میاں بیوی کے اختلافات کے اسباب
گھر ٹوٹنے کے اسباب و حل مع
طلاق سے مُتَعَلّق مفید مدنی پھول
میاں بیوی کو چاہئے کہ اپنے رشتے کو مضبوط بنانے اور اسے کسی بھی ممکنہ ٹھیس سے بچانے کے لئے ان اسباب کو ہمیشہ پیشِ نظر رکھیں جن کی وجہ سے عام طور پر میاں بیوی میں لڑائی جھگڑے ، اختلافات اور علیحدگیاں ہوتی ہیں آئیے بعض اسباب مُلاحَظہ کیجئے :
بیوی کی طرف سے ناشکری
بعض اوقات شوہر کے حق میں بیوی کا ناشکرا ہونا باہمی اختلاف کا سبب بنتا ہے کہ سُسرال کی اپنائیت اور شوہر کے اچھے سُلوک کے باوُجُود بیوی ہٹ دھرمی کا مُظاہَرہ کرتی ہے ، شوہر سے نِت نئے مطالبےکرتی ، شوہر کی آمدنی میں گُزارہ نہ ہونے کا رونا روتی ، چادر سے زیادہ پاؤں پھیلاتی ، اونچے اونچے خواب دیکھتی اور میکے جاکر سُسرال کی شکایات کرنا اپنی عادت بنا لیتی ہے یہ وہ عوامل ہیں جو محبت کی مضبوط دیوار میں دراڑ پیدا کردیتے ہیں ۔
شوہر کی طرف سے بداَخلاقی کا سُلوک
بعض اوقات بیوی کے حق میں شوہر کا بد اَخلاق ہونا اختلافات کا سبب بنتا ہے ، شوہر اگر بیوی کے سامنے سُسرال کی بُرائی کرتا رہے ، اس کے ماں باپ اور بہن بھائیوں کو بُرا کہے ، بات بات پر بیوی کو جِھڑکے اور گالیاں دے ، طعن وتَشْنِیع کرے ، بلاوجہ اُس پر سختی کرے ، صرف اپنی پسند کو ترجیح دے اور بیوی کی پسند کو کوئی اہمیَّت نہ دےتو اس کی یہ مسلسل بداَخلاقی بیوی کے دل میں نفرت کا زہر گھول دیتی اور ان کے درمیان اختلافات کا سنگِ بُنیاد رکھ دیتی ہے۔
بیوی کی خود فراموشی
گھر ٹوٹنے کا ایک سبب بیوی کا اپنے آپ سے بے پروائی برتنا بھی ہے۔ بعض خواتین اپنے شوہر کی خدمت ، گھر کی نظافت اور بچّوں کی نگہداشت میں تو کسر نہیں چھوڑتیں مگر خود سے اس قدر بیگانگی کا مُظاہَرہ کرتی ہیں کہ انہیں نہ اپنے کپڑوں کی نظافت کا خیال رہتا ہے اور نہ شوہر کی خاطر زینت اختیار کرنے کا ہوش ، اُجڑا چہرہ ، بکھرے بال اور بے سلیقہ کپڑے دیکھ دیکھ کر بالآخر شوہر کا دل اس سے بیزاری اور نفرت محسوس کرنے لگتا ہے ایسی صورت میں ان کے درمیان اختلافات اور لڑائی جھگڑے نہیں ہونگے تو اور کیا ہوگا۔
شوہر کے معاملات میں بے جا مُداخلت
اختلاف کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ بیوی اپنے شوہر کے کہیں آنے جانے پر روک ٹوک کرتی ، بلا وجہ اُس سے اس کی کمائی کا حساب مانگتی اور اَخْراجات کے بارے میں غیر ضروری پوچھ گچھ کرتی ہے اس سے عموماً شوہر کو چِڑ پیدا ہو جاتی ہے اور اُس پر غیرت سوار ہو جاتی ہے کہ میری بیوی مجھ پر حکومت جتاتی ، میری آمدنی اور خرچ کا مجھ سے حساب طلب کرتی ہے! اس چڑچڑے پن کا نتیجہ بھی لڑائی جھگڑے کے سوا کچھ نہیں ۔
حاسدین سے غفلت
گھر ٹوٹنے کا ایک سبب یہ ہوتا ہے کہ میاں بیوی اپنے اردگرد کے ماحول کو نظر انداز کردیتے اور اپنے حاسدین سے غافل ہوتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہےکہ جب حاسدین میاں بیوی کو ایک دوسرے کے خِلاف بھڑکاتے ہیں تو وہ کسی تحقیق کے بغیر اپنے رفیقِ سفر کے مُخالف ہوجاتے اور ایک دوسرے پر برس پڑتے ہیں یوں ان کی محبت اور اتفاق ، حسد کی نذر ہو جاتا ہے۔ لہٰذا میاں بیوی کو چاہئے کہ اپنے خیر خواہوں اور بد خواہوں کی پہچان رکھیں اور بدخواہوں کی طرف سے ہروقت خبردار رہا کریں نیز اگر اپنے رفیقِ حیات کے بارے میں کسی سے کوئی منفی بات سنیں تو اچھی طرح تحقیق کرلیں ۔
جو لوگ حسد یا کسی بھی وجہ سے میاں بیوی کے اختلاف کا سبب بنتے ہیں انہیں اس سے باز آنا چاہئے کیونکہ دومسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈالنا انتہائی بُری خصلت ہے اور بالخصوص میاں بیوی کو ایک دوسرے کے خِلاف بھڑکانے والوں کو تو ڈر جانا چاہئے کہ ایسوں کے بارے میں ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی عورت کو اس کے شوہر یا غلام کو اس کے آقا کی سرکشی پر اُبھارا وہ ہم میں سے نہیں ۔ (1)
غیر میں دلچسپی
بعض اوقات میاں بیوی میں سے کسی ایک کا غیر میں دلچسپی رکھنا فساد کی جڑ ثابت ہوتا ہے یعنی شوہر کی کسی غیر عورت میں یا بیوی کی کسی غیر مرد میں دلچسپی اُس کے رفیقِ سفر کی غیرت کو للکارتی ہے ، اگر شوہر اپنی بیوی کے سامنے کسی عورت کے خدّ و خال ، چال ڈھال ، قد کاٹھ ، خُوبصورتی یا عادات و اطوار کی عُمدگی کا تذکرہ کرے تو بیوی کو یہ بات انتہائی ناگوار محسوس ہوتی ہے اسی طرح اگر بیوی اپنے شوہر کے سامنے کسی مرد کی اس انداز میں خُوبیاں بیان کرے تو یقیناً شوہر غیرت کھائے گا اور غیرت کھانی بھی چاہئے۔ ایسی صورت میں اگر بروقت میاں بیوی کے درمیان نوک جھونک نہ بھی ہوتو آئندہ نوک جھونک ہونے کے قوی اِمکانات ہوتے ہیں لہذا میاں بیوی کو چاہئے کہ ہمیشہ اپنے رفیقِ حیات ہی کی طرف متوجّہ رہیں اور غیر میں دلچسپی لینے سے لازمی گُریز کریں کیونکہ یہ شرعی اور اَخلاقی دونوں اعتبار سے بُرا ہے۔
شکوک و شبہات اور توہّمات
فی زمانہ میاں بیوی کے اختلافات کی ایک بہت بڑی وجہ شک و وہم بھی ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے بارے میں شکوک و شبہات اور تَوَہُّمات میں مبُتلا ہوجاتے ہیں اور پھر یہ شکوک و شبہات ان کیلئے ایک دوسرے پر عدم اعتمادی میں اضافہ کردیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان کھرے معاملات میں بھی شک کیا جاتا ہے جن میں شک و وہم کی بالکل گنجائش نہیں ہوتی ، بالآخر میاں بیوی کا رشتہ کچے دھاگے کی طرح اس قدر کمزور ہوجاتا ہے کہ ٹوٹنے میں دیر نہیں لگتی۔ اگرچہ میاں بیوی کا ایک دوسرے پر غیرضروری شک کرنا انتہائی نامناسب ہونے کے علاوہ بدگمانی جیسے حرام اور جہنّم میں لیجانے والے کام کا سبب بھی ہے مگر بعض اوقات جانے انجانے میں واقعی کوئی ایسا معاملہ سرزد ہوجاتا ہے کہ فریقِ ثانی شک کرنے میں حق بجانب ہوتا ہے۔ لہٰذا میاں بیوی کو اختلاف کا سبب بننے والی چیزوں سے بچنے کے ساتھ ایسی چیزوں سے بھی گُریز کرنا چاہئے جو ان کے مابین شکوک و شبہات کیلئے سنگِ بُنیاد ثابت ہوں ۔
شک پیدا کرنے میں سوشل میڈیا اور موبائل کا کردار
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!میاں بیوی کے درمیان شک پیدا کرنے کے یوں تو بہت سے اسباب ہیں مگر اس حقیقت سے انکار نہیں کِیا جاسکتا کہ موجودہ دَور میں سوشل مِیڈیا اور موبائل کا غیر معمولی استعمال میاں بیوی میں شک کا بیج بونے میں بہت زیادہ کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ سوشل مِیڈیا اور موبائل فون کے ذریعے عشقِ مجازی کی وباء پھیلنے کے واقعات بہت عام ہیں ، عُمُوماً آوارہ لڑکے نَفْسانی خواہشات کی تکمیل کیلئے “ ٹائم پاس “ کرنے کی آڑ میں کسی نہ کسی طرح صِنْفِ نازُک کا فون نمبر حاصل کرنے کے بعد یا فیس بُک وغیرہ کے ذریعے ہی ایک دوسرے سے رابطہ قائم کرلیتے ہیں اور بعض اَوقات پہلا قدم صِنْفِ نازُک ہی کی طرف سے اُٹھایا جاتا ہے ، یُوں کچھ ہی عرصے میں اَجْنَبِیّت ختم ہوجاتی اور بے حیائی اور عشقِ مجازی کا نہ ختم ہونے والا سِلْسِلہ شروع ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غیر مناسب حد تک موبائل اور سوشل مِیڈیا کا استعمال میاں بیوی کو ایک دوسرے کیلئے بالخصوص بیوی کو شوہر کی نظرمیں مشکوک بنادیتا ہے لہٰذا ان چیزوں کا استعمال صرف اور صرف ضرورت کی حد تک ہونا چاہئے۔
________________________________
1 - ابو داؤد ، کتاب الطلاق ، باب فیمن خبب امراة علی زوجها الخ ، ۲ / ۳۶۹ ، حدیث : ۲۱۷۵
0 Comments: