مُفلسی کے خوف سے شادی ترک نہ کیجئے
بعض اوقات لڑکے کی طرف سے یا لڑکے والوں کی طرف سے شادی نہ کرنے یا تاخیر سے کرنے کی وجہ “ غربت اور مَعاشی حالت ہوتی ہے “ کہ ابھی ہمارا لڑکا کچھ بن جائے ، اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجائے ، خُوب دولت کمانے لگ جائے اور گھریلو اَخْراجات پورے کرنے کے قابل ہوجائے تو شادی کریں گے ، شاید بعض لوگوں کے ذہن میں شادی کے معاملے میں اِس طرح کے خدشات بھی ہوتے ہیں کہ شادی کرنے سے بیوی بچّوں کے اَخْراجات کی ذِمّہ داری بھی عائد ہوجائے گی جس کی وجہ سے گھریلو اَخْراجات میں مزید تنگی آجائے گی اور یوں ہم غربت و اِفلاس میں مبُتلا ہوجائیں گے وغیرہ وغیرہ۔ یاد رکھئے !اگر واقعی کسی شخص کو اپنے مالی حالات کے پیشِ نظر اس بات کا اندیشہ یا یقین ہو کہ وہ بیوی کا نان نفقہ یا دیگر واجبی حقوق ادا نہ کر سکے گا تو ایسے شخص کیلئے شادی سے رُکے رہنا ہی شرعاً ضروری ہے جب تک کہ نان نفقہ اور دیگر واجبی حقوق کی ادائیگی پر قادر نہ ہوجائے البتہ جس شخص کونان نفقہ ودیگر واجبی حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کا اندیشہ نہیں مگر پھر بھی شادی کی وجہ سے تنگ دَسْت ہوجانے کے وسوسے آتے ہیں تو اُس شخص کو حُصُولِ رزق کی کوششوں کے ساتھ ساتھ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذات پر کامل تَوَکُّل کرنا چاہئے اور یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ جو ذات مجھے اور ساری مخلوق کو رزق فراہم کرتی ہے وہی ذات میرے بیوی بچّوں کو بھی رزق عطا کرے گی کیونکہ مخلوق میں سے ہر ایک کا رزق اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ذِمّۂ کرم پر ہے لہٰذا یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلیجئے کہ آنے والی اپنا رزق ساتھ لے کر آتی ہے ، یونہی اَولاد جب دُنیا میں آتی ہے تو اپنا رزق ساتھ لاتی ہے بلکہ اَولاد کے متعلِّق تو خُصُوصی طور پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے رزق کا وعدہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :
نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَ اِیَّاهُمْۚ- (پ۸ ، الانعام : ۱۵۱)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان : ہم تمہیں اور اُنہیں سب کو رزق دیں گے۔
یونہی شادی کے ذریعے انسان اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فضل سے غنی ہوجاتا ہے جیساکہ فرمانِ خُداوندی عَزَّ وَجَلَّ ہے :
وَ اَنْكِحُوا الْاَیَامٰى مِنْكُمْ وَ الصّٰلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَ اِمَآىٕكُمْؕ-اِنْ یَّكُوْنُوْا فُقَرَآءَ یُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖؕ- (پ۱۸ ، النور : ۳۲)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور تم میں سے جو بغیر نکاح کے ہوں اور تمہارے غلاموں اور لونڈیوں میں سے جو نیک ہیں ان کے نکاح کردو اگر وہ فقیر ہوں گے تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کردے گا ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس آیتِ مُبارَکہ میں جو فرمایا گیا : “ اگر وہ فقیر ہوں گے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُنہیں اپنے فضل سے غنی کردے گا “ اِس کی ایک تفسیر یہ بیان کی گئی ہے کہ اِ س غناء سےمراد قناعت ہے اور ایک قول یہ ہے کہ غِناء سے ، شوہر اور بیوی کے دو رِزْقوں کا جمع ہوجانا مراد ہے۔ (1)
________________________________
1 - مدارک ، پ۱۸ ، النور ، تحت الآية : ۳۲ ، ص۷۷۹
0 Comments: