(۱) حلال کمائی پیغمبروں کی سنت ہے (۲) کمائی سے مال بڑھتا ہے اورمال سے صدقہ ، خیرات ، حج ، زکوۃ ، مسجدو ں کی تعمیر ، خانقاہوں کی عمارت ہوسکتی ہے ۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مال کے ذریعہ جنت خریدلی کہ ان کے لئے فرمایا گیا۔ اِفْعَلُوْا مَا شِئْتُمْ (یعنی تم جوچاہے کرو)۔
(۳)کمائی کھیل کو د او ر صد ہا جر موں سے رو ک دیتی ہے چوری ، ڈکیتی ، بد معا شی چغلی غیبت لڑائی جھگڑے سے بیکاری کے نتیجے ہیں۔
(۴) کسب سے انسان کو محنت کی عا دت پڑتی ہے اور دل سے غرو ر نکل جاتا ہے۔
(۵) کسب میں غربت وفقیر ی سے امن ہے او رغریبی دنیا بر باد کر کے دونوں میں منہ کالا کرتی ہے ۔ اِلَّا مَا شَاءَ اللہُ (۶)جو کوئی کمائی کے لئے نکلتا ہے تو اعمال لکھنے والے فرشتے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تیری اس حرکت میں بر کت دے اور تیری کمائی کو جنت کاذخیرہ بنائے اس دعا پر زمین وآسمان کے فر شتے آمین کہتے ہیں۔
(تفسیرنعیمی پارہ دو م،روح البیان)
(تفسیر نعیمی ، ج ۲ ،ص۱۳۷ ، رو ح البیان ، پ ۲ ، البقرۃ ، تحت ۱۶۹،ج۱ ،ص ۱۷۳)
0 Comments: