جامعہ نظامیہ کی
علم حدیث نبوی امیں خدمات
از: مولوی حافظ امتیاز الرحمان قادری، فاضل جامعہ نظامیہ
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کے جامعہ نظامیہ قیام سے آج تک علوم اسلامیہ کی ترویج واشاعت میں اپنا کردار اداکررہاہے جامعہ نظامیہ کے قیام کا مقصد یہی ہے کہ اہل علم کی جماعت ملت کی خدمت ورہنمائی کے لئے تیار کی جاتی رہے یہ خدمت تفسیر ، فقہ ، ادب کے علاوہ علم حدیث کے میدان میں بھی جاری ہے جو درس وتدریس ، وعظ ونصیحت ، تصنیف وتالیف کے ذریعہ ہوتی رہی ہے ۔ حضرت شیخ الا سلام عارف باللہ حافظ امام محمد انوار اللہ فاروقی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات ستودہ صفات علمی دنیا بالخصوص اہل دکن کے لئے محتاج تعارف نہیں علوم حدیث میں آپ کے تبحر کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ آپ نے ایک خاص زاویہ فکر سے صحاح ستہ کی احادیث کا انتخاب مرتب کیا اس کی خصوصیت یہ ہے کہ حضرت شیخ الاسلام رحمہٗ اللہ نے اس کی تمام احادیث کو تزکیہ نفس کے تحت جمع کیا ہے جو یقینا آپ کا منفرد کارنامہ ہے ۔
حضرت شیخ الاسلام رحمہٗ اللہ کو علم حدیث اور اس کے متعلقہ علوم میں مہارت تامہ حاصل تھی جو آپ کی تصانیف کا مطالعہ کرنے والوں پر مخفی نہیں ’’موضوع احادیث ‘‘ کے موضوع پر تحریر کی گئی تالیف منیف
’’الکلام المرفوع فی ما یتعلق بالحدیث الموضوع‘‘
اس سلسلہ میں بڑی ہی اہمیت کی حامل ہے جس میں آپ نے دقت نظری و تبحر علمی سے احادیث موضوعہ اور وضع کے قرائن واسباب کے متعلق انتہائی عالمانہ اور محققانہ بحث فرمائی ہے علاوہ ازیں آپ کے فروغ علم حدیث کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے حضرت شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے مدینہ منورہ میں قیام کے دوران کتب حدیث
کنزالعمال ،
الجوھر النقی اور
الجواہر المکللہ
جیسے نادر ونایاب قلمی نسخوں کو کثیر رقم صرف کرکے نقل کروایا او رحیدرآباد لے آئے اہلِ ہند کو آپ ہی کے ذریعہ ان نادر ونایاب نسخوں کا علم ہو ا علم و فن کے ان گراں قدر وبیش بہا خزینوں کو دست وبرد سے بچانے کا خیال ہی
’’دائرۃ المعارف العثمانیہ ‘‘
کے قیام کا سبب بنا ، اس عالمی ادارہ تحقیق نے نادرالوجود کتابوں کی طباعت واشاعت کی قابل قدر خدمت انجام دی جس کے تحت حدیث ، اصول حدیث ، او راسماء رجال کی تقریباً پچاس (۵۰) کتابیں شائع ہوئیں، حدیث کے بڑے بڑے محققین اس ادارہ کی علمی تحقیقی خدمات کے معترف ہیں جس کی بناء پر ہندوستان کانام دنیا کے جغرافیہ میں نمایاں ہوا ، یو ں تو حضرت شیخ الاسلام اورآپ کی بنا کردہ جامعہ سے علم حدیث کی خدمت کرنے والوں میں محدثین وشیوخ حدیث کی ایک بڑی تعداد ہے اختصار کے پیش نظر یہاں چند کا ذکر کیا جارہاہے ۔
تلامذہ حضرت شیخ الاسلام
حضرت ابوالحسنا ت سید عبداللہ شاہ صاحب قبلہ نقشبندی رحمہٗ اللہ نے حضرت شیخ الاسلام کی تصنیف
’’حقیقۃ الفقہ‘‘
سے تحریک پاکر حدیث شریف میں پانچ جلدوں پر مشتمل
’’زجاجۃ المصابیح ‘‘
کی تالیف فرمائی او ر اس کے حاشیہ پر کئی ایک کتب احناف کے حوالہ سے احادیث کی تشریح اور دقیق ترین مسائل کو واضح کیا یہی وجہ ہے کہ صرف اہل دکن ہی نہیں بلکہ علمی دنیا آپ کو
’’محدث دکن ‘‘
سے جانتی اور مانتی ہے یہ کتاب فقہ حنفی پر عائد ہونے والے اعتراضات کا مدلل جواب اور احناف کے لئے ایک نادر تحفہ بن کر نمودار ہوئی۔
چونکہ یہ کتاب عربی زبان میں تھی ، اردو داں طبقہ کی سہولت کے لئے حضرت مولانا حاجی منیر الدین صاحب رحمہٗ اللہ (سابق شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ ) نے اس کا اردو ترجمہ شروع کیا حضرت پر وفیسر عبدالستار خاں صاحب (امریکہ ) نے بھی اس میں بھرپور حصہ لیا آٹھویں جلد کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہوگیا تھا اب الحمد للہ موجودہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد خواجہ شریف صاحب نے اردو کی ۹تا ۱۵‘جلدوں کا ترجمہ سلیس اور بامحاورہ زبان میں کیا ہے توقع ہے کہ زجاجۃ المصابیح کی پانچویں جلدکے اختتام تک نورالمصابیح کی ۲۰ جلدوں کا ضخیم سٹ تیار ہوجائے گا۔
حضرت مولانا حکیم محمود صمدانی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت بھی علم حدیث میں قابل قدر خصوصیا ت کی حامل ہے آپ کے نمایا ں علمی کارنامے ہیں جو آپ کی علمی گہرائی وگیر ائی پر دلالت کرتے ہیں مولانا ممدوح کی تصنیف لطیف
’’معیارالحدیث‘‘
باوجو د اختصار لفظی کے معنویت وافادیت میں عظیم ہے جس میں آپ نے علم حدیث او رعلم الرجال کی اصطلاحات کو جمع کیا ہے نیز اسماء الرجال سے متعلق گفتگو فرمائی ہے جو ایک قاری اور طالب علم کو بڑی کتابوں سے بے نیاز کردیتی ہے ، ویسے علم حدیث میں آپ کی تقریباً پچیس تصانیف کے نام ملتے ہیں۔
محدث جلیل حضرت ابوالوفا افغانی رحمۃ اللہ علیہ جامعہ نظامیہ کی شخصیت تاریخ حدیث میں آب زر سے لکھنے کے قابل ہے ، آپ کی سوانح حیات کے مطالعہ سے اس بات کا علم ہو تا ہے کہ آپ جامعہ نظامیہ کے علاوہ ہر اتوار اپنے دولت خانہ پر درس حدیث دیا کرتے تھے جس میں دوردور سے تشنگان علم کامل اہتمام کے ساتھ شریک ہوکر استفادہ کرتے تھے او رعرصہ دتک آپ کے علمی انورا اور صحبت بافیض سے بہرہ ور ہوتے رہے ۔
µµµ
0 Comments: