سبق نمبر: (5)
(۔۔۔۔۔۔باب سَمِعَ یَسْمَعُ کی خاصیات ۔۔۔۔۔۔)
اس باب سے آنے والے افعال عارضی صفت کو بیان کرتے ہیں یہ باب متعدی ہونے کی نسبت لازم زیادہ مستعمل ہے:جیسے: فَرِحَ،حَزِنَ، غَضِبَ، وَسِخَ، مَرِضَ، لَسِنَ وغیرہ،ایسے ہی جن افعال میں رنگ، عیب اور جسمانی حلیہ کے معانی ہوں وہ بھی اسی باب سے آتے ہیں۔ جیسے: سَمِرَ، اَدِمَ، حَمِقَ، عَوِرَ،کَدِرَ، شَھِبَ، قَھِبَ،کَھِبَ، ضَحِک۔
نوٹ:
سَمِعَ یَسْمَع ُکبھی رنگ ،عیب اور جسمانی حلیہ، مرض و درد میں باب کَرُمَ یَکْرُمُ کے باہم شریک ہوتا ہے جيسے: سَقِمَ وسَقُمَ، عَسِرَوعَسُر لیکن اسکے لئے شرط یہ ہے کہ اسکا لام کلمہ ''ی'' نہ ہو کیونکہ باب کرم کا لام کلمہ ''ی'' نہیں ہوتا لیکن بَھُوَ الرَّجُلُ و بَھِی(َ مرد خوبصورت ہوا )اس سے مستثنی ہے۔ (ملخص شرح شافیہ ابن حاجب)
اس باب کی درج ذیل خاصیات ہیں:
(۱)تعمل(۲)موافقت (۳)اتخاذ(۴)تدریج(۵)کثرت مأخذ (۶) صیرورت (۷)مطاوعت(۸)تطلیہ (۹)لبس مأخذ(۱۰) تألم مأخذ(۱۱) ترک مأخذ(۱۲)تحول (۱۳) تأذی( ۱۴) تحیر (۱۵)وجدان(۱۶) وقوع۔
(1)۔۔۔۔۔۔تَعَمُّلْ:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
کَلِئَتِ الشَّاۃُ بکری نے سبزہ کھایا کَلَأٌ گھاس /سبزہ
اس مثال میں فاعل (الشاۃ )مأخذ( گھاس )کو کھانے کے کام میں لائی۔
(2)۔۔۔۔۔۔ مُوَافَقَت:
باب سَمِعَدرج ذیل ابواب کی موافقت کرتاہے:
۱۔موافقتِ کَرُمَ وَفَتَحَ :
جیسے:زَھَدَ وَزَھُدَ اور زَھِدَ زَیْدٌ (زید نے بے رغبتی اختیارکی ) تینوں ابواب ہم معنی ہیں۔
۲۔موافقتِ اِسْتِفْعَال:
باب سَمِعَ کا باب اِسْتِفْعَال کے ہم معنی ہونا۔ جیسے:ذَئِبَ زَیْدٌ وَاسْتَذْأَبَ زَیْدٌ( زیدخباثت میں بھیڑئیے کی طرح ہوگیا) دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
موافقتِِِِِ تَفَعُّل:
باب سَمِعَ یَسْمَعُ کا باب تَفَعُّل کے ہم معنی ہونا، جیسے: ذَئِبَ زَیْدٌ وَتَذَأَّبَ زَیْدٌ( زیدمکاری میں بھیڑئیے کی طرح ہوگیا) دونوں ہم معنی فعل ہیں۔
۴۔موافقتإِفعَال:
باب سَمِعَ کا باب إِفْعَال کے ہم معنی ہونا جیسے:رَحِبَ الْمَکَانُ وَأَرْحَبَ الْمَکَانُ (جگہ کشادہ ہوگئی )دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۵۔موافقت اِفْعِلاَ ل:
باب سَمِعَکا باب اِفْعِلاَل کے ہم معنی ہونا۔ جیسے: رَثِمَ الْفَرَسُ وَارْتَثَمَ الْفَرَسُ (گھوڑا ناک کے کنارے پر سفید داغ والا ہوا) دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۶۔موافقت اِفْعِیْعَال:
باب سَمِعَ کا باب اِفْعِیْعَال کے ہم معنی ہونا۔ جیسے: غَدِقَ الْمَطَرُ وَ اغْدَوْدَقَ الْمَطَرُ( بارش بکثرت ہوئی )دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۷۔موافقت اِنْفِعَال:
باب سَمِعَ کا باب اِنْفِعَال کے ہم معنی ہونا۔جیسے: طَفِئَتِ النَّارُ وَانْطَفَاَئتِ النَّارُ( آگ بجھ گئی )دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۸۔موافقت تَفْعِیْل:
باب سَمِعَکاباب تَفْعِیْل کے ہم معنی ہونا: جیسے:حَنِبَ زَیْدٌ وَحَنَّبَ زَیْدٌ( زید کبڑا ہوگیا )دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
(3)۔۔۔۔۔۔اِتِّخَاذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
غَنِمَ زَیْدٌ زید نے غنیمت حاصل کی غُنْمٌ مال غنیمت
اس مثال میں فاعل( زید)نے مأخذ(مال غنیمت) کو حاصل کرلیا ہے ۔
(4)۔۔۔۔۔۔تَدْرِیْج :
جیسے : غَبِجَ زَیْدٌ الْمَآءَ (زید نے پانی گھونٹ گھونٹ پیا)اس مثا ل میں فاعل زیدنے پانی پینے کاکام آہستہ آہستہ کیا۔
(5)۔۔۔۔۔۔کَثْرَتِ مَأخَذ:
مثال معنی مأخذ مدلول ِمأخذ
وَرِکَ زَیْدٌ زید بڑے سرین والا ہوا وَرْکٌ سرین
اس مثال میں مأخذ وَرْکٌ بمعنی سرین ہے جس کی کیفیت میں زیادتی پائی جارہی ہے۔
(6)۔۔۔۔۔۔صَیْرُوْرَتْ:
مثال معنی مأخذ مدلول ِمأخذ
جَرِبَ جَمَلٌ اونٹ خارش والا ہوا جَرْبٌ خارش
اس مثال میں فاعل (اونٹ) مأخذ (خارش )والا ہوگیا
(7)۔۔۔۔۔۔مُطَاوَعَتِ تَفْعِیْل :
جیسے: فَرَّحْتُ زَیْدًا فَفَرِحَ( میں نے زید کو خوش کیا تووہ خوش ہوگیا)۔
(8)۔۔۔۔۔۔تَطْلِیَہْ:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
قَطِرَ خَالِدٌ الْبَعِیْرَ خالد نے اونٹ کو تارکول ملا قَطِرَانٌ تارکول
اس مثال میں فاعل (خالد) نے مفعول( اونٹ) کو مأخذ( تارکول) ملا ۔
(9)۔۔۔۔۔۔لُبْسِ مَأخَذ:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
حَلِیَتِ الْمَرْءَ ۃُ عورت نے زیور پہنا حَلْیٌ زیورات
اس مثال میں فاعل (اَلْمَرْءَ ۃُ )نے مأخذ(زیورات)کو پہن لیا۔
(10)۔۔۔۔۔۔تَاَئلُّمِ مَأخَذ:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
ظَہِرْتُ میں پیٹھ میں درد والا ہوا ظَہْرٌ پیٹھ
اس مثال میں پیٹھ جو کہ مأخذ ہے تکلیف کامحل بنی۔
(11)۔۔۔۔۔۔تَرْکِ مَأخَذ :
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
عَرِفَ زَیْدٌ زید نے خوشبو ترک کردی عَرْفٌ خوشبو
اس مثال میں فاعل (زید) نے مأخذ (خوشبو) کو ترک کردیاہے۔
(12)۔۔۔۔۔۔تَحَوُّلْ:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
اَسِدَزَیْدٌ زید شیر کی طرح ہوگیا اَسَدٌ شیر
اس مثال میں فاعل (زید )اوصاف میں مأخذ(اَسَدْ)کی طرح ہوگیا۔
(13)۔۔۔۔۔۔تَاَئذّٰ ی:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
غَرِفَ الْاِبِلُ اونٹ نے غرف کھانے سے اذیت اٹھائی غَرْفٌ ایک قسم کی جھاڑی جو کانٹے دار ہوتی ہے
اس مثال میں فاعل (اونٹ) نے مأخذ(ایک کانٹے دار جھاڑی) کھانے سے اذیت اٹھائی ۔
(14)۔۔۔۔۔۔تَحَیُّر:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
غَزِلَ بَکْرٌ بکر ہرن کو دیکھ کر حیران ہوگیا غَزَالٌ ہرن
اس مثال میں فاعل(بکر) مأخذ(ہرن) سے حیرت زدہ ہوا ۔
(15)۔۔۔۔۔۔وِجْدَان:
مثال معنی مأخذ مدلو لِ مأخذ
لَذِذْتُہ، میں نے اسے لذیذ پایا لَذَّۃٌ کسی چیز کالذیذہونا
اس مثال میں فاعل(ذات متکلم)نے مأخذ والی صفت یعنی لذت کو پایا۔اور یہ جملہ اس وقت بولاجاتاہے جب فاعل نے اس صفت کو یقینی طور پرپایا ہو نہ کہ بناوٹی طور پر جیساکہ تَفَعُّلْ کے خاصہ تَکَلُّف میں ہوتاہے ۔
(16)۔۔۔۔۔۔وُقُوْع:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
وَحِلَ عَمْرٌو عمر وکیچڑ میں گر پڑا وَحْلٌ کیچڑ
اس مثال میں فاعل (عَمَرو ) مأخذ (کیچڑ) میں گرا۔
نوٹ:
مذکورہ بالا خاصیات کے علاوہ با ب سَمِعَ کاایک خاصہ یہ بھی ہے کہ بیماری، خوشی اور غم پر دلالت کرنے والے اکثر افعال اسی باب سے آتے ہیں۔ اسی طرح عیب ،رنگ اور عارضی اوصاف پر دلالت کرنے والے افعال بھی زیادہ ترباب سَمِعَ یَسْمَعُ سے آتے ہیں۔البتہ چند ایک ایسے افعال باب کَرُمَ سے بھی استعمال ہوتے ہیں۔
0 Comments: