طَلَاق دینے میں ضبط سے کام لیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقیناً ہر شخص کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے گھر میں ہمیشہ خُوشیوں کی فراوانی رہےاور کبھی اس کی زندگی میں غم کے سائے نہ منڈلائیں لیکن بسا اوقات نہ چاہتے ہوئے بھی میاں بیوی میں سے کسی ایک یا دونوں کی اَنا کے سبب معمولی باتیں بھی جھگڑوں اور فسادات کا روپ دھارلیتی ہیں حتی کہ نوبت طَلَاق تک جا پہنچتی ہے۔ اگر خُدا نخواستہ کبھی میاں بیوی کے درمیان اس طرح کا اختلاف یا کشیدگی پیدا ہو بھی جائے تو دونوں کو نہایت سمجھداری کا ثبوت دیتے ہوئے قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کئے گئے طریقۂ کار کے مطابق اپنی اپنی آتشِ غضب کو بجھانے اور اپنے درمیان صلح کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اس مصالحت کیلئے رشتے داروں میں سے کسی مُنْصِف کو بھی مُقرَّر کرنا چاہئے ، اس کے علاوہ بالخصوص شوہر کو چاہئے کہ طَلَاق دینے میں ہر گز ہر گز عجلت پسندی اور جلد بازی سے کام نہ لے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ بے سوچے سمجھے طَلَاق دے بیٹھے اور جب دماغ سے غصے کا خُمار اترے تو دامن میں حسرت و پچھتاوے کے سِواکچھ باقی نہ رہے ۔ یاد رکھئے!شیطان انسان کو غصے اور طیش میں لاکر جلد بازی میں اس کے مُنہ سے طَلَاق کے الفاظ نکلواکر اس کا گھر برباد کروا دیتا ہے اور اس پر خُوشی مناتا ہے ، شیطان لعین کو میاں بیوی کی جدائی کس قدر عزیز ہے اس کا اندازہ اس حدیثِ پاک سے بَخُوبی لگایا جاسکتا ہے :
0 Comments: