ہنسی مذاق کی کثرت کا نقصان
یاد رکھئے!مسکراہٹ اور خُوش طبعی اختیار کرنے کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سنجیدہ باتوں کو بھی ہنسی مذاق کی نذر کر دیا جائے ، اس طرح بے موقع ہنسی مذاق کرنے اور بات بات پر ہنستے رہنے والے کا لوگوں کی نظر میں وَقَار مجروح ہوجاتا ہے ، اس کی بات کا وزن کم ہوجاتا ہے ، اس کی سنجیدہ بات کو بھی ہنسی مذاق سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے ، اہم معاملات میں اُس سے مشورہ لینا گوارا نہیں کیا جاتا اور اگر وہ خود ہی کسی معاملے میں کوئی مفید مشورہ دے تو اُس کے مشورے کو اہمیَّت نہیں دی جاتی ۔ امیر المومنین حضرت سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ جو شخص زیادہ ہنستا ہے ، اس کا دبدبہ اور رُعب چلا جاتا ہے اور جو آدمی مِزاح (کی کثرت)کرتا ہے وہ دوسروں کی نظروں سے گر جاتا ہے۔ (1) بلکہ زیادہ ہنسنے سے تو ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے منع فرمایا ہے چنانچہ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : وَلَا تُكْثِرِ الضَّحْكَ فَاِنَّ كَثْرَةَ الضَّحْكِ تُمِيْتُ الْقَلْبَ یعنی بکثرت نہ ہنسو کہ ہنسنے کی کثرت دل کو مردہ کر دیتی ہے۔ (2)
________________________________
1 - احیاء علوم الدین ، کتاب آفات اللسان ، بیان عظیم خطر اللسان الخ ، ۳ / ۱۵۸
2 - ترمذی ، کتاب الزھد ، باب من اتقی المحارم الخ ، ۴ / ۱۳۷ ، حدیث : ۲۳۱۲
0 Comments: