خوش مزاجی،عفو و درگزر اور باہمی صلح جوئی سے مُتَعَلّق مدنی پھول
اِزْدِواجی زندگی کیلئے بد مِزاجی کا نقصان
میاں بیوی کو چاہئے کہ بدمِزاجی کو اپنے قریب بھی نہ آنے دیں ، بات بات پر چیخ پکار سے کام لینا ، چھوٹی سی غلطی پر بلاوجہ غصے اور جذباتی پن کا مُظاہَرہ کرنا ، ایک دوسرے کے ساتھ روکھے پن سے پیش آنا ، ہر وقت چہرہ سپَاٹ و سنجیدہ رکھنا ، سیدھے مُنہ بات نہ کرنا ، خُوشی و مَسَرَّت یا رَنْج و غم کے موقع پر بھی چہرہ بے تأثّر رکھنا کہ خُوشی یا غم کا اظہار ہی نہ ہو یونہی گھر کے دیگر معاملات سے لاتعلّقی برتنا یا بچّوں سے بے رُخی سے پیش آنا دُرُست نہیں کہ یہ عادتیں انسان کی بدمِزاجی اور بد اَخلاقی کا پتا دیتی ہیں ، اس سے گھر کے ماحول پر انتہائی منفی اثرات مُرتّب ہوتے ہیں ، میاں بیوی کے درمیان تناؤ پیدا ہوتا اور بچّوں سے ہم آہنگی ختم ہوجاتی ہے۔ لہٰذا میاں بیوی کو چاہئے کہ آپس میں ایک دوسرے سے بھی اور اپنے بچّوں کے ساتھ بھی مناسب خُوش طبعی کا اظہار کریں بلکہ ہوسکے تو موقع کے مطابق چہرے پر مسکراہٹ سجائے رکھیں کہ یہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سنّت ہے۔
حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ درداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا حضرت سَیِّدُنا ابو درداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے متعلِّق فرماتی ہیں کہ وہ ہر بات مسکرا کر کیا کرتے تھے ، میں نے ان سے اِس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا : میں نے رسولُ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دیکھا ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ دورانِ گفتگو مسکرا تے رہتے تھے۔ (1)
پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِس طرزِ عمل سے اُن لوگوں کو درس حاصل کرنا چاہئے جو ضرورت سے زیادہ سنجیدگی اختیار کرلیتے ہیں جس کی وجہ سے بسا اوقات گھر کے افراد بھی ان کی مسکراہٹ دیکھنے کو تَرس جاتے ہیں ۔ یاد رکھئے! روکھے پن اور غیر ضروری سنجیدگی صرف گھر کے افراد کو ہی اُکتاہٹ میں مبُتلا نہیں کرتی بلکہ دیگر لوگ بھی اس طرح کا رَوَیّہ رکھنے والے شخص کے قریب بیٹھنا پسند نہیں کرتے ، لہٰذا خُشک مِزاجی سے حتی الامکان بچتے ہوئے مُسکراہٹ ، مِلنساری اور خندہ پیشانی کی عادات اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کیجئےبلکہ کبھی کبھار موقع کی مناسبت سے خُوش طبعی کرنے میں بھی ہرگز تاَمّل سے کام نہ لیجئے۔
________________________________
1 - مکارم الاخلاق للطبرانی ، باب فضل تبسم الخ ، ص۳۱۹ ، حدیث : ۲۱
0 Comments: