہنے والے کے کلام کو بیان کرنے کے لئے طویل جملے کی بجائے فقط ھَیْلَلَ مُسْلِمٌ کہہ دیاجاتاہے اور اسے قصر کہتے ہے ۔
(۳)۔۔۔۔۔۔موافقت:باب فَیْعَلَۃ درج ذیل ابواب کی موافقت کرتاہے:
۱۔ موافقت تَفَیْعُل : باب فَیْعَلَۃ کا باب تَفَیْعُل کے ہم معنی ہونا۔جیسےـ: شَیْطَنَ تَوْقِیْرٌ وَتَشَیْطَنَ تَوْقِیْرٌ توقیر نے شیطانی فعل کیا، دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۲۔۔موافقت تَفْعِیْل: باب فَیْعَلَۃ کا باب تَفْعِیْل کے ہم معنی ہونا۔ جیسے:
ھَلَّلَ وَارِثٌ وَ ھَیْلَلَ وَارِثٌ، وارث نے لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ پڑھا، دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
7۔باب فَعْلاَ ۃ:
(۱)۔۔۔۔۔۔ الباس مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
قَلْسٰی زَیْدٌعَمْرواً زید نے عمرو کو ٹوپی پہنائی قَلَنْسُوَۃ ٹوپی
اس مثال میں فاعل (زید) نے مفعول( عمرو) کو مأخذ( ٹوپی) پہنائی۔
نوٹ:
ملحق برباعی مجرد کے تمام ابواب میں الباس مأخذ کی خاصیت متفق ہے، جبکہ باب فَوْعَلَۃ میں الباس مأخذ کے ساتھ قصر اورباب فَیْعَلَۃ میں الباس، قصر اور موافقت بھی پائی جاتی ہیں۔
0 Comments: