صُلح کیلئے ضرورتاً مُنْصِف مقرّر کیجئے
لہٰذا میاں بیوی کو ایک دوسرے سے صلح کرنے اور باہمی رشتے کو بہتر طور پر برقرار رکھنے کی ہر ممکن حد تک کوشش کرنی چاہئے بلکہ اگر خُدانخواستہ ان میں اختلافات اس حد تک پہنچ جائیں کہ ان میں سے کوئی بھی معذرت کرنے کیلئے تیار نہ اور دونوں میں علیحدگی ہونے کے اِمکانات ظاہر ہوں تو دونوں کے خاندان میں سے ایک ایک سنجیدہ اور معاملہ فہم قریبی رشتہ دار کو مُنْصِف (یعنی انصاف کرنے والے )کے طور پر مُقرَّر کرلینا چاہئے تاکہ وہ دونوں مل کر میاں بیوی کے درمیان صلح کی کوئی صورت نکالیں ، اگر وہ سچے جذبے اور نیک نیتی کے ساتھ میاں بیوی میں صلح کی کوشش کریں گے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی مدد ضرور شاملِ حال ہوگی۔ جیساکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّارشاد فرماتا ہے :
وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهٖ وَ حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهَاۚ-اِنْ یُّرِیْدَاۤ اِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَیْنَهُمَاؕ-
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور اگر تم کو میاں بیوی کے جھگڑے کا خوف ہو تو ایک مُنْصِف مرد کے گھر والوں کی طرف سے بھیجو اور ایک مُنْصِف عورت کے گھر والوں کی طرف سے (بھیجو) یہ دونوں اگر صلح کرانا چاہیں گے تو (پ۵ ، النساء : ۳۵)
اللہ ان کے درمیان اتفاق پیدا کردے گا۔
تفسیر صراطُ الجنان میں اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت ہے کہ (جب اصلاح کی صورت نہ بن رہی ہو تو )نہ مرد طَلَاق دینے میں جلدی کرے ، نہ عورت خُلع کے مطالبے پر اِصرار کرے بلکہ دونوں کے خاندان کے خاص قریبی رشتہ داروں میں سے ایک ایک شخص کو مُنْصِف مُقرَّر کرلیا جائے ، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ چونکہ رشتے دار ایک دوسرے کے خانگی معاملات سے واقف ہوتے ہیں ، فریقَین کو ان پر اطمینان ہوتا ہے اور ان سے اپنے دل کی بات کہنے میں کوئی جھجک بھی نہیں ہوتی ، یہ مُنْصِف مناسب طریقے سے ان کے مسئلے کا حل نکال لیں گے اور اگر مُنْصِف ، میاں بیوی میں صلح کروانے کا ارادہ رکھتے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان کے مابین اتفاق پیدا کر دے گا اس لئے حتّی المقدور صلح کے ذریعے اس معاملے کو حل کیا جائے لیکن یہ یاد رکھیں کہ انہیں میاں بیوی میں جدائی کروادینے کا اختیار نہیں یعنی یہ جدائی کا فیصلہ کریں تو شَرْعاً ان میں جدائی ہوجائے ، ایسا نہیں ہوسکتا۔ (1)
________________________________
1 - تفسیرصراط الجنان ، پ۵ ، النساء : تحت الآیۃ : ۳۵ ، ۲ / ۱۹۹
0 Comments: