سبق نمبر : (4)
(۔۔۔۔۔۔باب فَتَحَ یَفْتَحُ کی خاصیات۔۔۔۔۔۔)
اس باب کی خاصیات درج ذیل ہیں:
(1)تعمل (۲)موافقت (۳)اتخاذ(۴)تدریج(۵)کثرت مأخذ (۶) اطعامِ مأخذ (۷)الباسِ مأخذ (۸) قطع مأخذ(۹) اعطائے مأخذ (۱۰) سلبِ مأخذ(۱۱)ضرب مأخذ (۱۲) صیرورت۔
(1)۔۔۔۔۔۔ تَعَمُّل:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
دَبَغَ زَیْدٌ الْجِلْدَ زید نے چمڑے کو مسالے سے رنگا دَبَاغَۃٌ مسا لہ جس سے چمڑا رنگاجاتاہے۔
اس مثال میں فاعل( زید) مأخذ(دباغۃ) کو کام میں لایا۔
(2)۔۔۔۔۔۔مُوَافَقَت:
باب فَتَحَ یَفْتَح درج ذیل ابواب کی موافقت کرتاہے:
۱۔موافقت باب سَمِعَ وَکَرُمَ:
باب فَتَحَ َیفْتَح کا باب سَمِعَ یَسْمَع اور کَرُمَ یَکْرُمُ کے ہم معنی ہوناجیسے: زَھِدَزَیْدٌ وَ زَھُدَ زَیْدٌ وَزَھَدَزَیْدٌ ، زید نے بے رغبتی کی وجہ سے ترک کردیا، تینوں ابواب ہم معنی ہیں۔
۲۔موافقت اِفْتِعَال:
باب فَتَحَ یَفْتَحُ کا باب اِفْتِعَال کے ہم معنی ہونا۔جیسے : رَحَلَ وَارْتَحَلَ زَیْدٌ الْبَعِیْرَ، زید اونٹ پر سوار ہوا، یہ دونوں باب ہم معنی ہیں۔
۳۔موافقت إِفْعَال:
باب فتح کا باب إِفْعَال کے ہم معنی ہونا۔جیسے: قَعَطَ بَکْرٌ وَانْقَعَطَ بَکْرٌ ، بکر بہت چیخا، یہ دونوں باب ہم معنی ہیں کہ ان کے درمیان معنی میں موافقت ہے۔
۴۔موافقت تَفْعِیْل:
باب فَتَحَ کا باب تَفْعِیْل کے ہم معنی ہونا۔جیسے: شَسَعَ زَیْدٌ وَ شَسَّعَ زَیْدٌ، زید نے تسمہ بنایا، دونوں باب ہم معنی ہیں کہ ان کے مابین معنی میں موافقت ہے۔
(3)۔۔۔۔۔۔اِتِّخَاذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
شَسَعَ زَیْدٌ زید نے تسمہ بنایا شِسْعٌ تسمہ جس سے کسی چیز کو باندھا جاتاہے۔
اس مثال میں فاعل (زید) نے مأخذ (تسمہ )بنایاہے ۔
(4)۔۔۔۔۔۔تَدْرِیْج:
فاعل کا کسی کام کو آہستہ آہستہ کرنا ۔جیسے: قَدَعَ خَالِدٌ، خالدنے گھونٹ گھونٹ پیا۔اس مثا ل میں فاعل (خالد) نے پینے والا فعل آہستگی سے کیا۔
(5)۔۔۔۔۔۔کَثْرَتِ مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
کَلَئَتِ الْاَرْضُ زمین بہت گھاس والی ہوگئی کَلَأٌ گھاس
اس مثال میں مأخذ( گھاس) زمین میں کثرت سے ہوگئی۔
(6)۔۔۔۔۔۔إِطْعَامِ مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
لَحَمْتُ زَیْداً میں نے زید کو گوشت کھلایا لحْمٌ گوشت
اس مثال میں فاعل (ذات متکلم) نے مفعول (زید)کو مأخذ(گوشت) کھلایا۔
(7)۔۔۔۔۔۔إِلْبَاسِ مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
لَحَفَ خَالِدٌ فَقِیْرًا خالد نے فقیر کو لحاف پہنایا لِحَافٌ لحاف جواوڑھا جاتاہے۔
اس مثال میں فاعل(خالد)نے مفعول (فقیر)کو مأخذ( لحاف) اوڑھایا۔
(8)۔۔۔۔۔۔ قَطْعِ مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
قَحَفَ عَمْرٌو عمرو نے کھوپڑی کاٹی قِحْفٌ کھوپڑی
اس مثال میں فاعل(زید) نے مأخذ( کھوپڑ ی) کو کاٹا ہے۔
(9)۔۔۔۔۔۔إِعْطَائے مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
مَنَحَ زَیْدٌ بَکْرًا زید نے بکر کو عطیہ دیا مِنْحَۃٌ عطیہ/تحفہ
اس مثال میں فاعل( زید)نے مفعول (بکر) کو مأخذ( عطیہ )دیا۔
(10)۔۔۔۔۔۔سَلْبِ مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
حَمَأْتُ الْبِیْرَ میں نے کنویں سے کیچڑ کو دور کردیا حَمْاَئۃٌ کیچڑ
اس مثال میں فاعل( ذات متکلم) نے بئر سے مأخذ(کیچڑ )کو دور کردیا۔
(11)۔۔۔۔۔۔ضَرْبِ مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
ظَہَرَ زَیْدٌ خَالِدًا زید نے خالد کو پیٹھ پر مارا ظَہْرٌ پیٹھ
اس مثال میں فاعل(زید)نے مأخذ (پیٹھ )پر مارا۔
(12)۔۔۔۔۔۔صَیْرُوْرَت:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
فَقَحَتِ النَّبَاتُ پودا کلی والاہوگیا فَقْحٌ کلی
اس مثال میں فاعل (النبات) صاحب مأخذ یعنی کلی والا ہوگیا۔
نوٹ:
اس باب کی ایک اعتباری خصوصیت یہ ہے کہ اس کا ایک لفظی خاصہ بھی ہوتاہے جبکہ دوسرے ابواب کا کوئی خاصہ لفظی نہیں ہوتا، اور وہ لفظی خاصہ یہ ہے کہ جو کلمہ صحیح فَتَحَ یَفْتَحُ کے باب سے آئے اس کے عین یا لام کلمہ کے مقابلے میں حرف حلقی کا ہونا ضروری ہے۔
0 Comments: