سبق نمبر: (10)
(۔۔۔۔۔۔باب تَفَعُّل کی خاصیات۔۔۔۔۔۔)
اس باب کی خاصیات درج ذیل ہیں:
(۱)تعمل(۲)موافقت(۳)ابتداء(۴)اتخا ذ(۵)سلب مأخذ (۶) تدریج (۷)صیرورت (۸)تحول (۹) مطاوعت(۱۰)طلب مأخذ(۱۱)لبس مأخذ (۱۲)اخراج مأخذ (۱۳) تجنب (۱۴)تکلف (۱۵)تحویل (۱۶) حسبان (۱۷)تطلیہ ۔
(۱)۔۔۔۔۔۔تعمل:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَتَرَّسَ مُجَاھِدٌ مجاھد ڈھال کو کام میں لایا تِرْسٌ ڈھال
اس مثال میں فاعل (مجاہد) مأخذ( ڈھال )کو اپنے کام میں لایاہے ۔
(۲)۔۔۔۔۔۔موافقت: تفعل کا کسی باب کے ہم معنی ہونا۔اور با ب تفعل درج ذیل ابواب کی موافقت کرتاہے:
۱۔موافقت کَرُمَ یَکْرُمُ:با ب تفعل کا باب کرم یکرم کے ہم معنی ہونا۔جیسے: جَعُدَ الشَّعْرُوَتَجَعَّدَ الشَّعْرُ: بال گھنگریالے ہوگئے، دونوں باب ہم معنی استعمال ہوئے ہیں۔
۲۔موافقت نَصَرَ یَنْصُرُ: با ب تفعل کا باب نصر ینصر کے ہم معنی
ہونا۔ جیسے: قَفَرَ عَمْروٌ بَکْراً وَ تَقَفَّرَ عَمْرٌوبَکْراً: عمرو نے بکر کا تعاقب کیا۔دونوں ابواب ہم معنی ہیں۔
۳۔موافقت سَمِعَ یَسْمَعُ:با ب تفعل کابا ب سمع یسمع کے ہم معنی ہونا۔ جیسے: ذَئِبَ زَیْدٌ وَتَذَأَّ بَ زَیْدٌ: زید مکاری میں بھیڑیئے کی مانند ہوگیا، دونوں باب ہم معنی ہیں۔
۴۔موافقت ضَرَبَ یَضْرِبُ: با ب تفعل کا با ب ضرب یضرب کے ہم معنی ہونا۔جیسے: وَرَکَ زَیْدٌ وَ َتوَرَّکَ زَیْدٌ: زید نے سرین پر سہارا لیا، دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۵۔موافقت إِفْعَال: با ب تفعل کابا ب إفعال کے ہم معنی ہونا۔جیسے: تَبَصَّرَ وَأَبْصَرَ بَکْرٌ: بکر نے دیکھا، دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۶۔موافقت تَفْعِیْل:با ب تفعل کا با ب تفعیل کے ہم معنی ہونا۔جیسے: تَکَلَّمَ سُہَیْلٌ وَ کَلَّمَ سُہَیْلٌ: سہیل نے بات کی،دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۷۔موافقت اِفْتِعَال:با ب تفعل کا با ب افتعال کے ہم معنی ہونا۔جیسے: تَخَشَّبَ وَاِخْتَشَبَ بِلَالٌ السَّیْفَ: بلال نے تلوار کو لکڑی جیسا بنادیا، دونوں فعل ہم معنی ہیں۔
۸۔موافقت اِسْتِفْعَال:با ب تفعل کا با ب استفعال کے ہم معنی ہونا۔جیسے: تَخَرَّجَ زَیْدٌ وَاِسْتَخْرَجَ زَیْدٌ: زید نے استخراج کیا۔
۹۔موافقت تَفَعْلُل:باب تفعل کاباب تفعلل کے ہم معنی ہونا۔جیسے: تَرَشَّشَ الْمَآءُ وَ تَرَشْرَشَ الْمَآءُ: پانی بہ گیا، دونوں باب ہم معنی ہیں۔
(۳)۔۔۔۔۔۔ابتداء:با ب تفعل کا ایسے معنی کے لئے آنا کہ مجرد میں ایسے معنی میں
استعمال نہ ہوا ہو۔ پھر اس کی دو صورتیں ہیں :
۱۔سرے سے مجرد میں استعمال ہی نہ ہوا ہو۔ مثال: تَشَمَّسَ عَمْروٌ: عمرو دھوپ میں بیٹھا۔
۲۔مجرد میں استعمال تو ہو لیکن اور معنی میں استعمال ہوا ہو، مثال: تَکَلَّمَ مُوْسٰی: موسی نے بات کی، مجرد میں یہ مادہ کَلِمَ: وہ مجروح(زخمی) ہوا یعنی: زخمی ہونے کے معنی میں استعمال ہو ا ہے۔
(۴)۔۔۔۔۔۔اتخاذ: اس کی کئی صورتیں بنتی ہیں:
۱۔فاعل کا مدلول مأخذ کوبنانا۔
۲۔فاعل کا مأخذ کو پکڑلینایا اختیار کرلینا۔
۳۔فاعل کا مفعول کو مأخذ بنانا ۔
۴۔فاعل کا مفعول کو مأخذ میں پکڑنا ۔
صورت مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
اول تَخَبَّصَ عُمَرُ عمر نے گھی کھجور کاحلوہ بنایا خَبِیْصَۃٌ کھجوراورگھی سے تیار شدہ حلوہ
ثانی تَحَرَّزَ مِنْہُ زید زیدنے اس سے پناہ پکڑی حِرْزٌ پناہ
ثالث تَوَسَّدَبَكرٌ الحَجَرَ بکر نے پتھر کوتکیہ بنایا وِسَادَۃٌ تکیہ
رابع تَاَئبَّطَ الرَّجُلُ الصَّبِیَّمردنے بچے کو بغل میں پکڑا اِبْطٌ بغل
پہلی مثال میں فاعل (عمر) نے مأخذ( حلوہ) کو بنایاہے ۔
دوسری مثال میں فاعل (زید)نے مأخذ (پناہ)کو پکڑا یا اختیار کیا ہے ۔
تیسری مثال میں فاعل (بکر)نے مفعول(الحجر)کو مأخذ (تکیہ) بنایاہے ۔
چوتھی مثال میں فاعل (الرجل)نے مفعول( الصبی)کو مأخذ (بغل) میں پکڑاہے۔
(۵)۔۔۔۔۔۔سلب مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَمَخَّطَ عَبْدُ اللہِ عبد اللہ نے رینٹھ دور کردی مَخَاطٌ رینٹھ
اس مثال میں فاعل(عبداللہ)نے مأخذ( رینٹھ)جوکہ ناک میں ہوتی ہے اسے نکال کردور کردیا۔
(۶)۔۔۔۔۔۔تدریج:اسکی دو صورتیں ہیں:
۱۔کسی عمل کا ایک مرتبہ حصول ممکن ہونے کے باوجود فاعل کا اس کو بار بار کرنا۔ مثال: تَجَرَّعَ خَالِدٌ الْمَآءَ: خالد نے پانی کو گھونٹ گھونٹ پیا۔اس مثال میں فاعل (خالد) نے پانی پینے والا کام آہستہ آہستہ کیا ہے حالانکہ ایک ہی مرتبہ پانی پینابھی ممکن تھا۔
۲۔جس عمل کا یکبارگی حصول نا ممکن ہو فاعل کا اس کو آہستہ آہستہ کرنا۔ مثال: تَحَفَّظَ ہَاشِمٌ الْقُرْآنَ: ہاشم نے آہستہ آہستہ قرآن حفظ کیا۔اس مثال میں فاعل(ہاشم )نے حفظ قرآن والا کام جویکبارگی ناممکن تھااسے آہستہ آہستہ کیاہے ۔
(۷)۔۔۔۔۔۔صیرورت:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَمَوَّلَ عَمْرٌو عمرو مال والا ہوگیا مال مال/دولت
اس مثال میں فاعل( عمرو) مأخذ( مال )والاہوگیا۔
(۸)۔۔۔۔۔۔تحول:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَذَ ئَّ بَ زَیْدٌ زید خباثت میں بھیڑیے کی مانند ہوگیا ذِئْبٌ بھیڑیا
اس مثال میں فاعل( زید) مأخذ( ذئب )کی مثل ہوگیا۔
(۹)۔۔۔۔۔۔مطاوعت: با ب تفعل درج ذیل ابواب کی مطاوعت کرتاہے:
۱۔مطاوعت مُفَاعَلَۃ: با ب مفاعلہ کے بعد با ب تفعل کالانا، مثال: بَاعَدَ بَکْرٌ وَلِیْداً فَتَبَعَّدَ: بکر نے ولید کو دور کیا تو وہ دور ہوگیا۔
۲۔مطاوعت تَفْعِیْل: با ب تفعیل کے بعد با ب تفعل کا آنا، اس صورت میں مطاوعت کی دوصورتیں بنتی ہیں:
۱۔فاعل کا اثر مفعول سے جدا نہ ہوسکے۔ مثال: قَطَّعْتُہ، فَتَقَطَّعَ: میں نے اسے ٹکڑے ٹکڑے کیا تووہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔
۲۔فاعل کا اثرمفعول سے جدا ہو سکے۔مثال: اَدَّبْتُہ، فَتَأَدَّبَ: میں نے اسے ادب سکھایا تو اس نے ادب سیکھ لیا، بعض اوقات یہ ادب جدا بھی ہوجاتا ہے تووہ بے ادب ہو جاتا ہے۔
(۱۰)۔۔۔۔۔۔طلب مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَرَبَّحَ عِیْسیٰ عیسیٰ نے نفع طلب کیا رِبْحٌ نفع/فائدہ
اس مثال میں فاعل( عیسی)نے مأخذ (نفع )طلب کیا۔
(۱۱)۔۔۔۔۔۔ لبس مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَخَتَّمَ زَیْدٌ خالد نے انگوٹھی پہنی خَاتَمٌ انگوٹھی
اس مثال میں فاعل (زید) نے مأخذ (انگوٹھی) پہنی۔
نوٹ: یاد رہے کہ خاتم کا لغوی معنی تو انگوٹھی ہے لیکن پہننے والامعنی باب تفعل میں آنے کی وجہ سے پیدا ہوگیاکہ اس تختم کے اندر لبس کا معنی ماخوذ ہے جو اس کے لغوی معنی کے علاوہ ہے۔
(۱۲)۔۔۔۔۔۔اخراج مأخذ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَمَخَّخَ وَسِیْمٌ الْعَظْمَ وسیم نے ہڈی سے گودا نکالا مُخٌّ گودا
اس مثال میں فاعل (وسیم)نے مفعول( عظم )سے مأخذ (گودا) نکالا۔
(۱۳)۔۔۔۔۔۔تجنب:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَحَوَّبَ زَیْدٌ زید گناہ سے بچ گیا حُوْبٌ گناہ
اس مثال میں فاعل (زید) مأخذ (گناہ) سے بچا ۔
(۱۴)۔۔۔۔۔۔تکلف:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَشَجَّعَ زَیْدٌ زید بتکلف بہادر بنا شُجَاعَۃٌ بہادری
اس مثال میں فاعل( زید)نے اپنی رغبت سے مأخذ ( شجاعت )میں
بناوٹ ظاہرکی ہے ،کیونکہ یہ جملہ اس وقت بولاجاتاہے جب حقیقتا وہ صفت اس شخص میں نہ پائی جاتی ہو۔
(۱۵)۔۔۔۔۔۔ تحویل:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَخَشَّبَ وَلِیْدٌ السَّیْفَ ولید نے تلوار کو لکڑی جیسا بنادیا خَشَبٌ لکڑی
اس مثال میں فاعل (ولید)نے مفعول (سیف )کو مأخذ (لکڑی) کی مثل بنادیا۔
(۱۶)۔۔۔۔۔۔حسبان:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَسَرَّجَ خَالِدٌ عَمْروْا خالد نے عمرو کو جھوٹ سے موصوف گمان کیا اُسْرُوْجَۃٌ جھوٹ
اس مثال میں فاعل (خالد) نے مفعول( عمرو)کو مأخذ (جھوٹ) سے موصوف گمان کیاہے ۔
(۱۷)۔۔۔۔۔۔تطلیہ:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَغَمَّرَ بِلَالٌ زَیْدًا بلال نے زیدکے جسم پر زعفران ملا غُمْرٌ زعفران
اس مثال میں فاعل (بلال) نے زیدکے جسم پر مأخذ (زعفران) ملا ۔