عام طور پر یہ رواج ہے کہ میت کے مرتے وقت جو لوگ موجود ہوتے ہیں ۔ وہاں دنیاوی باتیں کرتے یں جب انتقال ہوجاتاہے تو رونے پیٹنے کی حالت میں بے صبری اوربعض وقت کفر کے کلمے منہ سے نکال دیتے ہیں کہ ہائے خدانے بے وقت موت دے دی،ملک الموت نے ظلم کردیا کیا ہمارا ہی گھر موت کے لئے رہ گیا تھا وغیرہ ۔ مرچکنے کے بعد جو خویش واقرباءباہر پردیس میں ہوتے ہیں ان کو تار سے خبر دیتے ہیں پھر ان کے آنے کا انتظار کرتے ہیں ۔ پنجاب میں یہ بیماری بہت ہے ۔ میں نے بعض جگہ دیکھا ہے کہ دو دن تک لاش رکھی رہی۔ جب خویش واقرباء آئے تب دفن کیا گیا ۔ پھر جس قوم یا جس محلہ میں موت ہوگئی وہاں ساری قوم اورسارا محلہ روٹی نہ پکائے اب ایک دن میت پڑی رہی تو زندوں کی بھوک کے مارے آدھی جان گھل گئی ۔ اب جبکہ دفن سے فراغت ہوچکی تو کسی قرابت دار نے ان سب کے لیے روٹی پکائی اورروٹی پکانے پر یہ ضروری ہے کہ ان تمام لوگوں کے لیے کھانا پکائے جن کے گھر اب تک دفن کے انتظار میں روٹی نہ پکی تھی یعنی ساری برادری یا سارے محلے کے لئے ۔
یو.پی (ھند)میں بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ موت کی روٹی محلہ داروں کو رات اٹھا اٹھا کر پہنچاتے ہیں اگر کسی کے گھر نہ پہنچے تو اس کی سخت شکایت ہوتی ہے جیسے کہ شادی کی روٹی کی شکایت ہوتی ہے ۔
پنجاب میں یہ بھی رواج ہے کہ میت کے ساتھ ایک دیگ چاولوں کی پک کر قبرستان جاتی ہے جو کہ دفن کے بعد وہاں فقراء کو تقسیم کردی جاتی ہے اوریوپی میں کچا غلہ اورپیسے لے جاتے ہیں جو قبرستان میں تقسیم ہوتے ہیں ۔
0 Comments: