اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے :
وَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ تَرَی الَّذِیۡنَ کَذَبُوۡا عَلَی اللہِ وُجُوۡہُہُمۡ مُّسْوَدَّۃٌ ؕ
حضرت سیدنا حسن بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں:''ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ اگر ہم چاہیں گے تو یہ کام کریں گے اور اگر چاہیں گے تو نہیں کریں گے۔''
(1)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اسے چاہے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔''
(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب اثم من کذب الی۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۱۰،ص۱۲)
اس حدیثِ مبارکہ کی بہت سی صحیح اسنادہیں جو حدِ تواتر تک پہنچتی ہیں کیونکہ اس کا معنی قطعی طور پرثابت ہے اس لئے کہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی طرف کوئی بات منسوب کرنے والے نے اگر جھوٹ نہ بولا تب تو واضح ہے کہ وہ سچا ہے، ورنہ بے شک اس نے دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر جھوٹ باندھا اور اس وعید کا مستحق ٹھہرا۔
(2)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے میری طرف منسوب کر کے کوئی بات بیان کی حالانکہ وہ جانتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے تو وہ جھوٹوں میں سے ایک ہے۔''
(صحیح مسلم، مقدمۃ الکتاب ،للامام مسلم، باب وجوب الروایۃ۔۔۔۔۔۔الخ،ص۶۷۴)
(3)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی اور پر جھوٹ باندھنے جیسا نہیں، لہٰذا جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔''
(المرجع السابق، باب تغلیظ الکذب۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۵،ص۶۷۴)
(4)۔۔۔۔۔۔ایک مرتبہ سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے دعا فرمائی ''اے اللہ عزوجل! میرے خلفاء پر رحم فرما۔'' ہم نے عرض کی ''یا رسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم! آپ کے خلفاء کون ہیں؟'' تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''جو میرے بعد آئیں گے اور میری احادیث روایت کریں گے اورلوگوں کو بھی سکھائیں گے۔''
(المعجم الاوسط، الحدیث: ۵۸۴۶،ج۴،ص۲۳۹)
(5)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۲۳۷،ج۲۲،ص۹۸)
(6)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب کوئی قوم اللہ عزوجل کی کتاب لکھنے اور اس کا آپس میں تکرار کرنے کے لئے جمع ہوتی ہے تو وہ اللہ عزوجل کی مہمان ہوتی ہے اور فرشتے انہیں ان کے اٹھنے یا دوسری بات میں مشغول ہونے تک ڈھانپے رہتے ہیں۔جوعالم موت کے خوف سے علم کی تلاش میں نکلتا ہے یا ضائع ہو جانے کے خوف سے علم کو لکھ لیتا ہے تو وہ اللہ عزوجل کی راہ میں آمد ورفت رکھنے والے کی طرح ہے اور جس کا عمل اسے سست کر دے اس کا نسب اسے تیز نہیں کرسکتا۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۸۴۴،ج۲۲،ص۳۳۷،عالم بدلہ''عبد'')
(7)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب آدمی کا انتقال ہو جاتا ہے تو 3اعمال کے علاوہ اس کے تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں: (۱)صدقہ جاریہ (۲)ایسا علم جس سے نفع اٹھایاجائے اور (۳)نیک بچہ جو اس کے لئے دعا کرے۔''
(صحیح مسلم،کتاب الوصیۃ ، باب مایلحق الانسان۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۴۲۲۳،ص۹۶۳)
تنبیہ:
ان دونوں کو کبیرہ گناہوں میں شمار کرنے کی وجہ علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی وہ صراحت ہے جو ان کے کلام سے ظاہر ہے بلکہ شیخ ابومحمد جوینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :''مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر جھوٹ باندھنا کفر ہے۔'' جبکہ بعض متاخرین علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:''علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ اللہ عزوجل یا اس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر جھوٹ باندھنا ایسا کفر ہے، جو انسان کو ملتِ اسلامیہ سے خارج کر دیتا ہے اور بلاشبہ حرام کو حلا ل یا حلال کو حرام قرار دینے میں اللہ عزوجل یااس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر جھوٹ باندھنا کفرِ محض ہے، جبکہ ہمارا کلام تو حرام کو حلال یا حلال کو حرام ٹھہرانے کے علاوہ معاملہ میں اللہ عزوجل اوراس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر جھوٹ باندھنے کے بارے میں ہے۔
حضرت سیدنا جلال بلقینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ بہت سی احادیثِ مبارکہ میں یہ وعید آئی ہے :''جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکا نا جہنم میں بنا لے۔'' اور علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:''یہ حدیثِ مبارکہ حدِتواتر تک پہنچ چکی ہے۔''
سیدنا بزاررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :''محدثینِ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے اس حدیثِ مبارکہ کو تقریباً 40 صحابہ کرام علیہم الرضوان سے روایت کیا ہے۔'' علامہ ابن صلاح رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :''یہ حدیثِ مبارکہ حدِ تواتر تک پہنچ چکی ہے، 80کے لگ بھگ صحابہ کرام علیہم الرضوان کی ایک جماعت نے اسے روایت کیا ہے۔''
حافظ عسقلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس حدیثِ پاک کی اسناد کو ایک ضخیم جلد میں جمع کیااور ارشاد فرمایا :''70سے زائد صحابہ کرام علیہم الرضوان اس حدیث کے راوی ہیں۔'' اور پھر ان کے راویوں میں عشرہ مبشرہ میں سے حضرت سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ 9صحابہ کرام علیہم الرضوان کے اسماء ذکر فرمائے، طبرانی اورابن مندہ نے اس کے راویوں کو 87 تک پہنچایا جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں۔
0 Comments: