دورِ رَواں میں پردے کی ضرورت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ حُضورِ اکرم نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا مُقَدَّس زمانہ نہایت خیر و برکت والا تھااور موجودہ زمانہ شرو فساد کا ہے ، اُس زمانے میں عام مرد بھی پرہیز گار ہوا کرتے تھے جبکہ آج ایک تعداد نہایت آزاد اور فُسّاق و فُجّار ، اُس وقت عام عورتیں پاک دامن حیاء والی اور شرمیلی ہوا کرتی تھیں اور اب بدقسمتی سے بہت سی عورتیں آزاد اور شرم و حیاء سے عاری ہیں ، جب اُس مُقَدَّس اور پاکیزہ زمانے میں عورتوں سے پردہ کرایا گیا تو کیا یہ وقت اُس وقت سے اچھا ہے؟ ہرگز اچھا نہیں ، جب حُضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے پاکیزہ اور مُقَدَّس زمانے میں خواتین کو پردے کی تاکید کی گئی تو ذرا سوچئے! آج کے اِس پُرفِتن دور میں اِس کی کس قدر ضرورت ہے۔ آئیے اس ضمن میں چند واقعات مُلاحَظہ کیجئے :
0 Comments: