اسلامی لباس یہ ہے کہ مرد کو ناف سے گھٹنے تک کا جسم ڈھکنا فرض ہے اگر نماز میں کھلا رہا تو نماز نہ ہوگی۔اور نماز کے سوا بھی اگر چہ اکیلے میں ہی بلاوجہ کھولے تو گنہگار ہوگا اس کے سوا باقی لباس میں بہتر یہ ہے کہ پگڑی سر پر باندھے اور پوری آستین کی قمیص یا کُرتہ پہنے اور ٹخنوں سے اُونچا تہبند یا پاجامہ پہنے ان کپڑوں کے سوا چکن ،واسکٹ جو کچھ بھی پہنے وہ کافروں کے لباس کی طرح نہ ہو۔پگڑی کے نیچے ٹوپی ہونا چاہے اگر ٹوپی نہ ہوتو بھی سر کی کھوپڑی ڈھک لے اگر کھوپڑی کھلی رہی اور آس پاس پگڑی لپیٹی رہی تو سخت بُرا ہے اور اگر فقط ٹوپی اوڑھے تو ایسی ٹوپی سے بچے جو کفار یا فاسقوں کی خاص ٹوپی ہے جیسے گاندی کیپ،ہیٹ،ہندوانی گول ٹوپی،ایک قاعدہ یاد رکھو وہ یہ کہ جو لباس کافروں کی قومی نشانی ہو اسکا استعمال مسلمانوں کو حرام ہے جیسے ہیٹ اور ہندوانی دھوتی وغيرہ اور جو لباس کہ کافروں کی مذہبی پہچان بن چکا ہے اسکا استعمال کفر ہے جیسے کہ ہندوانی چوٹی اور زنّار اور عیسائی قوم کا صلیبی نشان وغیرہ یعنی جس لباس کو دیکھ کر لوگ جانیں کہ یہ ہندو یا عیسائی کا لباس ہے اس لباس سے مسلمانوں کو بچنا ازحد ضروری ہے۔
دوسری ضروری باتیں اپنے گھر میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کاچرچارکھواپنی بیوی بچوں کو نماز کا سخت پابند بناؤ۔سات برس کے بچوں کو نماز کا حکم دو اور دس برس کے بچوں کو مار مار کر نماز پڑھاؤ رات کو جلدی سوجاؤ صبح کو جلد جاگو اپنے بچوں کو جلد جگادو۔کیونکہ وہ رحمت کے نازل ہونے کا وقت ہے بچوں کو تعلیم دو کہ وہ ہر کام بِسْمِ اللہِ سے شروع کریں اور صبح کے وقت تمہارے گھروں سے قرآن کریم کی آوازيں آتی ہوں کہ قرآن شریف کی آواز مصیبتوں کو ٹالتی ہے جب ایک گھنٹہ ان نیک کاموں میں خرچ کرو پھراللہ عزوجل! کا نا م لے کر دنیاوی کاروبار میں مشغول ہوجاؤ عورتوں کا لباس دوسری فصل میں بیان ہوگا۔
0 Comments: