حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے معجزات میں سے آپ کا ''علم غیب'' بھی ہے ۔اس بات پر تمام امت کا اتفاق ہے کہ علم غیب ذاتی تو خدا کے سوا کسی اور کو نہیں مگر اﷲ اپنے برگزیدہ بندوں یعنی اپنے نبیوں اور رسولوں وغیرہ کو علم غیب عطا فرماتا ہے۔ یہ علم غیب عطائی کہلاتا ہے قرآن مجید میں ہے کہ عٰلِمُ الْغَیۡبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا ﴿ۙ۲۶﴾اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ (1)
(اﷲ) عالم الغیب ہے وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔ ( جن)
اسی طرح قرآن مجید میں دوسری جگہ اﷲ عزوجل نے ارشاد فرمایا کہ
وَمَا کَانَ اللہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیۡبِ وَلٰکِنَّ اللہَ یَجْتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۪ (2)
اﷲ کی شان نہیں کہ اے عام لوگو! تمہیں غیب کا علم دے دے۔ ہاں اﷲ چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جسے چاہے۔(آل عمران)
چنانچہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے حبیب اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بے شمار غیوب کا علم عطا فرمایا ۔اور آپ نے ہزاروں غیب کی خبریں اپنی امت کو دیں جن میں سے کچھ کا تذکرہ تو قرآن مجید میں ہے باقی ہزاروں غیب کی خبروں کا ذکر احادیث کی کتابوں اور سیرو تواریخ کے دفتروں میں مذکور ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ
تِلْکَ مِنْ اَنۡۢبَآءِ الْغَیۡبِ نُوۡحِیۡہَاۤ اِلَیۡکَ (3)
یہ غیب کی خبریں ہیں جن کو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں۔( ھود)
ہم یہاں ان بے شمار غیب کی خبروں میں سے مثال کے طور پر چند کا ذکر تحریر کرتے ہیں۔ پہلے ان چند غیب کی خبروں کا تذکرہ ملاحظہ فرمائیے جن کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔
0 Comments: