نکاح :۔جب لڑکی بالغ ہو جائے تو ماں باپ پر لازم ہے کہ جلد ازجلد مناسب رشتہ تلاش کر کے اس کی شادی کردیں۔ رشتہ کی تلاش میں خاص طور سے اس بات کا دھیان رکھنا بے حد ضروری ہے کہ ہر گز ہر گز کسی بد مذہب کے ساتھ رشتہ نہ ہونے پائے بلکہ دیندار اور پابند شریعت اور مذہب اہلسنّت کے پابند کو اپنی رشتہ داری کے لئے منتخب کریں بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ عورت سے شادی کرنے میں چار چیزیں دیکھی جاتی ہیں۔
(۱) دولتمندی (۲) خاندانی شرافت(۳)خوبصورتی(۴) دینداری
''لیکن تم دینداری کو ان سب چیزوں پر مقدم سمجھو۔''
(صحیح البخاری، کتاب النکاح ۔۶۷۔باب الاکفاء فی الدین (۱۶)رقم الحدیث ۵۰۹۰، ج۳،ص۴۲۹)
اولاد کی تمنا اور اپنی ذات کو بدکاری سے بچانے کی نیت کے لئے نکاح کر نا سنت ہے اور بہت بڑے اجر و ثواب کا کام ہے اﷲتعالیٰ نے قرآن شریف میں فرمایا کہ۔
وَ اَنۡکِحُوا الْاَیَامٰی مِنۡكُمْ وَ الصّٰلِحِیۡنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَ اِمَآئِكُمْ ؕ
''یعنی تم لوگ بے شوہر والی عورتوں کا نکاح کر دو اور اپنے نیک چلن غلاموں اور لونڈیوں کا بھی نکاح کر دو۔'' (پ18،النور:32)
حدیث شریف میں ہے کہ توراۃ شریف میں لکھا ہے کہ ----- ''جس شخص کی لڑکی بارہ برس کی عمر کو پہنچ گئی اور اس نے اس لڑکی کا نکاح نہیں کیا اور وہ لڑکی بدکاری کے گناہ میں پڑگئی تو اس کا گناہ لڑکی والے کے سرپر بھی ہوگا۔''
(مشکوۃ المصابیح ، کتاب النکاح، باب الولیّ فی النکاح الخ ، رقم ۳۱۳۹،ج۲، ص۲۱۲)
دوسری حدیث میں ہے کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ۔
''اﷲ تعالیٰ نے تین شخصوں کی امداد اپنے ذمہ کرم پر لی ہے۔ (۱)وہ غلام جو اپنے آقا سے آزاد ہونے کے لئے کسی قدر رقم ادا کرنے کا عہد کرے اور اپنے عہد کو پورا کرنے کی نیت رکھتا ہو۔ (۲) خدا کی راہ میں جہاد کرنے والا (۳) وہ نکاح کرنے والا یا نکاح کرنے والی جو نکاح کے ذریعہ حرام کاری سے بچنا چاہتا ہو۔''
( الجامع الترمذی، کتاب فضائل الجہاد ، باب ماجاء فی المجاہد والناکح الخ، رقم ۱۶۶۱، ج۳،ص۲۴۷)
عورت' جب تک اس کی شادی نہیں ہوتی وہ اپنے ماں باپ کی بیٹی کہلاتی ہے مگر شادی ہو جانے کے بعد عورت اپنے شوہر کی بیوی بن جاتی ہے اور اب اس کے فرائض اور
اس کی ذمہ داریاں پہلے سے بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں وہ تمام حقوق و فرائض جو بالغ ہونے کے بعد عورت پر لازم ہو گئے تھے اب ان کے علاوہ شوہر کے حقوق کا بھی بہت بڑا بوجھ عورت کے سر پر آجاتا ہے جس کا اداکرنا ہر عورت کے لئے بہت ہی بڑا فریضہ ہے یاد رکھو کہ شوہر کے حقوق کو اگر عورت نہ ادا کرے گی تو اس کی دنیاوی زندگی تباہ و برباد ہوجائے گی اور آخرت میں وہ دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جلتی رہے گی اور اس کی قبر میں سانپ بچھو اس کو ڈستے رہیں گے اور دونوں جہاں میں ذلیل و خوار اور طرح طرح کے عذابوں میں گرفتار رہے گی۔ اس لئے شریعت کے حکم کے مطابق ہر عورت پر فرض ہے کہ وہ اپنے شوہر کے حقوق کو ادا کرتی رہے اور عمر بھر اپنے شوہر کی فرماں برداری و خدمت گزاری کرتی رہے۔
0 Comments: