(1)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''ایک شخص اپنا پسندیدہ حلہ یعنی لباس پہنے، کنگھاکرکے اِتراتا ہوا چل رہا تھا کہ اللہ عزوجل نے اسے زمین میں دھنسا دیا، اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا رہے گا۔''
(صحیح البخاری ،کتاب اللباس، باب من جر ثوبہ،۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۵۷۸۹/۵۷۹۰،ص۴۹۴)
(2)۔۔۔۔۔۔خاتَم ُالْمُرْسَلین، رَحْمۃٌلِّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تم سے پچھلی اُمتوں میں سے ایک شخص تکبر سے اپنا تہبند گھسیٹتا ہوا چل رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔''
(سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب التغلیط فی جرّالازار،الحدیث:۵۳۲۸،ص۲۴۲۸)
(3)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تم سے پہلے کا ایک شخص دو سبز چادریں اوڑھے اِتراتا ہوا نکلا، تو اللہ عزوجل نے زمین کو حکم دیا تو زمین نے اسے پکڑ لیا، اب وہ قیامت تک اسی طرح زمین میں دھنستا رہے گا۔''
(المسند للامام احمد بن حنبل،مسند ابی سعید خدری ،الحدیث:۱۱۳۵۶،ج۴،ص۸۰)
(4)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''ایک شخص سرخ جوڑا پہنے اس پر اِترا رہا تھا کہ اللہ عزوجل نے اسے زمین میں دھنسا دیا، اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔''
(الترغیب والترہیب،کتاب الادب،الترغیب فی التواضع، الحدیث:۴۴۸۱،ج۳،ص۴۴۰)
(5)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل تکبر سے اپنا تہبند لٹکانے والے پر نظرِ رحمت نہیں فرماتا۔''
(صحیح مسلم،کتاب اللباس،باب تحریم جر الثوب خیلاء ، الحدیث:۵۴۶۳،ص۱۰۵۱)
(6)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔'' عرض کی گئی :''آدمی تو یہ بات پسند کرتا ہے کہ اس کے کپڑے اور جوتے اچھے ہوں۔'' تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''بے شک اللہ عزوجل جمیل ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتاہے، جبکہ تکبر تو حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نا م ہے۔''
(صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ،الحدیث:۲۶۵،ص۶۹۴)
(7)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''مگر تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کی تحقیر کا نام ہے۔''
(المستدرک ،کتاب الایمان، باب اللہ جمیل ویحب الجمال،الحدیث:۷۷،ج۱،ص۱۸۱)
(8)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو شخص تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے گا اللہ عزوجل قیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے گا۔''
(صحیح مسلم، کتاب اللباس،باب تحریم جر الثوب خیلاء ،الحدیث:۵۴۵۵،ص۱۰۵۱)
(9)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تم سے پچھلی اُمتوں میں سے ایک شخص حلہ پہنے تکبر کرتے ہوئے نکلا تو اللہ عزوجل نے زمین کو (اسے پکڑنے کا)حکم دیا تو اس نے اسے پکڑلیا، اب وہ قیامت تک اس میں دھنستا ہی رہے گا۔''
(جامع الترمذی،ابواب الزھد،باب ماجاء فی شدۃ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۴۹۱،ص۱۹۰۲)
(10)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے :''جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی ایمان ہوگا وہ جہنم میں داخل نہ ہوگا اور جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔''
(صحیح مسلم، کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ،الحدیث:۲۶۶،ص۶۹۴)
(11)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''آدمی تکبر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے جبار ین میں لکھ دیا جاتاہے پھر اسے بھی وہی مصیبت پہنچتی ہے جو دوسرے جبارین کو پہنچی تھی۔''
(جامع الترمذی،ابواب البر والصلۃ، باب ماجاء فی الکبر،الحدیث:۲۰۰۰،ص۱۸۵۲،بدون''یتکبر'')
(12)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہرجانب سے ان پر ذلت طاری ہو گی، انہیں جہنم کے ''بُولَس'' نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیکر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں ''طِیْنَۃُ الْخَبَّالِ'' یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔''
(جامع الترمذی، ابواب صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شدۃ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۴۹۲،ص۱۹۰۲)
(13)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''متکبرین کو قیامت کے دن چیونٹیاں بنا کر انسانی شکلوں میں اٹھا یاجائے گا کہ ہر چھوٹی سے چھوٹی چیزان پر غالب آجائے گی پھر انہیں جہنم کے ایک قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا جسے' 'بُوْلَس'' کہا جاتا ہے، وہاں آگوں کی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے لے گی، انہیں ''طِیْنَۃُ الْخَبَّالِ'' یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل، مسند عبداللہ بن عمرو، الحدیث: ۶۶۸۹،ج۲، ص۵۹۶،بتغیرٍ قلیلٍ)
(14)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''ظالم اور متکبر لوگ قیامت کے دن چیونٹیوں کی صورت میں اٹھائے جائیں گے، لوگ انہیں اللہ عزوجل کے معاملے کو ہلکا جاننے کی وجہ سے اپنے قدموں تلے روندتے ہوں گے۔''
(تخریج احادیث الاحیاء، باب ۳۴۴۱،ج۶،ص۴۲)
(15)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے :''کبریائی میری رِداء ہے، لہٰذا جومیری رداء کے معاملے میں مجھ سے جھگڑے گا میں اسے پاش پاش کردوں گا ۔ ''
(المستدرک ،کتاب الایمان، باب اھل الجنۃ المغلوبون۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۱۰،ج۱،ص۲۳۵)
(16)۔۔۔۔۔۔نبی کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے :''کبریائی میری رِداء اور عزت میرا ازار ہے، جو ان دونوں چیزوں میں سے کسی کے بارے میں مجھ سے نزاع کریگا میں ا سے عذاب میں مبتلاکر دوں گا۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، باب الکبروالخیلاء، الحدیث:۷۷۳۹،ج۳،ص۲۱۱)
(17)۔۔۔۔۔۔نبئ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے ''کبریائی میری رداء اور عظمت میرا ازار ہے، لہٰذا جوان میں سے کسی ایک کے بارے میں بھی مجھ سے نزاع کرے گا میں ا سے آگ میں پھینک دوں گا۔''
(سنن ابی داؤد، کتاب اللباس، باب ماجاء فی الکبر،الحدیث:۴۰۹۰،ص۱۵۲۲)
(18)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے ''عزت میرا ازار اور کبریائی میری رداء ہے، لہٰذا جو ان دونوں کے معاملہ میں مجھ سے جھگڑے گا میں اسے عذاب میں مبتلاکروں گا۔''
(المعجم الاوسط،الحدیث:۳۳۸۰،ج۲،ص۳۰۸)
(19)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے: '' کبریائی میری رداء اور عظمت میرا ازار ہے، لہٰذا جو ان دونوں میں سے کسی ایک کے معاملہ میں مجھ سے لڑے گا میں اسے جہنم میں پھینک دوں گا۔''
(سنن ابن ماجہ ، ابواب الزھد،باب البرأۃ من الکبروالتواضع، الحدیث:۴۱۷۴،ص۲۷۳۱)
(20)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''جوآدمی اپنے آپ کو بڑا سمجھتاہے اور چلنے میں اِتراتا ہے، وہ اللہ عزوجل سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ عزوجل اس پر غضب فرمائے گا۔''
(المستدرک ،کتاب الایمان، باب من یتعاظم فی نفسہ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۰۸،ج۱،ص۲۳۵)
(21)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تم سب حضرت آدم( علیہ الصلوٰۃ والسلام) کی اولاد ہواور حضرت آدم( علیہ الصلوٰۃ والسلام )کومٹی سے پیداکیا گیاہے، چاہے کہ اپنے آباؤ اَجداد پر فخر کرنے والی قومیں باز آجائیں، یا پھر وہ اللہ عزوجل کے نزدیک کیڑے مکوڑوں سے بھی زیادہ حقیر ہو جائیں گی۔''
(البحرالزخار المعرف مسند البزار،المستظل بن حصین عن حذیفۃ،الحدیث:۲۹۳۸،ج۷،ص۳۴۰)
(22)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تکبر سے بچتے رہو کیونکہ اسی تکبر نے ہی شیطان کو اس بات پر اُبھارا تھا کہ وہ حضرت آدم( علیہ الصلوٰۃ والسلام ) کو سجدہ نہ کرے، حرص سے بچو کیونکہ حرص ہی نے حضرت آدم( علیہ الصلوٰۃ والسلام ) کو شجرِ ممنوعہ کھانے پر آمادہ کیا اور حسد سے بھی بچتے رہو کیونکہ حضرت آدم( علیہ الصلوٰۃ والسلام ) کے دو بیٹوں میں سے ایک نے دوسرے کو حسد ہی کی بنا پر قتل کیا تھا، لہٰذا حسد اس خطا کی جڑہے۔''
(جامع الاحادیث للسیوطی،قسم الاقوال،الحدیث:۹۳۱۴،ج۳،ص۳۹۰)
(23)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہاکا فرمانِ عالیشان ہے :''تکبر سے بچتے رہو کیونکہ تکبر ہر انسان میں ہو سکتاہے اگرچہ اس نے جُبّہ ہی پہن رکھا ہو۔'' (المعجم الاوسط،الحدیث: ۵۴۳،ج۱، ص۱۶۶)
(24)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃُ العٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''کیا میں تمہیں جہنمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ہر سرکش، جَوَّاظ، متکبراور بڑھائی چاہنے والا جہنمی ہے۔''
(صحیح البخاری،کتاب التفسیر،باب نمبر۱،سورۃ نون، الحدیث:۴۹۱۸،ص۴۲۲،بدون ''جعظری'')
''جَوَّاظ'' سے مراد مال جمع کرکے روک لینے والا یا اِترا کر چلنے والا یا پھر زیادہ کھانے والاہے۔
(25)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃُ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''کیا میں تمہیں جہنمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ہر سرکش، جَوَّاظ، اور متکبر جہنمی ہے۔'' (المرجع السابق)
(26)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''متکبر اور بڑائی چاہنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔''
(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب فی حسن الخلق، الحدیث:۴۸۰۱،ص۱۵۷۶)
(27)۔۔۔۔۔۔ ایک اور روا یت میں ہے کہ '' اللہ عزوجل اس انسان کوپسند نہیں فرماتا،جو شکل وصورت میں (70)سترسالہ بوڑھے اور چال ڈھال ميں (20)بيس سالہ نوجوان کی طر ح ہو ۔''
(المعجم الاوسط،الحدیث:۵۷۸۲،ج۴،ص۲۲۱)
(28)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل متکبرین اور نازو نخرے سے چلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، الحدیث:۷۷۲۷،ج۳،ص۲۱۰)
(29)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تکبر سے بچتے رہو کیونکہ بندہ تکبر کرتا رہتا ہے یہا ں تک کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے :''میرے اس بندے کو جبارین میں لکھ دو۔'' (الکامل فی ضعفاء الرجال، عثمان بن ابی العاتکہ،ج۶،ص۲۸۰)
(30)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃُ لِّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بندہ اپنے آپ کو بڑا سمجھتا رہتاہے یہا ں تک کہ اسے جبارین میں لکھ دیا جاتاہے پھر اسے وہی مصیبت پہنچتی ہے جو جبارین کو پہنچی تھی۔'' (جامع الترمذی،ابواب البر والصلۃ،باب ماجاء فی الکبر،الحدیث:۲۰۰۰،ص۱۸۵۲)
(31)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اگر تم کوئی گناہ نہ کرو تو پھر بھی مجھے ڈر ہے کہ تم اس سے بڑی چیز''خود پسندی ''میں مبتلا نہ ہو جاؤ ۔''
(الترغیب والترہیب،کتاب الادب،باب الترغیب فی التواضع،الحدیث:۴۴۹۰،ج۳،ص۴۴۲)
(32)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کانام ہے۔''
(سنن ابی داؤد، کتاب اللباس، باب ماجاء فی الکبر،الحدیث:۴۰۹۲،ص۱۵۲۲)
0 Comments: