کسی پیغمبر نے نہ سوال کیا،نہ ناجائز پیشے کئے،ہرنبی نے کوئی نہ کوئی حلال پیشہ ضرورکیا۔چنا نچہ آدم علیہ السلام نے اولاً کپڑا بُننے کا کام کیا اور بعد میں آپ کھیتی باڑی میں مشغول ہوگئے ۔ ہر قسم کے بیج جنت سے ساتھ لائے تھے ان کی کاشت فرماتے تھے ۔ ان کے سوا سارے پیشے کئے ۔ نوح علیہ السلام کا ذریعہ معا ش لکڑی کا کام تھا (بڑھئی پیشہ)ادریس علیہ السلام درزی گری فرماتے تھے۔حضرت ہود اورصالح علیہما السلام تجارت کرتے تھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مشغلہ کھیتی باڑی تھا ۔حضرت شعیب علیہ السلام جانور پالتے اور ان کے دو دھ سے معا ش حاصل کرتے تھے ۔ لوط علیہ السلامکھیتی باڑی کرتے تھے ۔ موسیٰ علیہ السلام نے چند سال بکریاں چرائیں ، داؤد علیہ السلام زِرہ بناتے تھے۔سلیمان علیہ السلام اتنے بڑے با د شاہ ہو کر درختو ں کے پتو ں سے پنکھے اورزنبیلیں بنا کر گزر فرماتے تھے ۔ عیسیٰ علیہ السلام سیر وسیاحت میں رہے ، نہ کہیں مکان بنایا ، نہ نکاح کیا اور فرماتے تھے کہ جس نے مجھے ناشتہ دیاہے وہ ہی شام کا کھانا بھی دے گا۔حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ سلم نے بکریاں بھی چرائی ہیں اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے مال کی تجارت بھی فرمائی ، غرض ہر قسم کی حلال کمائیاں سنت انبیاء ہے اس کو عار جاننا نادانی ہے ( تفسیر نعیمی، تفسیر عزیزی)
Islam
اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت
اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت
مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی
0 Comments: