شادی میں بلا وجہ تاخیر مت کیجئے
اگر لڑکا یا لڑکی شادی کے قابل ہوجائیں اور والدین یا سرپرست کی طرف سے اُن کی شادی میں بلا وجہِ شرعی تاخیر برتی گئی جس کی وجہ سے وہ گُناہ میں پڑگئے تو اُن کے ساتھ ساتھ والدین یا سرپرست بھی گُناہگار ہوں گے ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اگرنکاح کی حاجت شدید ہے کہ بے نکاح کے مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ گُناہ میں مبُتلا ہونے کا ظَنّ غالب ہے تو نکاح کرنا واجب ہے۔ بلکہ بے نکاح مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ وُقوعِ حرام کا یقینِ کُلّی ہوتو نکاح فرضِ قطعی یعنی جبکہ اُس کے سِوا کثرتِ روزہ وغیرہ مُعالجات سے تسکین مُتَوقّع نہ ہو ، (ایسی صورت میں )اگر خود نکاح نہ کریں گنہگار ہوں گے اور اگر اُن کے اَولِیاء (یعنی والدین یا سرپرست)اپنے حدِّ مقدورتک کوشش میں پہلوتہی کریں گے تو وُہ بھی گنہگار ہوں گے۔ (1)رسولِ کریم ، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : فَاِنْ بَلَغَ وَ لَمْ يُزَوِّجْهُ فَاَصَابَ اِثْمًا فَاِنَّمَا اِثْمُهُ عَلٰى اَبِيْهِ اگر بچّہ بالغ ہو اور اُس کا نکاح نہ کیا پھر اگر وہ گُناہ میں پڑا تو اُس کا گُناہ اُس کے باپ پر (بھی)ہوگا۔ (2)
خُدارا! ہوش کے ناخن لیجئے جہاں اپنے بچّوں کی دُنیاوی بہتری کی فکر کرتے ہیں وہیں اُخروی بہتری کو بھی پیشِ نظر رکھتے ہوئے اُنہیں گُناہوں میں مبُتلا ہونے سے بچائیں اور شادی کے قابل ہوتے ہی اُن کی شادی کردیں ، لڑکے اور لڑکی کو بھی چاہئے کہ جب والدین اُن کی شادی کا ارادہ ظاہر کریں تو اپنے نَفْس پر اعتِماد کرتے ہوئے انکار نہ کیا کریں بلکہ اپنی رِضامندی کا اظہار کردیا کریں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : جو اپنے نَفْس پر اعتِماد کرے اس نے بڑے کَذّاب(یعنی بہت بڑے جُھوٹے) پر اعتِماد کیا۔ (1)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ ، ۱۲ / ۲۹۱ ملخصا
2 - شعب الایمان ، باب فی حقوق الاولاد والاھلین ، ۶ / ۴۰۱ ، حدیث : ۸۶۶۶
بڑے جُھوٹے) پر اعتِماد کیا۔ (1)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
0 Comments: