اسلامی شکل یہ ہے کہ سرکے بال یا تو سب رکھائے یا سب کٹوادے یا سب منڈائے کچھ بال رکھنا کچھ کٹوانا منع ہیں،جیسے کہ انگریزی بال میں ہوتا ہے ایسے ہی کچھ بال رکھنا اور کچھ منڈانا منع ہے۔جیسے کہ بعض لوگ بیچ سر پر پان رکھواتے ہیں یا بعض لوگ سر کے اگلے حصّے پرچھجے رکھواتے ہیں یا بعض جاہل مسلمان کسی بزرگ کے نام کی بچوں کے سروں پر ہندوؤں کی طرح چوٹی رکھتے ہیں ۔یہ سب منع ہے اور جس کے کل بال رکھے ہوں وہ یا تو کان کی لو تک ،یا کندھوں تک رکھے یعنی تابگوش یا تابدوش ۔کہ یہ سنت ہے اور زیادہ لمبے بال رکھنا اور اس میں چوٹی مانگ عورتوں کی طرح کرنا منع ہے ۔
مونچھ اس قدر کاٹنا ضروری ہے کہ اوپر کے ہونٹ کی ڈوری کھل جائے بالکل نہ کٹوانا یا بالکل منڈا دینامنع ہے اوراور داڑھی ایک مٹھی رکھنا ضروری ہے یعنی ٹھوڑی کے نیچے جو بال ہیں انکو اپنی مٹھی میں پکڑے جو مٹھی سے آگے نکلے ہوں وہ کٹواوے یعنی مٹھی سے کم کرنا بھی منع اور مٹھی سے زيادہ لمبی رکھنا بھی منع ہے اب رہی آس پاس کی داڑھی یعنی جبڑوں پر کے بال وہ جس گول دائرے میں آجائیں وہ نہ کٹوائے اور جو دائرے سے نکل جائیں وہ کٹوادے یعنی جبکہ ٹھوڑی کے نیچے کے بال ایک مٹھی لمبے ہوں اور اسکے دائرے میں جس قدر بال آجائیں اسکا کٹوانا بھی منع ہے۔ ناک کے بال کٹوانا اور بغل کے بال اکھيڑنا سنت ہے اگر بغل کے بال بھی استرے سے مونڈے جائیں تو بھی حرج نہيں ناف کے نیچے کے بال مونڈنا سنت ہے قینچی سے کاٹنا نحوست کا سبب ہے ہاتھوں پاؤں کے ناخن کٹوانا بھی سنت ہے بہتر یہ ہے کہ سارے کام ہر ہفتہ میں ایک بار ضرور کرے اگر ہر ہفتہ نہ کرسکے تو چالیس دن سے زيادہ دیر نہ لگائے۔مرد کو اپنے ہاتھ پاؤں میں مہندی لگانا زینت کیلئے منع ہے۔
0 Comments: