اﷲتعالیٰ نے شوہروں کو بیویوں پر حاکم بنایا ہے اور بہت بڑی بزرگی دی ہے اس لئے ہر عورت پر فرض ہے کہ وہ اپنے شوہر کا حکم مانے اور خوشی خوشی اپنے شوہر کے ہر حکم کی تابعداری کرے کیونکہ اﷲتعالیٰ نے شوہرکا بہت بڑا حق بنایا ہے یاد رکھو کہ اپنے شوہر کو راضی و خوش رکھنا بہت بڑی عبادت ہے اور شوہر کو نا خوش اور ناراض رکھنا بہت بڑا گناہ ہے۔رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ ''اگر میں خدا کے سوا کسی دوسرے کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کو وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کیا کریں۔''
(جامع الترمذی، کتاب الرضاع (۱۰)باب ماجاء فی حق الزوج علی المرأۃ ، رقم ۱۱۶۲،ج۲،ص۳۸۶)
اور رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ''جس عورت کی موت ایسی حالت میں آئے کہ مرتے وقت اس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ عورت جنت میں
جائے گی۔''
(سنن ابن ماجہ، کتاب النکاح ،۴۴۔باب حق الزوج علی المرأۃ ، رقم ۱۸۵۴،ج۲،ص۴۱۲)
اور یہ بھی فرمایا کہ ''جب کوئی مرد اپنی بیوی کو کسی کام کے لئے بلائے تو وہ عورت اگر چہ چولھے کے پاس بیٹھی ہو اس کو لازم ہے کہ وہ اٹھ کر شوہر کے پاس چلی آئے۔''
(جامع الترمذی ، کتاب الرضاع، باب ماجاء فی حق الزوج علی المرأۃ (ت:۱۰) رقم ۱۶۶۳،ج۲،ص۳۸۶)
حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ عورت چاہے کتنے بھی ضروری کام میں مشغول ہو مگر شوہر کے بلانے پر سب کاموں کو چھوڑ کر شوہر کی خدمت میں حاضر ہو جائے۔
اور رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے عورتوں کو یہ بھی حکم دیا کہ ''اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے پہاڑ کو کالے رنگ کا بنادے اور کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنادے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہے۔''
(سنن ابن ماجہ ، کتاب النکاح ، ۴/۴۔باب حق الزوج علی المرأۃ ، رقم ۱۸۵۲،ج۲،ص۴۱۱)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مشکل سے مشکل اور دشوار سے دشوار کام کا بھی اگر شوہر حکم دے تو جب بھی عورت کو شوہر کی نافرمانی نہیں کرنی چاہے بلکہ اس کے ہر حکم کی فرماں برداری کے لئے اپنی طاقت بھر کمر بستہ رہنا چاہے اور رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا یہ بھی فرمان ہے کہ ''شوہر بیوی کو اپنے بچھونے پر بلائے اور عورت آنے سے انکار کردے اور اس کا شوہر اس بات سے ناراض ہو کر سورہے تو رات بھر خدا کے فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔''
(صحیح مسلم، کتاب النکاح ، باب تحریم امتناعھا من فراش زوجھا، رقم ۱۴۳۶،ص۷۵۳)
پیاری بہنو! ان حدیثوں سے سبق ملتا ہے کہ شوہر کا بہت بڑا حق ہے اور ہر عورت
پر اپنے شوہر کا حق ادا کرنا فرض ہے شوہر کے حقوق بہت زیادہ ہیں ان میں سے نیچے لکھے ہوے چند حقوق بہت زیادہ قابل لحاظ ہیں۔
۱۔عورت بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے گھر سے باہر کہیں نہ جائے نہ اپنے رشتہ داروں کے گھر نہ کسی دوسرے کے گھر۔
۲۔شوہر کی غیر موجودگی میں عورت پر فرض ہے کہ شوہر کے مکان اور مال و سامان کی حفاظت کرے اور بغیر شوہر کی اجازت کسی کو بھی نہ مکان میں آنے دے نہ شوہر کی چھوٹی بڑی چیز کسی کو دے۔
۳۔شوہر کا مکان اور مال و سامان یہ سب شوہر کی امانتیں ہیں اور بیوی ان سب چیزوں کی امین ہے اگر عورت نے اپنے شوہر کی کسی چیز کو جان بوجھ کر برباد کردیا تو عورت پر امانت میں خیانت کرنے کا گناہ لازم ہوگا اور اس پر خداکا بہت بڑا عذاب ہوگا۔
۴۔عورت ہر گز ہر گز کوئی ایسا کام نہ کرے جو شوہر کو ناپسند ہو۔
۵۔بچوں کی نگہداشت ' ان کی تربیت اور پرورش خصوصاََ شوہر کی غیر موجودگی میں عورت کے لئے بہت بڑا فریضہ ہے۔
۶۔ عورت کو لازم ہے کہ مکان اور اپنے بدن اور کپڑوں کی صفائی ستھرائی کا خاص طور پر دھیان رکھے۔ پھوہڑ میلی کچیلی نہ بنی رہے بلکہ بناؤ سنگھار سے رہا کرے تاکہ شوہر اس کودیکھ کر خوش ہو جائے۔حدیث شریف میں ہے کہ ''بہترین عورت وہ ہے کہ جب شوہر اس کی طرف دیکھے تو وہ اپنے بناؤ سنگھار اور اپنی اداؤں سے شوہر کا دل خوش کردے اور اگر شوہر کسی بات کی قسم کھا جائے تو وہ اس قسم کو پوری کردے اور اگر شوہر غائب رہے تو وہ اپنی ذات اور شوہر کے مال میں حفاظت اور خیر خواہی کا کردار ادا کرتی رہے۔''
(سنن ابن ماجہ ، کتاب النکاح، باب فضل النساء ، رقم ۱۸۵۷،ج۲،ص۴۱۴)
0 Comments: