موبائل استعمال کرنے کی احتیاط
شوہر کو چاہئے کہ وہ دفتر کی پریشانیاں موبائل فون کے ساتھ گھر لے کر نہ آیا کرے نیز گھر پر موبائل فون کے ذریعے لوگوں سے باتوں میں یا سوشل مِیڈیا کے استعمال میں اس قدر مصروف نہ ہوجائے کہ بیوی بچّوں کو وقت ہی نہ دے پائےاور اسلامی بہنوں کو خاص طور پر اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ شوہر کی موجودَگی میں اگر ان کے موبائل فون پر جانے پہچانے نمبر سے کسی سہیلی یا محرم رشتے دار کی کال آئے تو شوہر کے سامنے ہی بات کرلیا کریں ، شوہر کے پاس سے اٹھ کر چلے جانےاور بات کرنے کیلئے تنہائی اختیار کرنے کا معمول نہ بنائیں کیونکہ اگر شوہر شکی مِزاج ہوا تو اس کے دل میں طرح طرح کے وَسَاوِس و خیالات آسکتے ہیں کہ نجانے کس سے بات کر رہی ہے یا کونسی بات ہے جو میرے سامنے نہیں کی جاسکتی وغیرہ وغیرہ۔ یوں بیوی کی شخصیت اس کی نظروں میں مشکوک ہوسکتی ہے ، یونہی اگر کسی نامعلوم نمبر سے فون آیا کرے تو خود بات کرنے کے بجائے شوہر یا گھر کے کسی مرد سے بات کروا دیا کریں اور گھر میں کوئی مرد موجود نہ ہو تو مجبوراً اگرچہ کال ریسیو(Receiv) کرلیں کہ کیا خبر کوئی ہنگامی (Emergency) کال ہومگر انجان یا غیر مَحْرَم شخص سے ضروری بات کرتے ہوئے لہجہ کَرَخْت اور اندازِ گفتگو روکھا ہی ہونا چاہئے نیز جیسے ہی یہ محسوس ہو کہ کال کرنے والے نے بے مقصد کال کی ہے تو فضول سوال و جواب کا تبادلہ جاری رکھنے کے بجائے رابطہ منقطع کر دیجئے ، اسی طرح میسج (Message)یا مِس کال (Missed Call)آئے تو جب تک سامنے والا اپنی شناخت نہ کروادے جوابی میسج (Reply SMS)یا کال (Call Back) نہ کریں بلکہ بذریعہ میسج یہ پوچھنے کی زحمت بھی نہ کریں کہ کون ہے؟کیونکہ بعض آوارہ اور اوباش قسم کے لوگ اس کھوج میں ہوتے ہیں کہ یہ موبائل نمبر صِنْفِ نازک کا ہے یا نہیں ، اگر پتا چل جائے کہ صِنْفِ نازک ہی کا ہے تو فون اور میسیجز(Messages) کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، ایسی صورت میں بیوی کو چاہئے کہ وہ اپنے شوہر کو بھی اُس نامعلوم نمبر سے کال ، مس کال یا میسج آنے کے بارے میں آگاہ کردے تاکہ نہ بتانے اور شوہر کو خود ہی معلوم ہو جانے کی صورت میں شکوک و شبہات کی گنجائش نہ رہے اور کوئی ناخُوشگوار واقعہ پیش نہ آئے ، بہرحال ہر اسلامی بھائی اور اسلامی بہن کوچاہئے کہ اپنی اور اپنے گھر والوں کی عزّت کی فکر کرے اور اپنے گھر کو برباد ہونے سے بچانے کیلئے ان تمام مدنی پھولوں پر عمل کرے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
0 Comments: