حُقوقِ نِسواں کے عَلَم برداروں کی حقیقت
عورتوں کے حُقوق کا ڈھنڈوڑا پیٹنے والے ہَوَس کے ان پُجاریوں کی مثال اُن بُھوکے بھیڑیوں جیسی ہےجنہوں نے بکریوں کے حق میں جُلوس نکالا کہ بکریوں کو آزادی دو بکریوں کے حُقوق مارے جارہے ہیں اُنہیں گھروں میں قید کرکے رکھا گیا ہے۔ یہ سُن کر بہت سی جوان اور جذباتی بکریاں بھیڑیوں کو اپنا ہمدرد سمجھ بیٹھیں اور ان کی بولی بولنے لگیں ، ایک عقلمند بوڑھی بکری نے ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ بھیڑئیے ہمارے دُشمن ہیں ، ان کی باتوں میں مت آؤ! چار دیواری میں تمہیں جو تحفّظ حاصل ہے ، آزادی ملتے ہی اسے شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے مگر نوجوان بکریوں نے اس کی ایک نہ سُنی اور اپنے خیرخواہ کو بد خواہ اور بدخواہوں کو خیر خواہ سمجھ کر آزادی آزادی کے نعرے لگانے شروع کردئیے ، مجبوراً مالک نے اُنہیں آزاد کردیا۔ بکریاں بہت خُوش ہوئیں اور اُچھلتی کودتی چار دیواری سے باہر بھاگیں مگر یہ کیا! ابھی تو آزادی کی فضا میں کھل کر سانس بھی نہیں لی تھی کہ بھیڑیوں نے دَھاوا بول دیا اور اُنہیں چیر پھاڑ کر رکھ دیا۔ مسلمان خواتین کو چاہئے کہ حقیقت کی عکّاسی کرتی ہوئی اس فرضی حکایت کو نظر انداز نہ کریں اور اسلام نے اُنہیں عزّت و آبرو کی حفاظت کیلئے چادر کی صورت میں جو خیمہ اور چار دیواری کی صورت میں جو قلعہ عطا فرمایا ہے خُدار !اُسے غنیمت جانیں اور اس قلعہ و خیمہ سے باہر نکلنے اور اپنے ساتھ شانہ بہ شانہ چلنے کی دعوت دینے والے بھیڑیوں کو ان بکریوں کی طرح اپنا خیرخواہ ہرگز نہ سمجھیں ، آج عورتوں کے حُقوق کی بات کرنے والے در حقیقت عورتوں تک پہنچنے کی آزادی چاہ رہے ہیں ، انہیں عورتوں کے حُقوق کی نہیں بلکہ اپنی غلیظ پیاس بُجھانے کی فکر ہے اے کاش !کوئی سمجھے!!!
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
0 Comments: