khasiyat e abwab us sarf sabaq no 1

 بسم اللہ الرحمن الرحیم


سبق نمبر : (1)


(۔۔۔۔۔۔ابتداءی واجب الحفظ باتیں۔۔۔۔۔۔)

(۱)۔۔۔۔۔۔خاصیات:


 یہ خاصیت کی جمع ہے اور یہ لفظِ (خاصیت ) ''ص''کی تشدید کے ساتھ ہے اور اس کے بعد یائے مصدری ہے۔اس کی اصل یوں ہے: خاصِصِیَّت اور یہ ضاربیت کے وزن پر ہے۔خاصیت خصوصیت کے معنی میں ہے اور ''حاشیہ فاضل لاہوری علی شرح التلخیص''میں ہے کہ خاصیت کا ''خاصہ''پر اطلاق بطورِمبالغہ ہوتاہے۔ جیسے: زَیْدٌ عَدْلٌ  (زید بہت زیادہ انصاف کرنے والا ہے) اس میں مبالغہ پر دلالت کرنے کے لئے مصدر کو خبر کے طور پر ذکرکیاجاتاہے۔

صرفیوں کی اصطلاح میں خاصہ کی تعریف:

    صرفیوں کی اصطلاح میں خاصہ سے مراد فعل میں پائے جانے والے وہ زائد معانی ہیں جو لغوی معنی کے علاوہ ہوں۔جیسے: تَحَفَّظَ زَیْدٌ: زید نے آہستہ آہستہ حفظ کیا۔ اس مثال میں تَحَفَّظَ کا لغوی معنی تو حفظ (یاد کرنا) ہے لیکن اس میں باب تَفَعُّل کا ایک خاصہ ''تدریج'' بھی پایا جا رہا ہے اوریہ تدریج (کسی کام کو آہستہ آہستہ کرنے) والا معنی تَحَفَّظ کے لغوی معنی سے ایک زائد معنی ہے اور یہی زائد معنی''خاصہ ''کہلاتاہے ۔اسی طرح آئندہ ابواب کے خواص میں

غورکرنے سے یہ سب کچھ معلوم کیا جا سکتا ہے۔

نوٹ:

    مناطقہ کی اصطلا ح میں خاصہ وہ ہے جوکسی چیزمیں پایا جائے ،اس کے علاوہ کسی اور میں نہ پایا جائے جیسا کہ ناطق ہونا انسان کاخاصہ ہے اس کے علاوہ دوسرے کسی اور جاندار میں نہیں پایاجاتا ۔لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ یہاں خاصہ کا وہ معنی مراد نہیں جو منطقی لیتے ہیں ،کیونکہ بسااوقات ایک ہی خاصہ متعدد ابواب میں پایاجاتاہے ۔جیسا کہ اِتِّخَاذ ایک ایسا خاصہ ہے جو باب'' ضرب''اور'' نصر'' دونوں میں پایا جاتاہے ۔


(۲)۔۔۔۔۔۔ماخذ:


    ماخذ سے مراد فعل کا مادئہ اشتقاق ہے یعنی (جس سے فعل بنایا گیاخواہ وہ مصدر ہو یا اسم جامد )۔


(۳)۔۔۔۔۔۔مدلول ِماخذ:


     مدلول ماخذ سے مراد وہ معنی ہیں جس پر ماخذدلالت کرے مثلا: أَلْبَنَتِ النَّاقَۃُ میں فعل ''أَلْبَنَتْ'' کاماخذ''لَبَنٌ''ہے اور مدلولِ ماخذ وہ ہے جس پر لفظِ ''لَبَنٌ''دلالت کررہا ہے یعنی(دودھ) ۔

نوٹ:

    اس کتاب میں جہاں ماخذ کاذکر کیا جائے گاوہاں ہر جگہ مدلولِ ماخذ ہی مرادہوگا۔


(۴)۔۔۔۔۔۔خاصیات کے معانی:


    خاصیات کے ضمن میں بیان کئے جانے والے تمام معانی سماعی ہیں،

قیاس کو اس میں دخل نہیں ۔ جیسے : ظَرُفَ سے أَظْرَفَ ، نَصَرَ سے أَنْصَرَ نہیں بنایا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ امام اخفش کے اس قول کو رد کردیا گیا جس میں انہوں نے أَعْلَمَ وأَرَی پر قیاس کرتے ہوئے أَظَنَّ وأَحْسَبَ کہا۔(شرح شافیہ ابن حاجب)۔


(۵)۔۔۔۔۔۔ایک سے زائد خواص:


    یہ ضروری نہیں کہ کسی فعل میں ایک وقت میں ایک ہی خاصہ پایا جائے بلکہ ایک وقت میں ایک سے زائد خواص بھی پائے جاسکتے ہیں جیسے: أَخْرَجْتُ زَیْدًا  (میں نے زید کو نکالا )اس میں تعدیہ اور تصییر دونوں خواص پائے جارہے ہیں۔تعدیہ تو ظاہر ہے اور تصییر اس طرح کہ اس کا معنی ہوا ''جَعَلْتُ زَیْداً ذَاخُرُوْج'ٍ' یعنی میں نے زیدکونکلنے والابنادیا۔


(۷)۔۔۔۔۔۔خاصیاتِ اَبواب کو بیان کرنے کا طریقہ کار:


    واضح رہے کہ کتابوں میں خاصیات کو عام طور پر دو انداز سے بیان کیا جاتا ہے:

(۱لف)۔۔۔۔۔۔کوئی صیغہ ذکر کرکے اسکے تحت ایک یا مختلف خواص کانام لے کر صراحۃً بیان کیا جائے۔جیسے:علامہ عبد العزیز پرہاروی رحمہ اللہ القوی ''شرح عقائد'' کی عبارت اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الْمُتَوَحِّد کے تحت لفظ ''اَلْمُتَوَحِّد'' پر کلام کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:علماءِ عربیہ نے باب تَفَعُّل کے کئی معانی بیان فرمائے ہیں ان میں سے تین کا بیان کرنا مقام کے لحاظ سے مناسب ہے: (۱) اس باب میں اِسْتِفْعَال کی طرح طلب کا معنی پایا جاتا ہے۔جیسے: تَعَظَّمَ اَيْ

طَلَبَ الْعَظْمَۃَ یعنی اس نے بڑائی چاہی(۲)دوسرامعنی تکلف ہے اور وہ کسی صفت کے ساتھ متصف ہونے میں مشقت اٹھانا ہے۔ جیسے: تَحَلَّمَ یعنی اس نے بتکلف برد باری اختیار کی۔

(۳)تیسرا معنی صیرورت ہے:اور وہ یہ کہ بظاہر، بلا صُنْعِ صانع (کسی بنانے والے کی بناوٹ کے بغیر)کسی شیء کا ایک حالت سے دوسری حالت میں بدل جانا۔جیسے: تَحَجَّرَ الطینُ (یعنی آگ پر پکائے بغیر) گارا پتھر بن گیا ۔

(ب)۔۔۔۔۔۔ خاصیات کو بیان کرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کسی صیغہ کو ذکر کرکے اس کی خاصیت بغیرنام لیے اشارۃً بیان کی جائے۔جیسے: أَلامَ أَیْ حانَ أَن یُلَامَ اس کی ملامت کرنے کا وقت آگیا اس مثال میں أَيْ حانَ أَنْ یُلامَ کے الفاظ ذ کر کرکے باب افعال کی خاصیت حینونت کواشارۃً بیان کیا گیا۔


اصطلاحات


 (۱)۔۔۔۔۔۔اِخراجِ مأخَذ: فاعل کا مفعول سے مأخذ نکالنا۔جیسے:


مثال    معنی مأخذ مدلول مأخذ


تَمَخَّخَ خَالِدٌ الْعَظْمَ   خالد نے ہڈی سے گودا نکالا مُخٌّ مغز /گودا


 (۲)۔۔۔۔۔۔اِقْتِضَاب:اس کا لغوی معنی ہے بریدہ (کاٹاہوا) اصطلاحی معنی: ایسی بناء جس کی کوئی اصل اور مثل موجود نہ ہواور وہ بناء حروف الحاق اور حروف زائد للمعنی سے بھی خالی ہو ۔جیسے : اِخْرَوَّطَ بِہِمُ السَّیْرُ : رفتار نے ان کو کھینچا(فصول اکبری)۔

(۳)۔۔۔۔۔۔اِلْزَام:کسی فعل کو متعدی سے لازم کرنا۔ جیسے: اَحْمَدَ زَیْدٌ، زید قابلِ حمد ہوا۔حالانکہ مجرد میں یہی فعل حَمِدَ ازباب سَمِعَ متعدی ہے،جیسے

حَمِدْتُ اﷲَ، میں نے اللہ کی حمد کی ،لیکن بابِ إِفْعَال پرلانے سے لازم ہوگیااور یہ اس کاخاصہ ہے۔

(۴)۔۔۔۔۔۔ابتداء: ابتداء کی دو قسمیں ہیں:(الف) کسی معنی کے لئے ایسے مزید فیہ کا آنا جس کا مجرد اصلاً (بالکل) نہ ہو۔ جیسے لَقَّبَ ( لقب دینا) اور أَرْقَلَ (تیز چلنا) کہ یہ ایسے مزید فیہ ہیں جن کا مجر د سِرے سے نہیں ہے۔ (ب) کسی معنی کیلئے ایسے مزید فیہ کا آنا جس کا مجرد موجود توہو مگر مجرداور مزید فیہ کے معانی میں کھلا تفاوت (فرق)پایاجاتاہو ۔ جیسے :أَشْفَقَ(وہ ڈرا) مجرد میں یہ مادہ مہربانی وشفقت کے معنی میں آتا ہے۔ ڈرنے کے معنی میں استعمال نہیں ہوتا۔ اسی طرح: أَقْسَمَ (اس نے قسم کھائی) ،جبکہ مجرد میں قَسَمَ کا معنی ہے تقسیم کرنا۔

(۵)۔۔۔۔۔۔ اِعْطائے ماخَذ: فاعل کا کسی کو ماخذ دینا۔ یہ دو قسم پر ہے۔

(1)وہ دی جانے والی چیز امرِحسی ہو،اورپھرماخذ دینے کی بھی دو قسمیں ہیں: ۱-نفسِ ماخذ کا دینا۔ جیسے: أَعْظَمْتُ الْکَلْبَ (میں نے کتے کو ہڈی دی)، أَعْظَمْتُ کا ماخذ عَظْمٌ بمعنٰی ہڈی ہے۔

۲-محلِ ماخذ کا دینا۔ جیسے: اَشْوَیْتُہ،: میں نے اس کو گوشت بھوننے کے لیے دیا۔قاموس میں ہے: أَشْوَاہُم لَحْماً یَشْوُوْنَ مِنْہ،: اس نے گوشت دیاکہ وہ اس کو بھونیں۔

(2) وہ عقلی اور غیر محسوس ہو۔ جیسے:أَقْطَعْتُہ قُضْبَاناً: میں نے اسے کاٹنے کے لیے شاخیں دیں، یعنی کاٹنے کی اجازت دی(اجازت دیناعقلی وغیر محسوس شے ہے)۔

(۶)۔۔۔۔۔۔ اِطعامِ ماخَذ: کسی کو ماخذ کھلانا۔ جیسے: خَبَزتُہُم: میں نے

انہیں روٹی کھلائی۔ یہاں ماخذلفظ خُبْزٌ ہے ۔

(۷)۔۔۔۔۔۔ اِلْباسِ ماخَذ: کسی کو ماخذ پہنانا۔ جیسے: جَلَّلْتُ الدَّابَّۃَ: میں نے جانور کوجُلّ ( یعنی جھول) پہنائی ، یہاں جَلَّلْتُ کا ماخذ جُلٌّ ہے ۔

(۸)۔۔۔۔۔۔اِتِّخَاذ:ـ اس کی چند صورتیں بنتی ہیں:(الف) ماخذ کو اختیار کرنا، پکڑ نا یا لینا۔جیسے: تَحَرَّزَ مِنْہُ: اس نے اس سے پناہ لی تَحَرَّزَ کا ماخذ حِرْزٌبمعنی پناہ گاہ ہے، اسی طرح: تَجَنَّبَ: اس نے کنارہ پکڑا۔ اس مثال میں ماخذ جَنْبٌ بمعنی کنارہ ہے۔(ب) ماخذ میں لینا۔ جیسے: تَاَبَّطَ الحَجَرَ: اس نے پتھر کو بغل میں لیا۔ اس مثال میں تَأَبَّطَ کا ماخذ إِبْطٌ بمعنی بغل ہے۔(ج)کسی چیز کو ماخذ بنانا۔ جیسے: تَوَسَّدَ الْحَجَرَ اس نے پتھر کو وِسَادَۃ (تکیہ ) بنایا۔یہاں وِسَادَۃ ماخذہے اور اسی سے ہے فرمانِ اقدس علیہ الصلاۃ والسلام : '' لا تَوَسَّدُوْا القُرآنَ'' : قرآن کو تکیہ نہ بناؤ۔ (الحدیث) اسی طرح تَبَنَّی:اس نے بیٹابنایا۔ماخذبُنُوَّۃٌہے۔ (د) ماخذ کو بنانا: جیسے: تَخَبَّیْتُ کِسَائِيْ: میں نے اپنی چادرکوخیمہ بنایا۔

(۹)۔۔۔۔۔۔ بُلُوْغ:ـ کسی چیز کا ماخذ میں پہنچنا یا داخل ہونا ،یا کسی چیز کا ماخذ کے مرتبہ کو پہنچنا ۔اس اعتبارسے بلوغ کی تین صورتیں بنتی ہیں: 

(الف) بلوغِ زمانی، جیسے: أَصْبَحَ زَیْدٌ: زید صبح کے وقت پہنچا۔یہاں ماخذ صُبْحٌ ہے۔

(ب) بلوغِ مکانی ،جیسے: أَعْرَقَ زیدٌ : زید عراق پہنچا۔یہاں مأخذ عِرَاق ہے۔

(ج) بلوغِ عددی،جیسے: أَعْشَرَتِ الدَّرَاہِمُ: دراہم دس تک پہنچ گئے (دس ہو گئے)یہاں أَعْشَرَتْ کا ماخذ عَشَرَۃٌ ہے۔

 (۱۰)۔۔۔۔۔۔تَطْلِیَہ: فاعل کا کسی شیء پر مأخذ مَلنا۔جیسے:


مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ

تَغَمَّرَ بِلَالٌ زَیْدًا   بلال نے زیدکے جسم پر زعفران ملا   غُمْرٌ               زعفران

(۱۱)۔۔۔۔۔۔تَعْرِیْض:اس کالغوی معنی ہے پیش کرنااوراصطلاحی طور پر فاعل کا مفعول کو مأخذ کی جگہ لے جاناتعریض کہلاتاہے۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ

اَبَاعَ بَکْرٌ بَقَرَۃً  بکر گائے کو بیع کی جگہ( منڈی) لے گیا  بَیْعٌ    بیچنا

(۱۲)۔۔۔۔۔۔ تحویل: فاعل کا مفعول کو عین مأخذ یا مثل مأخذ بنادینا۔

    عینِ مأخَذ بنانے کی مثال:

مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ

نَصَّرَزَیْدٌ بَکْراً زیدنے بکر کو نصرانی بنادیا      نَصْرَانِيٌّ              نصرانی ہونا

    مثلِ مأخَذ بنانے کی مثال:

مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ

خَیَّمَ زَیْدٌالرِّدَآءَ زیدنے چادر کو خیمہ کی مثل بنادیا خَیْمَۃٌ            خیمہ

(۱۳)۔۔۔۔۔۔ تَعْدِیَہ: تعدیہ کا لغوی معنی تجاوز کرناہے۔تعدیہ کی تین صورتیں ہیں:

۱-لازم باب کو متعدی کرنا۔ جیسے خَرَجَ سے أَخْرَجَ۔

۲-متعدی بیک مفعول کو متعدی بدو مفعول کرنا۔حَفَرَ(گڑھا کھودنا) سے أَحْفَرْتُ زَیْداً بِئْراً(میں نے زید سے گڑھا کھودوایا)۔(فصولِ اکبری)

۳-متعدی بدو مفعول کو متعدی بسہ مفعول کرنا۔عَلِمَ(جاننا)سے أَعْلَمْتُ زَیْداً

بَکْراً فَاضِلاً  (میں نے زید کو بکر کے فاضل ہونےکی خبر دی)۔

(۱۴)۔۔۔۔۔۔ تَصْیِیْر: فاعل کا مفعول کو صاحب ِمأخذ بنانا۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ

عَافَاکَ اللہُ اللہ تجھے عافیت دے عَافِیَۃٌ عافیت /آرام

(۱۵)۔۔۔۔۔۔تَجَنُّبْ: فاعل کا مأخذ سے بچنا۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ

تَحَوَّبَ زَیْدٌ زید گناہ سے بچ گیا حُوْبٌ گناہ

(۱۶)۔۔۔۔۔۔تَکَلُّفْ:( رغبت اور پسندیدگی سے )فاعل کا مأخذ میں موجود صفت کو اپنے اندر بتکلف ظاہر کرنا۔جیسے:

مثال معنی           مأخذ مدلول مأخذ

تَشَجَّعَ زَیْدٌ   زید بتکلف بہادر بنایا اس نے بتکلف بہادری ظاہر کی                  شُجَاعَۃٌ                 بہادری

(۱۷)۔۔۔۔۔۔تَشارُکْ: دو شخصوں کا باہم مل کر کسی کام کو اس طرح انجام دینا کہ ان میں سے ہر ایک فاعل بھی ہو اور مفعول بھی۔جیسے: تَقَاتَلَ زَیْدٌ وَعَمْرٌو:( زید اورعمرو نے باہم قتال کیا)۔

(۱۸)۔۔۔۔۔۔تَخْیِیْل: تخییل کالغوی معنی ہے خیال دلا نا اور اصطلاح میں ناپسندیدگی کے باوجود فاعل کا اپنے اندر مأخذ کا حصول ظاہر کرنا ہے جو حقیقۃً حاصل نہ ہو۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ

تَبَاکٰی زَیْدٌ زید نے بناوٹی رونا رویا بُکَاءٌ رونا

(۱۹)۔۔۔۔۔۔تَصَرُّف: فاعل کا ماخذ میں کوشش اورجَدو جَہد کرنا۔جیسے: اِکْتَسَبَ یُوْسُفُ: (یوسف نے کمائی میں محنت وکوشش کی)۔

(۲۰)۔۔۔۔۔۔ تَخْیِیْر: فاعل کا اپنے لئے ماخذ کو اختیار کرنا۔جیسے: اِطَّبَخَ تِلْمِیْذٌ: (شاگرد نے اپنے لیے پکایا)۔اس مثال میں فاعل نے ماخذ طَبْخ( پکانے کا کام) اپنے لئے اختیارکیاہے ،اسے تخییر کہاجاتاہے۔

(۲۱)۔۔۔۔۔۔ تَدْرِیْج: فاعل کا کسی کام کو آہستہ آہستہ کرنا۔ جیسے: ضَمَسَ زَیْدٌ:( زید نے آہستہ آہستہ چبایا)۔ 

    اس مثال میں فاعل(زید)نے چبانے والا فعل آہستہ آہستہ کیا۔

(۲۲)۔۔۔۔۔۔تَخْلِیْط: فاعل کا مفعول کو مأخذسے لیپنا۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ

سَیَّعَ زَیْدٌ الْحَائِطَ زید نے دیوار کو گارے سے لیپا             سِیَاعٌ          گارا

(۲۳)۔۔۔۔۔۔تَأَذِّی:فاعل کا مأخذ سے تکلیف اٹھانا۔جیسے: غَرَفَ الإِبِلُ، (اونٹ نے غَرف کھانے سے تکلیف اٹھائی ) 

نوٹ:

     غرف ایک کانٹے دار جھا ڑی کا نام ہے۔

(۲۴)۔۔۔۔۔۔تَعَمُّلْ :فاعل کامأخذ کو کام میں لانا۔جیسے:

مثال معنی         مأخذ مدلولِ مأخذ

رَسَنَ الدَّابَۃَ اس نے جانور کے سرپرلگام باندھی رَسَنٌ لگام


(۲۵)۔۔۔۔۔۔تَأَلُّمِ مأخَذ: مأخذ کا محلِ تکلیف بننا ۔جیسے:

      مثال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مأخذ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مدلولِ مأخذ

     ظَہِرْتُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں پیٹھ میں درد والا ہوا ۔۔ ظَھْرٌ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیٹھ

(۲۶)۔۔۔۔۔۔تَرْکِ مَأخَذ :فاعل کا مأخذ کو ترک کردینا۔ جیسے:

      مثال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مأخذ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مدلولِ مأخذ

      عَرِفَ زَیْدٌ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔     زید نے خوشبو ترک کردی۔عَرْفٌ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔      خوشبو

(۲۷)۔۔۔۔۔۔تَحَوُّل: فاعل کاعینِ مأخذیامثلِ مأخذہوجانا۔جیسے:

      مثال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مأخذ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مدلولِ مأخذ

      لَیَّثَ نَعِیْمٌ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نعیم شجاعت میں شیر کی مانند ہوگیا۔   لَیْثٌ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیر

جَنُبَتِ الرِّیْحُ     ہواعین جنوبی ہوگئی جَنُوْب        جنوبی ہوا۰

(۲۸)۔۔۔۔۔۔تَحَیُّرْ:فاعل کا مأخذ سے حیران ہونا۔جیسے: غَزِلَ الْکَلْبُ (کتا ہرن کو دیکھ کر حیران ہو گیا)،ماخذ غَزَال ہے ۔ (کما فی لسان العرب)    

(۲۹)۔۔۔۔۔۔تَعَجُّبْ : مَجْہولُ السَّبَب چیزکا سبب جاننے سے فاعل کے دل میں جو کیفیت پیدا ہوتی ہے اسے تعجب کہتے ہیں۔اور یہ خاصیت باب کَرُمَ یَکْرُمُ میں پائی جاتی ہے۔جیسے:طَمُعَ الرَّجُلُ، (مرد کتنا طمع اور لالچ کرنے والا ہوا)۔

(۳۰)۔۔۔۔۔۔حَیْنُوْنَتْ: فاعل کا مأخذ کے وقت کو پہنچنا۔جیسے:

      مثال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مأخذ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مدلولِ مأخذ

    أَحْصَدَ الزَّرْعُ۔۔۔۔۔۔۔۔ کھیتی کاٹنے کے وقت کو پہنچ گئی۔۔حِصَادٌ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کھیتی کاٹنا

 (۳۱)۔۔۔۔۔۔حِسْبَان: فاعل کا مفعول کو مأخذ سے موصوف گمان کرنا۔جیسےـ:

مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ

اِسْتَعْظَمْتُہ،                میں نے اسے بڑا گمان کیا                       عَظْمَۃٌ                        بڑائی

(۳۲)۔۔۔۔۔۔دَفْعِ مَأخَذ: فاعل کا مأخذ کو دور کردینا۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ

بَزَقَ زَیْدٌ زید نے تھوکا بُزَاقٌ تھوک

(۳۳)۔۔۔۔۔۔ سَلْبِ مَأخَذ: فاعل کا مأخذ کو دور کردینا۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ

مَخَّطَ زَیْدٌ                زید نے رینٹھ کو دور کردیا                             مُخَاطٌ                    رینٹھ

(۳۴)۔۔۔۔۔۔صَیْرُوْرَتْ: فاعل کا صا حبِ مأخذ ہونا ۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلو لِ مأخذ

رَوَّضَ الْمَکَانُ جگہ لالہ زار بن گئی رَوْضٌ باغ،لالہ زار

(۳۵)۔۔۔۔۔۔ضَرْبِ مَأخَذ : فاعل کامفعول کو مأخذ مارنا۔جیسے:عَصَی الاُسْتَاذُ التِّلْمِیْذَ (استاد نے شاگردکولاٹھی ماری) مأخذاَلْعَصَا(لاٹھی)ہے۔

(۳۶)۔۔۔۔۔۔طَلْبِ مَأخَذ: فاعل کا مأخذ کو طلب کرنا۔ جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ

تَرَبَّحَ عِیْسیٰ عیسیٰ نے نفع طلب کیا                 رِبْحٌ                                                                               نفع/فائدہ

(۳۷)۔۔۔۔۔۔عَیْب: باب افعلال اور افعیلال کے افعال میں عیب کے معنی کاپایاجانا۔جیسے: اِحْوَلَّ زَیْدٌ وَاِحْوَالَّ زَیْدٌ: زید بھینگا ہوا۔

 (۳۸)۔۔۔۔۔۔ قَصْر: اختصار کی خاطر کسی مرکب سے ایک کلمہ مشتق کرلینا۔ جیسے: ھَلَّلَ زَیْدٌ: (زید نے لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ پڑھا)۔     

(۳۹)۔۔۔۔۔۔قَطْعِ مَأخَذ: فاعل کا مأخذ کو کاٹنا۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ

عَذَّقَ الْغُلاَمُ لڑکے نے شاخ کو کاٹا عِذْقٌ شاخ /ٹہنی

(۴۰)۔۔۔۔۔۔ کَثْرَتِ مَأخَذ: کسی جگہ مأخذ کا زیادہ تعداد/مقدار میں پایا جانا۔ جیسے:

مثا ل معنی مأخذ مدلول مأخذ

وَسَبَ الْاَرْضُ زمین زیادہ گھاس والی ہو گئی وِسْبٌ گھاس 

(۴۱)۔۔۔۔۔۔لَوْن: باب افعلال اور افعیلا ل میں رنگ کا معنی پایاجانا۔ جیسے: اِحْمَرَّ تْ یا اِحْمَارَّتْ ہِنْدٌ(ہند ہ سرخ رنگ والی ہوئی )۔

(۴۲)۔۔۔۔۔۔لُزُوْم : باب افعلال کا فعل لازم ہو کر استعمال ہونا۔جیسے: اِحْمَرَّ وَاِحْمَارَّ الثَّوْبُ (کپڑا سرخ ہوا)۔

(۴۳)۔۔۔۔۔۔ لِیَاقَت: فاعل کا مأخذ کے لائق ہونا۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ

اِسْتَرْقَعَ الثَّوْبُ کپڑا پیوند کے قابل ہوگیا رُقْعَۃٌ پیوند

(۴۴)۔۔۔۔۔۔ لُبْسِ مأخَذ: فاعل کا مأخذ کو پہننا۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ

تَخَتَّمَ زَیْدٌ              خالد نے انگوٹھی پہنی                    خاتم                انگوٹھی

 (۴۵)۔۔۔۔۔۔مُبَالَغَہ:فعل (ماخذ) میں مبالغہ یعنی معنی کی زیادتی ہوناجیسے: 

اِسْوَدَّ الْلَیْلُ: رات خوب سیاہ ہوگئی ۔

(۴۶)۔۔۔۔۔۔مُطَاوَعَت:کسی فعل کے بعد دوسرے باب سے فعل کا اس غرض سے لانا تاکہ یہ ظاہر ہو کہ پہلے فعل کے فاعل نے اپنے مفعول پر جو اثر کیاتھا مفعول نے اس اثر کو قبول کرلیاہے۔ جیسے : بابِ مُفَاعَلَۃ کے بعد بابِ تَفَعُّل کالانا، مثلاً: بَاعَدَ بَکْرٌ وَلِیْداً فَتَبَعَّدَ  ( بکر نے ولید کو دور کیا تو وہ دور ہوگیا)

(۴۷)۔۔۔۔۔۔مُشَارَکَت: کسی کام میں دو چیزوں کا اس طرح شریک ہونا کہ ان میں سے ہر ایک فاعل بھی ہو اور مفعول بھی۔جیسے: قَاتَلَ خَالِدٌ نَعِیْماً، خالد اور نعیم نے آپس میں لڑائی کی۔

(۴۸)۔۔۔۔۔۔مُوَافَقَت: موافقت کالغوی معنی باہم ایک دوسرے کے مطابق ہونا۔اوریہاں اس سے ایک باب کا دوسرے باب کے ہم معنی ہونا مراد ہے۔ جیسے: مَتَنَ زَیْدٌعَمْروًا یہ فعل، ضَرَبَ اور نَصَرَ دونوں ابواب سے آتاہے اور دونوں ابواب میں اسکا معنی مشترک ہے ،یعنی زید نے عمرو کی پیٹھ پر مارا۔

(۴۹)۔۔۔۔۔۔ مُغَالَبَہ : اس سے مراد دو امور میں سے کسی ایک کادوسرے پر معنی مصدری میں غالب آجانا ہے (غلبہ کے اظہار کیلئے باب مفاعلہ کے بعد اسی باب سے فعل ذکر کرتے ہیں)۔ جیسے : کَارَمَنِیْ زَیْدٌ فَکَرَمْتُہ،، میرا اور زید کا سخاوت کرنے میں باہم مقابلہ ہوا اور میں سخاوت کرنے میں غالب آگیا ۔

(۵۰)۔۔۔۔۔۔نِسْبَت بمَأخَذ: فاعل کا مفعول کی طرف مأخذ کی نسبت

کرنا۔ جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ

خَوَّنَ خَالِدٌ عَادِلاً خالد نے عادل کی طرف خیانت کی نسبت کی                          خِیَانَۃٌ             خیانت کرنا 

(۵۱)۔۔۔۔۔۔وِجْدَان: فاعل کا مفعول کے اندر صفتِ مأخذ پانا۔ جیسے:

مثال معنی   مأخذ     مدلول مأخذ

اِسْتَکْرَمْتُ بَکْراً میں نے بکر کوبزرگی والا پایا کَرَمٌ بزرگی

(۵۲)۔۔۔۔۔۔وُقُوْع:فاعل کا مأخذمیں گرنا۔جیسے:

مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ

طَرَّفَ التِّبْنُ تنکا آنکھ میں گرا طَرْفٌ آنکھ



SHARE THIS

Author:

Etiam at libero iaculis, mollis justo non, blandit augue. Vestibulum sit amet sodales est, a lacinia ex. Suspendisse vel enim sagittis, volutpat sem eget, condimentum sem.

0 Comments:

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




  • غرائب القرآن کے ماخذو مراجع
    غرائب القرآن کے ماخذو مراجع

         کتاب کانام مصنف کے نام مطبوعہ تفسیر معالم التنزیل للبغوی علامہ ابومحمد حسین بن مسعود دار الکتب العلمیۃ بیروت  تفسیر ابن کثیر علامہ ابو الفداء اسماعیل بن...

  • عجائب القرآن کے ماخذو مراجع
    عجائب القرآن کے ماخذو مراجع

       کتاب کا نام مصنف کا نام     مطبوعہ قرآن مجید کلام باری تعالیٰ ضیاء القرآن پبلی کیشنزلاہور       کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن ا علیٰ حضرت...

  • علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ
    علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ جلیل القدر اور عظیم الشان کتاب ہے، جس میں ایک طرف حلال و حرام کے احکام ،عبرتوں اور نصیحتوں کے اقوال، انبیائے کرام اور گزشتہ امتوں کے واقعات و احوال، جنت و دوزخ کے حالات...

  • اللہ تعالٰی کی چند صفتیں
    اللہ تعالٰی کی چند صفتیں

    کفارِ عرب نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں طرح طرح کے سوال کئے کوئی کہتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا نسب اور خاندا ن کیا ہے؟ اس نے ربوبیت کس سے میراث میں پائی ہے؟ اور اس کا وارث...

  • کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن
    کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن

    کفار قریش میں سے ایک جماعت دربارِ رسالت میں آئی اور یہ کہا کہ آپ ہمارے دین کی پیروی کریں تو ہم بھی آپ کے دین کا اتباع کریں گے۔ ایک سال آپ ہمارے معبودوں (بتوں)کی عبادت کریں ایک سال ہم آپ کے معبود...

Popular Tags

Islam Khawab Ki Tabeer خواب کی تعبیر Masail-Fazail waqiyat جہنم میں لے جانے والے اعمال AboutShaikhul Naatiya Shayeri Manqabati Shayeri عجائب القرآن مع غرائب القرآن آداب حج و عمرہ islami Shadi gharelu Ilaj Quranic Wonders Nisabunnahaw نصاب النحو al rashaad Aala Hazrat Imama Ahmed Raza ki Naatiya Shayeri نِصَابُ الصرف fikremaqbool مُرقعِ انوار Maqbooliyat حدائق بخشش بہشت کی کنجیاں (Bihisht ki Kunjiyan) Taqdeesi Mazameen Hamdiya Adbi Mazameen Media Zakat Zakawat اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی Mazameen mazameenealahazrat گھریلو علاج شیخ الاسلام حیات و خدمات (سیریز۲) نثرپارے(فداکے بکھرے اوراق)۔ Libarary BooksOfShaikhulislam Khasiyat e abwab us sarf fatawa مقبولیات کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) محمد افروز قادری چریاکوٹی News مذہب اورفدؔا صَحابیات اور عِشْقِ رَسول about نصاب التجوید مؤلف : مولانا محمد ہاشم خان العطاری المدنی manaqib Du’aas& Adhkaar Kitab-ul-Khair Some Key Surahs naatiya adab نعتیہ ادبی Shayeri آیاتِ قرآنی کے انوار نصاب اصول حدیث مع افادات رضویّۃ (Nisab e Usool e Hadees Ma Ifadaat e Razawiya) نعتیہ ادبی مضامین غلام ربانی فدا شخص وشاعر مضامین Tabsare تقدیسی شاعری مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روشن فیصلے مسائل و فضائل app books تبصرہ تحقیقی مضامین شیخ الاسلام حیات وخدمات (سیریز1) علامہ محمد افروز قادری چریاکوٹی Hamd-Naat-Manaqib tahreereAlaHazrat hayatwokhidmat اپنے لختِ جگر کے لیے نقدونظر ویڈیو hamdiya Shayeri photos FamilyOfShaikhulislam WrittenStuff نثر یادرفتگاں Tafseer Ashrafi Introduction Family Ghazal Organization ابدی زندگی اور اخروی حیات عقائد مرتضی مطہری Gallery صحرالہولہو Beauty_and_Health_Tips Naatiya Books Sadqah-Fitr_Ke_Masail نظم Naat Shaikh-Ul-Islam Trust library شاعری Madani-Foundation-Hubli audio contact mohaddise-azam-mission video افسانہ حمدونعت غزل فوٹو مناقب میری کتابیں کتابیں Jamiya Nizamiya Hyderabad Naatiya Adabi Mazameen Qasaid dars nizami interview انوَار سَاطعَہ-در بیان مولود و فاتحہ غیرمسلم شعرا نعت Abu Sufyan ibn Harb - Warrior Hazrat Syed Hamza Ashraf Hegira Jung-e-Badar Men Fateh Ka Elan Khutbat-Bartaniae Naatiya Magizine Nazam Shura Victory khutbat e bartania نصاب المنطق

اِسلامی زندگی




  •    ماخذ مراجع
    ماخذ مراجع

    (۱)     رو ح البیان          کانسی رو ڈ کوئٹہ (۲)    تفسیر نعیمی              مکتبہ اسلامیہ...

  • مال کے لئے الٹ پلٹ:
    مال کے لئے الٹ پلٹ:

        تا جر کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کا مال بلا وجہ رکانہ رہے جو لوگ گرانی کے انتظار میں مال قید کر دیتے ہیں۔ وہ سخت غلطی کرتے ہیں کہ کبھی بجائے مہنگائی کے مال سستا ہوجاتا ہے اور اگر...

  • مسلمان خریدارو ں کی غلطی:
    مسلمان خریدارو ں کی غلطی:

        ہندو مسلمان تاجر کو دیکھنا چاہتے ہی نہیں ۔ انہیں مسلمان کی دکان کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے ۔بہت دفعہ دیکھا گیا ہے کہ جہاں کسی مسلمان نے دکان نکالی تو  آس پاس کے ہندودکانداروں نے چیز...

  • ایک سخت غلطی:
    ایک سخت غلطی:

    اولاً تو مسلمان تجارت کرتے ہی نہیں اور کرتے بھی ہیں تو اصولی غلطیوں کی وجہ سے بہت جلد فیل ہوجاتے ہیں ، مسلمانوں کی غلطیاں حسب ذیل ہیں۔ (۱) مسلم دکانداروں کی بد خلقی: کہ جو گا ہک ان کے پاس ایک...

  • تجارت کے اصول:
    تجارت کے اصول:

        تجارت کے چند اصول ہیں جس کی پابند ی ہر تا جر پر لازم ہے یعنی پہلے ہی بڑی تجارت شروع نہ کردو بلکہ معمولی کام کو ہاتھ لگاؤ ۔ آپ حدیث شریف سن چکے کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک...

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




  • غرائب القرآن کے ماخذو مراجع
    غرائب القرآن کے ماخذو مراجع

         کتاب کانام مصنف کے نام مطبوعہ تفسیر معالم التنزیل للبغوی علامہ ابومحمد حسین بن مسعود دار الکتب العلمیۃ بیروت  تفسیر ابن کثیر علامہ ابو الفداء اسماعیل بن...

  • عجائب القرآن کے ماخذو مراجع
    عجائب القرآن کے ماخذو مراجع

       کتاب کا نام مصنف کا نام     مطبوعہ قرآن مجید کلام باری تعالیٰ ضیاء القرآن پبلی کیشنزلاہور       کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن ا علیٰ حضرت...

  • علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ
    علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ جلیل القدر اور عظیم الشان کتاب ہے، جس میں ایک طرف حلال و حرام کے احکام ،عبرتوں اور نصیحتوں کے اقوال، انبیائے کرام اور گزشتہ امتوں کے واقعات و احوال، جنت و دوزخ کے حالات...

  • اللہ تعالٰی کی چند صفتیں
    اللہ تعالٰی کی چند صفتیں

    کفارِ عرب نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں طرح طرح کے سوال کئے کوئی کہتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا نسب اور خاندا ن کیا ہے؟ اس نے ربوبیت کس سے میراث میں پائی ہے؟ اور اس کا وارث...

  • کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن
    کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن

    کفار قریش میں سے ایک جماعت دربارِ رسالت میں آئی اور یہ کہا کہ آپ ہمارے دین کی پیروی کریں تو ہم بھی آپ کے دین کا اتباع کریں گے۔ ایک سال آپ ہمارے معبودوں (بتوں)کی عبادت کریں ایک سال ہم آپ کے معبود...

Khawab ki Tabeer




  • khwab mein Jhanda  dekhna
    khwab mein Jhanda dekhna Jhanda safaid dekhnatwangar sahibe izzat hone ki dalil hai. Jhanda jard beemar ho kar sehat hasil ho. Jhanda siyahkisi tataf  jaye jafaryaab ho log izzat kare.
  • khwab mein Rogan  dekhna
    khwab mein Rogan dekhna

    Rogan sar par malnasare kam thik taur par ho. Rogani rozi dekhnamaal halaal milne ki dalil hai. Rogan jard dekhnaranz va gam ki nishani. Rogan siyah dekhnasafar se salamat gar wapas aane ki...

  • khwab mein Zameen dekhna
    khwab mein Zameen dekhna

    Zeene par chadnatarkki ki nishani. Zamin ko hilte dekhnahamal aurat dekhe. iskate amal ho aur mard dekhe to hakim ke itaab mai girftar ho. Zamin ko bote dekhnatamaam maksade deen milne ki dalil...

  • khwab mein Zewar  dekhna
    khwab mein Zewar dekhna izzat va aabru pane pane ki dalil hai.
  • khwab mein Sirhanah dekhna
    khwab mein Sirhanah dekhna Khwab main sirhanah zawaj, mahfooz maal, raazdaar aurat aur taabo takaan se raahat haasil hone ki daleel hai.

Most Popular