پردے میں عزّت کا تحفّظ ہے
بِلاشُبہ اسلام نے عورت کو جہاں اور بہت سی عظمتیں عطا کیں وہیں اسکی “ غیرت و ناموس “ کے بیش قیمت نگینے کے تحفّظ کا بھی زبردست اور فِطرت کے عین مطابق انتظام کیا ، جس طرح قیمتی اثاثوں کی سرِ عام نُمائش کرنے کے بجائے انہیں پابندِ تجوری کرکے نظروں سے مَخْفی اور مال کے چوروں سے محفوظ رکھنا ضروری ہے ، ناموسِ عورت کو عزّت کے لٹیروں سے بچانے اور اس تک پہنچنے کے راستے بند کرنے کیلئے بھی کچھ اسی طرح کی تدابیر لازمی قراردی گئیں ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ارشاد فرمایا : وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰىوَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى (پ۲۲ ، الاحزاب : ۳۳)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی
اور فرمایا :
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّؕ-یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّؕ-(پ۲۲ ، الاحزاب : ۵۹)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اے نبی اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے مُنہ پر ڈالے رہیں ۔
نیز پسِ پردہ رہتے ہوئے مجبوراً غیر مرد سے گفتگو کرنے کی ضرورت پڑ جائے تو لہجے میں اجنبیت و بیگانگی رکھنے اور آواز میں نزاکت و نرمی اور لچک سے بچنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا : فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاۚ(۳۲) (پ۲۲ ، الاحزاب : ۳۲)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : بات کرنے میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا مریض آدمی کچھ لالچ کرے۔
خبر دار! ہوشیار!آج اسلام دُشمن عناصر بنتِ حوّا کو چالاکی و عیّاری سے تجوری سے باہر لانے اور اُس کی عِصْمت کو نیلام کرنے کیلئے جُھوٹی ہمدردی ظاہر کرکے بے حیائی کو فیشن ، بے پردگی کو مساوات ، ناموسِ عورت کی خُداوندی حفاظتی تدابیر کو قید ، پردے سے متعلِّق اسلامی احکامات کی خِلاف ورزی کو آزادی اور عورت کو ہَوَس بھری نگاہوں کی زَد پر لانے کو ترقّی قرار دیکر عورتوں کے حُقوق کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں ۔
0 Comments: