ہر شخص کو ایک دن مرنا اور دنیا سے جانا ہے اورکیا خبر ہے کہ کس کی موت کس جگہ اور کس وقت آجائے ۔ اس لئے ہر مسلمان کو لازم ہے،میت کے غسل اورکفن دفن کے مسائل سیکھے کہ اگر کسی جگہ ضرورت پڑ جائے تو اس کا کام نہ رُکے۔ہم نے آج یہ سمجھ رکھاہے کہ میت کا غسل اورکفن صرف ملاں کا کام ہے ۔ ہماری اس میں بے عزتی ہے لیکن اگر کسی کا باپ یا کوئی قرابت دار مرجائے اوروہ اپنے ہاتھ سے اس کو قبر تک پہنچانے کا سامان کردے تو اس میں بے عزتی کیا ہوگی ؟ کیا باپ کے مرنے کے بعد اس کو چھونا بھی بے عزتی ہے ۔
ایک مسلمان صاحب بہادر کا انتقال نئی دہلی میں ہوگیا وہ حضرت پنجاب کے رہنے والے تھے ۔ وہاں کوئی غسل دینے والا نہ ملا بہت دیر تک ان کے والد کی لاش بے غسل پڑی رہی۔ ضلع بدایوں میں ایک جگہ ایک شخص کے والد کا فاتحہ تھا چونکہ وہ مجمع صاحب بہادروں کا تھا کسی کو قرآن پاک پڑھنا نہ آتاتھا ۔ اب بڑی مشکل پڑی آخر کار فوٹوگراف میں سورہ یٰسین کا ریکارڈ بجا کر اس ریکارڈ کا ثواب مردہ باپ کی روح کو پہنچایاگیا ۔
یہ دو باتیں ہیں جس پر مسلمانوں کی حالت پر ماتم کرنا پڑتا ہے ۔ اس لیے سب سے پہلے ضروری ہے کہ موت اورمیراث کے ضروری مسئلے مسلمان سیکھیں اوران تمام مسائل کے لئے ''بہارشریعت''کو مطالعہ میں رکھیں۔
ہم کو اس جگہ ان رسموں سے گفتگوکرنی ہے جو مسلمانوں میں ناجائز یا فضول خرچیوں کی پڑی ہوئی ہیں یہ رسمیں دو طرح کی ہیں۔ ایک تو موت کے وقت اوردوسری موت کے بعد۔
0 Comments: