موت کے بعد ہر علاقہ میں علیٰحدہ علیٰحدہ رسمیں ہوتی ہیں ۔مگر کچھ رسمیں ایسی ہیں ۔جو تھوڑے فرق سے ہر جگہ ادا کی جاتی ہیں ۔ان ہی کا ہم یہاں ذکر کرتے ہیں۔ دلہن کا کفن اس کے میکے سے آتا ہے یعنی یا تو اس کے ماں باپ کفن خرید کر لاتے ہیں یا بعد کو اس کی قیمت دیتے ہیں ۔ اسی طرح دفن اورتقریباًموت کا تین دن تک کا سارا خرچہ میکے والے کرتے ہیں۔ دلہن کی اولاد کا کفن بھی میکے والوں کی طرف سے ہونا ضروری ہے ۔ تین دن میت والوں کے گھرقرابت داروں اورخاص کر سمدھیانہ سے کھانا آنا ضروری ہے ۔ اورکھانا بھی اتنا زیادہ لانا پڑتاہے کہ سارے کنبے بلکہ ساری برادری کو کافی ہو۔ چھ وقت کھانا بھیجنا پڑتا ہے ۔ اگر پچیس پچیس آدمیوں کا ہر وقت کھانا پکایا گیا تو اس قحط سالی کے زمانہ میں کم از کم پچاس روپیہ خرچ ہوا ۔ پھر جب خیر سے یہ تین دن گزر گئے تو اب میت والوں کے ذمہ لازم ہے کہ تیسرے دن تیجہ(سوئم) کرے جس میں ساری برادری بلکہ ساری بستی کی روٹی کرے جس میں امیروغریب دولت مند لوگ ضرورشریک ہوں اورغضب یہ کہ بہت جگہ یہ برادری کی دعوت خود میت کے مال سے ہوتی ہے حالانکہ میت کے چھوٹے یتیم بچے ، بیوہ اورغریب بوڑھے ماں باپ بھی ہوتے ہیں مگر ان سب کے منہ سے یہ پیسہ نکال کر اس میلہ کو کھلایا جاتاہے۔موت کے بعد تین دن تک میت کے گھر والے تعزیت کے لئے بیٹھتے ہیں ۔ جہاں بجائے دعا اورتعزیت کے حقے کے دور چلتے ہیں کچھ قرآن کریم پڑھ کر بخشتے بھی ہیں تو اس طرح کہ حقہ منہ میں ہے اورہاتھ اٹھے ہوئے ہیں ۔ پھر چالیس روز تک برابر دو روٹیاں ہر روز خیرات کی جاتی ہیں اوراس کے درمیان دسواں،بیسواں اور چالیسواں بڑی دھوم دھام سے ہوتارہتا ہے ۔ جس میں برادری کی عام دعوتیں ہوتی ہیں اورفاتحہ کے لئے ہر قسم کی مٹھائیاں اورفروٹ (میوے )اورکم از کم ایک عمدہ کپڑوں کا جوڑا رکھا جاتاہے ۔ فاتحہ کے بعد وہ مٹھائیاں اورفروٹ تو گھر کے بچوں میں تقسیم کیا جاتاہے اورکپڑوں کا جوڑا خیرات ہوتاہے ۔ پھر چھ ماہ کے بعد چھ ماہی اورسال بعد میت کی برسی ہوتی ہے ۔ اس برسی میں بھی برادری اوربستی کی روٹی کی جاتی ہے ۔ لو،صاحب!آج ان رسموں سے پیچھا چھوٹا۔بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ کفن پر ایک نہایت خوبصورت ریشمی یا اونی چادر ڈالی جاتی ہے جو بعد دفن خیرات ہوتی ہے مگر دوستو! یہ بھی خیال رہے کہ ننانوے فی صدی یہ رسمیں اپنے نام اورشہرت کے لئے ہوتی ہیں ۔ اگر یہ کام نہ ہوں گے تو ناک کٹ جائے گی ۔
Islam
اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت
اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت
مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی
0 Comments: