سبق نمبر : (2)
(۔۔۔۔۔۔ باب ضَرَبَ یَضْرِبُ کی خاصیات۔۔۔۔۔۔)
اس باب کی خاصیات درج ذیل ہیں:
(۱)تعمل (۲)موافقت (۳)اتخاذ(۴)تدریج(۵)کثرتِ مأخذ (۶) اطعامِ مأخذ(۷)الباس مأخذ(۸) قطعِ مأخذ(۹) اعطائے مأخذ(۱۰)سلبِ مأخذ(۱۱)ضربِ مأخذ (۱۲)بلوغ(۱۳) تطلیہ(۱۴) مطاوعت (۱۵) تأذی (۱۶) قصر (۱۷) تخلیط۔
(1)۔۔۔۔۔۔تَعَمُّل :
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
رَسَنَ الدَّابَۃَ اس نے جانورکے سرپرلگام باندھی رَسَنٌ لگام
اس مثال میں فاعل(یعنی ضمیر غائب) مأخذ( لگام)کو باندھنے کے کام میں لارہاہے،اسی کو تعمل کہتے ہیں۔
(2)۔۔۔۔۔۔ مُوَافَقَت: باب ضَرَبدرج ذیل تین ابواب کی موافقت کرتاہے ،جن کی امثلہ ذکرکی جارہی ہیں:
۱ ۔ موافقتِ باب نَصَرَ یَنْصُرُ:
باب ضَرَبَ یَضْرِبُ کا باب نَصَرَ یَنْصُرُ کے ہم معنی ہونا۔جیسے: مَتَنَ زَیْدٌعَمْروًا یہ فعل دونوں ابواب سے آتاہے اور دونوں میں معنی مشترک
ہے یعنی زید نے عمرو کی پیٹھ پر مارا۔
۲ ۔ موافقتِ بابتَفْعِیْل:
بابِ ضَرَبَ یَضْرِبُ کا بابِ تَفْعِیْل کے ہم معنی ہونا۔ جیسے:عَجَزَتِ الْمَرْأَۃُ اورعَجَّزَتِ الْمَرْأَۃُ یہ دونوں فعل ہم معنی ہیں یعنی عورت عمر رسیدہ ہو گئی۔
۳ ۔ موافقت بابتَفَعُّل:
باب ضَرَبَ یَضْرِب کا باب تَفَعُّل کے ہم معنی ہونا۔جیسے: وَرَکَ زَیْدٌ اور تَوَرَّکَ زَیْدٌ : زید نے سرین پر سہارا لیا۔ یہ دونوں فعل ہم معنی ہیں اوراسی طرح خَرَقَ زَیْدٌاور تَخَرَّقَ زَیْدٌ یعنی زید نے جھوٹ گھڑا ۔
(3)۔۔۔۔۔۔اِتِّخَاذ:
اتخاذکامعنی ہے فاعل کاکسی چیز کولینا یابنانا ۔اس کی چند صورتیں بنتی ہیں:
(الف)۔۔۔۔۔۔ فاعل کامأخذکو بنانا۔جیسے:
صیغہ معنی مأخذ مدلول مأخذ
حَلٰی زَیْدٌ زید نے زیور بنایا حلی زیور
اس مثال میں فاعل( زید)نے مأخذ ( زیور) کو بنایاہے ۔
(ب)۔۔۔۔۔۔ فاعل کامأخذکو لینا۔جیسے:
صیغہ معنی مأخذ مدلول مأخذ
خَمَسَ زَیْدُن الْمَالَ زید نے مال کا پانچواں حصہ لیا خمس پانچواں حصہ
اس مثال میں فاعل(زید)نے مأخذ( پانچواں حصہ) کو لیاہے ۔
(ج)۔۔۔۔۔۔ فاعل کا کسی چیز کومأخذ بنانا۔جیسے:
صیغہ معنی مأخذ مدلول مأخذ
أَبَدَ الشَّاعِرُ الشِّعْرَ شاعرنے شعر کو غَرِیْبُ اللُغَۃ بنادیا أبد نامانوسی
اس مثال میں فاعل (الشاعر) نے مفعول (الشعر) کو مأخذ (نامانوس) بنادیا ۔
(4)۔۔۔۔۔۔ تَدْرِیْج:
فاعل کا کسی کام کو آہستہ آہستہ کرنا۔ جیسے: ضَمَسَ زَیْدٌ: زید نے آہستہ آہستہ چبایا۔ اس مثال میں فاعل(زید)نے چبانے والا فعل آہستہ آہستہ کیا، اسی کو تدریج کہاجاتاہے۔
نوٹ:
یہ بات یاد رہے کہ جس فعل میں تدریج والا معنی پایاجاتاہو(چاہے کسی باب سے ہو) اس میں آہستگی والے معنی پر دلالت کرنے کے لئے کوئی الگ لفظ نہیں ہوتا۔
(5)۔۔۔۔۔۔کَثْرَتِ مَأخَذ:
مثا ل معنی مأخذ مدلول مأخذ
وَسَبَ الْاَرْضُ زمین زیادہ گھاس والی ہو گئی وِسْبٌ گھاس
اس مثال میں فعل کا مأخذ وِسْبٌ ہے یعنی گھاس زمین میں کثیر ہوگئی۔
(6)۔۔۔۔۔۔ اِطْعَامِ مَأخَذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
خَبَزْ تُھُمْ میں نے انہیں روٹی کھلائی خُبْزٌ روٹی جسے کھایاجاتاہے
عَسَلَ زَیْدٌ عَمْرًوا زید نے عمرو کوشہد کھلایا عَسَلٌ شہد
پہلی مثال میں فاعل(ذاتِ متکلم)نے مفعول ''ھم'' ضمیر کو مأخذ (روٹی) کھلائی ،اسی طرح دوسری مثال میں فاعل(زید)نے مفعول (عمرو) کو مأخذ( شہد) کھلایا ،یہی اطعامِ مأخذکہلاتا ہے ۔
(7)۔۔۔۔۔۔ اِلْبَاسِ مَأخَذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
غَطٰی خَالِدٌ زَیْداً خالد نے زید کو چادر پہنائی غِطَاءٌ چادر
اس مثا ل میں فاعل (خالد) نے مفعول( زید) کو مأخذ( چادر) پہنائی ۔
(8)۔۔۔۔۔۔ قَطْعِ مَأخَذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
خَلٰی زَیْدٌ زید نے تر گھاس کاٹی اَلْخَلَی ترگھاس
اس مثال میں فاعل(زید)نے مأخذ (ترگھاس)کو کاٹااور یہی قطع مأخذ ہے ۔
(9)۔۔۔۔۔۔ اِعْطَائے مَأخَذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
اَجَرَ زَیْدٌ عَمْرواً زید نے عمرو کو اجرت دی اجر اجرت /مزدوری
اس مثال میں فاعل(زید)نے مفعول(عمرو)کو مأخذ(اجرت) دی ،اسے اعطائے مأخذ کہتے ہیں۔
(10)۔۔۔۔۔۔سَلْبِ مَأخَذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
خَفٰی الْمَطْرُ الْفَارَ بارش نے چوہے کو ظاہر کردیا خَفَاءٌ پوشیدگی
اس مثال میں فاعل(المطر)نے مفعول(الفار)سے مأخذ (پوشیدگی) دور کردی،اور جب پوشیدگی ختم ہوئی توچوہاظاہرہوگیا۔
(11)۔۔۔۔۔۔ ضَرْبِ مَأخَذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
وَجَہَ زَیْدٌ عَمْرًوا زید نے عمرو کے منہ پر مارا وجہ چہرہ/منہ
مَتَنَ زَیْدٌعَمْروًا زید نے عمر وکی پیٹھ پرمارا مَتَنٌ پیٹھ/کمر
پہلی مثال میں فاعل(زید) نے مأخذ(چہرے) پر مارا، اور دوسری مثال میں فاعل (زید)نے مأخذ (پیٹھ) پرمارا ۔
(12)۔۔۔۔۔۔بُلُوْغِ زَمَانِی:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
سَبَتَ زَیْدٌ زید ہفتہ کے دن پہنچا سَبْتٌ ہفتہ کادن
اس مثال میں فاعل(زید)مأخذ ،سبت (یعنی ہفتہ )کے دن پہنچا۔
(13)۔۔۔۔۔۔ تَطْلِیَہ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
زَاتَ زَیْدٌ عَلیٰ رأسِ عَمْرٍو زید نے عمرو کے سر پر زیتون کا تیل مَلا زِیْتٌ زیتون کاتیل
اس مثال میں فاعل(زید)نے عمرو کے سر پر مأخذ(زیتون کاتیل) مَلا۔
(14)۔۔۔۔۔۔ مُطَاوَعَتِ إِفْعَال:
یعنی باب إِفْعَال کے بعد باب ضَرَبَ یَضْرِبُ سے کسی فعل کا آنا تاکہ معلوم ہوسکے کہ پہلے فعل کے فاعل نے مفعول پر جو اثرکیاتھا مفعول نے اس اثرکو قبول کرلیاہے ۔ جیسے: أَزَاحَ زَیْدٌ عَمْروًا فَزَاحَ: زید نے عمرو کو جدا کیاتو وہ جدا ہوگیا۔
اس مثال میں أَزَاح فعل کے فاعل(زید)نے مفعول(عمرو)کو جدا کیاتو مفعول جدا ہوگیا،یعنی مفعول عمرونے اپنے فاعل (زید)کے فعل کے اثر کو قبول کر لیاہے،اسی کانام مُطَاوَعَت ہے ۔
(15)۔۔۔۔۔۔ تَـأَذّٰی:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
جَرَدَ زَیْدٌ زیدنے ٹڈی کھانے سے تکلیف اٹھائی جَرَادٌ ٹڈی
اس مثال میں فاعل(زید)نے مأخذ ( ٹڈی) کھانے سے تکلیف اٹھائی ۔
(16)۔۔۔۔۔۔ قَصْر:
کسی مرکب کو مختصر کرنے کی خاطر اس سے کوئی کلمہ مشتق کرلینا۔ جیسے: سَقَاکَ اللٰہُ سَقْیاً سے لفظ سَقْیاً مشتق کرلیا،اورا س طویل جملے کی بجائے اِخْتِصَاراً کسی کو دعادیتے ہوئے صرف سَقْیاً کہہ دیاجاتاہے۔
(17)۔۔۔۔۔۔ تَخْلِیْط:
صیغہ معنی مأخذ مدلول مأخذ
طَانَ زَیْدٌ الْحَائِطَ زید نے دیوار کو مٹی سے لیپا طِیْنٌ گارا/مٹی
اس مثال میں فاعل( زید)نے مفعول(الحائط)کو مأخذ ( گارے) سے لیپا ،اسے تخلیط کہتے ہیں۔
0 Comments: