(۱)اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے:
وَالْکٰظِمِیۡنَ الْغَیۡظَ وَالْعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ وَاللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیۡنَ ﴿134﴾
ترجمۂ کنز الایمان:اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے در گذر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبو ب ہیں۔(پ4، آل عمران:134)
(2) خُذِ الْعَفْوَ وَاۡمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰہِلِیۡنَ ﴿199﴾
ترجمۂ کنز الایمان:اے محبو ب معا ف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کاحکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیر لو۔(پ9، الاعراف:199)
(3) وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیِّئَۃُ ؕ اِدْفَعْ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیۡ بَیۡنَکَ وَبَیۡنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیۡمٌ ﴿34﴾وَمَا یُلَقّٰىہَاۤ اِلَّا الَّذِیۡنَ صَبَرُوۡا ۚ وَمَا یُلَقّٰىہَاۤ اِلَّا ذُوۡ حَظٍّ عَظِیۡمٍ ﴿35﴾
ترجمۂ کنز الایمان:اور نیکی اور بدی برابر نہ ہوجائیں گی اے سننے والے برائی کو بھلائی سے ٹال جبھی وہ کہ تجھ میں اور اس میں دشمنی تھی ایسا ہوجائے گا جیسا کہ گہرا دوست اور یہ دولت نہیں ملتی مگرصابروں کو اور اسے نہیں پاتا مگر بڑے نصیب والا۔(پ24،حٰم ۤ السجدۃ:34۔35)
(4)وَلَمَنۡ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِکَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوۡرِ ﴿٪43﴾
ترجمۂ کنز الایمان:اور بے شک جس نے صبر کیا اور بخش دیا تو یہ ضرو رہمت کے کام ہیں۔(پ25، الشوری:43)
(5) فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیۡلَ ﴿85﴾
ترجمۂ کنز الایمان:تو تم اچھی طرح در گزر کرو۔(پ14، الحجر:85)
(6) وَلْیَعْفُوۡا وَلْیَصْفَحُوۡا ؕ اَلَا تُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغْفِرَ اللہُ لَکُمْ
ترجمۂ کنز الایمان:اور چاہے کہ معا ف کریں اور در گزرکریں کیاتم اسے دو ست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے۔(پ18، النور:22)
(7)وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِلْمُؤْمِنِیۡنَ ﴿88﴾
ترجمہ کنزالایمان:اور مسلمانوں کو اپنے رحمت کے پروں میں لے لو۔ (پ14، الحجر:88)
ان کے علاوہ بھی کئی آیاتِ مقدسہ ان فضائل پر مبنی ہیں۔
(117)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''بے شک اللہ عزوجل ایسا نرمی فرمانے والاہے کہ ہرکام میں نرمی کوپسند فرماتا ہے۔''
(صحیح البخاری، کتاب استتابۃ المرتدین،باب اذا عرض الذمی۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۹۲۷،ص۵۷۸)
(118)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''آسانی پیدا کرو اور مشکل میں نہ ڈالو اور خوشخبری سناؤ اور متنفِّر نہ کرو۔''
(صحیح مسلم،کتاب الجہاد، باب فی الامر بالتسیر۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث:۴۵۲۵،ص۹۸۵،بتقدمٍ وتأخرٍ)
(119)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو جب بھی دوچیزوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا حکم ہوتا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم دونوں میں سے آسان ترین چيز کو اختیار فرماتے بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو، اگر وہ آسان چيز گناہ ہوتی تو تمام لوگوں سے زیادہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اس سے دوری اختیار فرماتے، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے کبھی بھی اپنے لئے کسی سے انتقام نہ لیا، مگر جب اللہ عزوجل کی حرمت کو توڑا جاتا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اللہ عزوجل کے لئے انتقام لیتے۔''
(صحیح البخاری،کتاب الادب،باب قول النبی یسروا۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۱۲۶،ص۵۱۶)
(120)۔۔۔۔۔۔اُم المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی :''یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم!کیا آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر اُحدکے دن سے بھی زیادہ کوئی سخت دن گزرا ہے؟''تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''بیشک مجھے تمہاری قوم سے بہت ایذاء پہنچی ہے جب میں نے خود کو ابن عبد یالیل بن عبد کُلال پر پیش کیا تو اس نے میری دعوت قبول نہ کی لہٰذا میں رنجیدہ چہرہ لئے چل دیا، جب میں ''قَرْنُ الثَّعَالِبْ'' (جوایک جگہ کا نام ہے وہاں)پہنچا تب مجھے افاقہ ہوا،اچانک میں نے اپناسر اٹھایا تو دیکھا کہ ایک بادل مجھ پر سایہ فگن ہے، میں نے اسے دیکھا تو اس میں جبریلِ امین(علیہ السلام) نظر آئے انہوں نے مجھے پکار کر عرض کی :''اللہ عزوجل نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی اپنی قوم سے گفتگواور ان کا جواب سن کر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمت میں ''مَلَکُ الْجِبَال(یعنی پہاڑوں پر مقرر فرشتے )''کو بھیجاہے تا کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اسے اپنی قوم کے بارے میں جو چاہیں حکم ارشاد فرمائیں۔'' پھر ''مَلَکُ الْجِبَال''نے مجھے مخاطب کر کے سلام کیا اور عرض کی :''یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم!بیشک اللہ عزوجل نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی اپنی قوم کو دی گئی دعوت اور ان کے جواب کو بھی سن لیا ہے، میں پہاڑوں پر مقرر فرشتہ ہوں، مجھے اللہ عزوجل نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمت میں اس لئے بھیجاہے تا کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم مجھے اپنی قوم کے بارے میں جوچاہیں حکم ارشاد فرمائیں، اگر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم چاہیں تو میں ان پر ان دو پہاڑوں کو ملا دوں؟'' تو میں نے کہا:''مجھے اُمید ہے کہ اللہ عزوجل ان کی پشتوں سے ایسے لوگوں کو پیدافرمائے گا جو ایک اللہ عزوجل کی عبادت کريں گے اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائيں گے۔''
(صحیح مسلم ،کتاب الجہاد، باب مالقی النبی۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث:۴۶۵۳،ص۹۹۸)
(121)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :''میں خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌلِّلْعٰلَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے ساتھ جا رہا تھا جبکہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے موٹی دھاریوں والی نجرانی چادر اوڑھ رکھی تھی،راستے میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو ایک اعرابی ملا اس نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی چادر مبارک کوپکڑ کرزور سے کھینچاتو میں نے دیکھاکہ اعرابی کے چادر کو زور سے کھینچنے کی وجہ سے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی گردن مبارک پر چادر کی دھاریوں کے نشان پڑ گئے تھے سختی سے چمٹا لینے کی وجہ سے اس پر چادر کے گوٹے کے نشان پڑگئے تھے، پھر اس اعرابی نے عرض کی :''یا رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! آپ کے پاس موجود اللہ عزوجل کے مال میں سے میرے لئے کچھ حکم دیجئے۔'' تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اس اعرابی کی طرف توجہ فرمائی اورمسکرانے لگے پھر اس کے لئے کچھ مال دینے کا حکم ارشاد فرمایا۔''
(صحیح البخاری،کتاب فرض الخمس،باب ماکان النبی ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۳۱۴۹،ص۲۵۴)
(122)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :''گویا میں سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم انبیاء کرام میں سے ایک نبی علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی حکایت بیان فرما رہے ہیں کہ انہیں ان کی قوم نے مار مار کر لہولہان کر دیا اور وہ نبی علیٰ نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے چہرہ مبارک سے خون صاف کرتے ہوئے دعا مانگ رہے تھے :''اے اللہ عزوجل!میری قوم کو معاف فرمادے کہ یہ لوگ مجھے نہيں جانتے ۔''
(صحیح البخاری، کتاب استتابۃ المرتدین،باب ۵،الحدیث:۶۹۲۹،ص۵۷۸)
(123)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''پہلوانی لوگوں کو پچھاڑ دینے میں نہیں بلکہ پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پالے۔''
(صحیح البخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، الحدیث:۶۱۱۴،ص۵۱۶ )
(124)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بے شک تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جنہیں اللہ عزوجل پسند فرماتا ہے اور وہ حلم اور وقار ہیں۔''
(صحیح مسلم ،کتاب الایمان،باب الامر بالایمان۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث:۱۱۷،ص۶۸۳)
آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے یہ بات حضرت سیدنا عبدا لقیس اشج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ارشا د فرمائی تھی، اس کا بیان آگے آئے گا۔
(125)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بیشک اللہ عزوجل رفیق ہے اور نرمی کو پسند فرماتا ہے اور نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے جو نرمی کے علا وہ کسی شے پر عطا نہیں فرماتا ۔''
(صحیح مسلم ،کتاب البر والصلۃ،باب فضل الرفق، الحدیث:۶۶۰۱،ص۱۱۳۱)
(126)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس چیز میں نرمی ہوتی ہے اسے زینت بخشی ہے اور جس چیز سے نرمی نکل جاتی ہے اُسے عیب دارکردیتی ہے۔''
(صحیح مسلم ،کتاب البر والصلۃ،باب فضل الرفق، الحدیث:۶۶۰۲،ص۱۱۳۱)
(127)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو نرمی سے محروم رہا وہ ہربھلائی سے محروم رہا۔''
(المرجع السابق، الحدیث:۶۵۹۸،ص۱۱۳۱)
(128)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بیشک اللہ عزوجل نے ہر چیز کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم فرمایا ہے،پس جب تم کسی کو قتل کرو تو اچھے طريقے سے(یعنی بغیر اذیّت پہنچائے فوراً) قتل کر و اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کی دھار تیز کرے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے۔''
(صحیح مسلم ،کتاب الصید والذبائح۔۔۔۔۔۔الخ،باب الامرباحسان الذبح۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث:۵۰۵۵،ص۱۰۲۷)
(129)۔۔۔۔۔۔اُم المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ارشاد فرماتی ہیں :''صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے راہ خدا عزوجل میں جہاد کے علا وہ کبھی کسی چیز، عورت یا خادم کو اپنے دستِ اقدس سے نہ مارا، اور نہ ہی ایذاء پہنچنے پر ایذا ء دینے والے سے انتقام لیا، البتہ جب اللہ عزوجل کی حرمت کو توڑا جاتا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اللہ عزوجل کے لئے انتقام لیتے۔''
(صحیح مسلم،کتاب الفضائل،باب مباعدتہٖ للآثام۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۰۵۰،ص۱۰۸۸)
(130)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں: ''ایک شخص نے عرض کی: ''یارسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، میں تو اُن سے صلہ رحمی کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں اور میں ان سے اچھا سلوک کرتا ہوں جبکہ وہ مجھ سے برا سلوک کرتے ہیں، میں ان سے بردباری سے پیش آتاہوں جبکہ وہ مجھ سے جہالت کا برتاؤ کرتے ہیں۔'' تو اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''اگر تم واقعی ایسا کرتے ہو جیسا تم نے کہا تو گویا تم انہیں گرم رَاکھ کھلا رہے ہو اورجب تک تم ایسا کرتے رہوگے اللہ عزوجل کی طرف سے ان کے مقابلے میں تمہارے ساتھ ایک مدد گار موجود ہو گا۔''
(صحیح مسلم ، کتاب البر والصلۃ ، باب صلۃ الرحم۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۵۲۵،ص۱۱۲۶)
(131)۔۔۔۔۔۔جب ذُوالْخُوَیْصِرَہ نے مسجد نبوی شریف زَادَھَا اللہُ شَرفًاوَتَعْظِیْمًا میں پیشاب کیا تو صحابہ کرام علیہم الرضوان اسے مارنے کے لئے دوڑے، تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پرپانی کا ڈول بہا دو کیونکہ تمہیں نرمی کرنے کے لئے بھیجا گیا ہے تنگی کرنے کے لئے نہیں بھیجاگیا۔''
(صحیح البخاری ، کتاب الوضوء ، باب صب الماء علی البول فی المسجد،الحدیث:۲۲۰،ص۲۰،''ذوالخويصرہ''بدلہ ''قام اعرابی'')
(132)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بیشک تمہاری دو عادتیں ایسی ہیں کہ جنہیں اللہ عزوجل پسند فرماتاہے وہ وقار اوربرد باری ہیں۔''
(صحیح مسلم ،کتاب الایمان،باب الامر بالایمان باللہ تعالیٰ۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث:۱۱۷،ص۶۸۳)
(133)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بیشک تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ عزوجل اوراس کا رسول(صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ) پسند فرماتے ہیں وہ خصلتیں حلم اور وقار ہیں ۔''
(شعب الایمان ، باب فی حسن الخلق، الحدیث:۸۴۰۹،ج۶،ص۳۳۵)
(134)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اے اشج! تمہاری دو عادتیں( یعنی حلم اوروقار) ایسی ہیں جنہیں اللہ عزوجل اور اس کا رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پسند فرماتے ہیں۔''
(سنن ابن ماجہ ، ابواب الزھد، باب الحلم،الحدیث:۴۱۸۷،ص۲۷۳۱،بدون''ورسولہ'')
(135)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ''تم میں دوعادتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ عزوجل پسند فرماتاہے وہ وقار اور بر دباری ہیں۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۸۱۲،ج۲۰،ص۳۴۶،۳۴۵)
(136)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''کیامیں تمہیں نہ بتاؤں کہ کون سے لوگ جہنم پر حرام ہیں؟''یاارشاد فرمایا:''کن لوگوں پر جہنم حرام ہے؟'' ہم نے عرض کی: ''یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم!ضرور بتایئے۔'' تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''ہر آسانی پیدا کرنے والے نرم اور خوش گفتار شخص پر جہنم حرام ہے۔''
(جامع الترمذی،ابواب صفۃ القیامۃ، باب فضل کل قریب۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۴۸۸،ص۱۹۰۲)
(137)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' غصہ میں انے والے میری اُمت کے بہترین لوگ وہ ہیں کہ جب انہیں غصہ آجائے تو فورًا رجوع کر لیتے ہیں۔''
(المعجم الاوسط،الحدیث:۵۷۹۳،ج۴،ص۲۲۴)
ایک روایت میں ہے :'' غصہ میری اُمت کے نیک لوگوں کو بھی لاحق ہو جاتا ہے۔''
(الکامل فی ضعفاء الرجال، الحدیث سلام بن سلیم، ج۴،ص۳۱۱)
(138)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''سینوں میں موجود قرآن حکیم کی عزت وعظمت کی خاطر حاملین قرآن کو بھی غصہ لاحق ہو جاتاہے ۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،باب حرف الحاء،الحدیث:۵۷۹۹،ج۳،ص۵۵)
(139)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک ، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''دین کے لئے غصہ میری اُمت کے بہترین اور نیک لوگوں ہی کو آتاہے۔''
(المرجع السابق، الحدیث:۵۸۰۰،ج۳،ص۵۵)
(140)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''حاملینِ قرآن سے زیادہ دینی معاملے میں کوئی غضبناک ہونے کا مستحق نہیں کیونکہ ان کے سینے میں قرآن پاک کی عزت و عظمت ہوتی ہے۔''
(المرجع السابق، الحدیث:۵۸۰۳،ج۳،ص۵۵)
(141)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بے شک انسان بردباری کی وجہ سے عبادت گزاراورروزہ دارکا درجہ پا لیتا ہے، اور کبھی وہ ظالم لکھا جاتا ہے حالانکہ صرف اپنے اہل خانہ ہی پر قدرت رکھتاہے۔''
(المعجم الاوسط،الحدیث:۶۲۷۳،ج۴،ص۳۶۹)
(142)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بردبار انسان دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی سردار ہوتا ہے اور قریب ہے کہ بر دبار انسان نبی کے فیض کو پا لے۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،الحدیث:۵۸۰۷/۵۸۱۰،ج۳،ص۵۵)
(143)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اے اشج! تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ عزوجل پسند فرماتا ہے، اور وہ برد باری اوروقار ہیں۔''
(سنن ابن ماجہ، ابواب الزھد، باب الحلم،الحدیث:۴۱۸۷،ص۲۷۳۱)
(144)۔۔۔۔۔۔خاتَم ُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''وہ شخص بردبار نہیں ہو سکتاجو ان لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک نہ کرے جنہیں اس کے ساتھ رہنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو یہاں تک کہ اللہ عزوجل اس کے لئے کوئی راہ نکال دے۔''
(شعب الایمان ، باب فی حسن الخلق،فصل فی من العشرۃ، الحدیث:۸۱۰۵،ج۶،ص۲۶۷)بتغیرٍ قلیلٍ)
(145)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بردباری سے بڑھ کر کوئی چیز اچھی نہیں، اللہ عزوجل کی راہ میں جتنی ایذاء مجھے دی گئی ہے اتنی کسی کو نہیں دی گئی ۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال، الحدیث: ۵۸۱۳/۵۸۱۵، ج۳،ص۵۶)
(146)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بندے نے کبھی کوئی ایسا گھونٹ نہیں پیا جو اللہ عزوجل کے نزدیک اس کی رضا کے لئے غصہ پینے سے افضل ہو۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل، مسند عبداللہ بن عمر بن الخطاب، الحدیث:۶۱۲۲،ج۲،ص۴۸۲)
(147)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل کے نزدیک اس گھونٹ سے زيادہ اجر والاکوئی گھونٹ نہیں جوغصے کا گھونٹ بندے نے رضائے الٰہی عزوجل کے لئے پیا۔''
(سنن ابن ماجہ، ابواب الزھد، باب الحلم،الحدیث:۴۱۸۹،ص۲۷۳۱)
(148)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل کے نزدیک کوئی گھونٹ اتنا پسندیدہ نہیں جتنا بندے کاغصے کا گھونٹ پینا پسند ہے، جو بندہ غصہ پی لیتا ہے اللہ عزوجل اس کے سینے کو ایمان سے بھر دیتا ہے۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،الحدیث:۵۸۱۸،ج۳،ص۵۶)
(149)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے غصہ نافذ کرنے پر قدرت کے باوجود غصہ پی لیا تو اللہ عزوجل اس کے دل کو اَمن اور ایمان سے بھر دے گا، اور جس نے قدرت کے باوجود تواضع کے لئے اچھا لباس نہ پہنا اللہ عزوجل اسے بزرگی کا جوڑا پہنائے گا، اور جس نے اللہ عزوجل کے لئے کسی کو تا ج پہنایا اللہ عزوجل اسے بادشا ہی کا تا ج پہنا ئے گا۔''
(سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب من کظم الغیظ،الحدیث: ۴۷۷۷/۴۷۷۸، ص ۱۵۷۵)
(150)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے غصہ نافذ کرنے پر قدرت کے باوجود غصہ پی لیا اللہ عزوجل قیامت کے دن اسے مخلوق کے سامنے بلاکر اختیا ر دے گا کہ وہ حورِ عین میں سے جسے چاہے اختیار کرے، اللہ عزوجل اپنی مشیّت سے اس حور کو اس شخص کے نکاح میں دے دے گا۔''
(سنن ابی داؤد ، کتاب الادب ،باب من کظم الغیظ، الحدیث:۴۷۷۷،ص۱۵۷۵،بدون''یزوجہ منہا'')
(151)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے اپنے غصے پر قابو پا لیا اللہ عزوجل اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۱۳۶۴۶،ج۱۲،ص۳۴۷)
(152)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس کو غصہ آیا پھر بردبار ہوگیا تو وہ اللہ عزوجل کی محبت کا حق دار ہو گیا۔''
(الکامل فی الضعفاء الرجال،مطرف بن معقل، ج۸،ص۱۱۲)
(153)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل کی بارگاہ میں رفعت وبلندی چاہتے ہو تو اس سے بردباری سے پیش آؤ جوتم سے جہالت کا برتاؤکرے اور اُسے عطا کرو جوتمہیں محروم کر دے۔''
(الکامل فی الضعفاء الرجال،وازع بن نافع العقیلی الجزری،ج۸،ص۳۸۸)
(154)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''وہ دو چیزیں جنہیں ایک دوسرے سے ملایا گيا ہووہ بردباری اورعلم سے افضل نہیں۔''
(کشف الخفاء ،حرف المیم، الحدیث:۲۱۷۰،ج۲،ص۱۵۹)
(155)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل نے( کسی کو) جہالت کی وجہ سے کبھی عزت عطا نہیں فرمائی اور نہ ہی کبھی (کسی کو) بردباری کی وجہ سے ذلیل کیا اور صدقہ نے کبھی مال میں کمی نہیں کی ۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال،الحدیث:۵۸۲۷،ج۳،ص۵۷،بتغیرٍ قلیلٍ)
(156)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''دو باتیں بہت عجیب ہیں(۱) بے وقوف آدمی سے حکمت کی بات اور(۲)بردبار شخص سے بے وقوفی کی بات، لہٰذا اس بات سے درگزر کرلیا کرو کیونکہ بردبار شخص صاحبِ فراست اور حکمت والا تجربہ کار ہوتا ہے۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،الحدیث:۵۸۳۷،ج۳،ص۵۷)
(157)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمانِ عالیشان ہے: ''باوقار شخص بردبار ، عالِم صاحبِ فراست اور صاحبِ حکمت تجربہ کار ہوتا ہے۔''
(المرجع السابق،الحدیث:۵۸۳۸،ایضاً)
(158)۔۔۔۔۔۔نبی کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو اہلِ زمین پر رحم نہیں کریگا آسمان کا مالک اس پر رحم نہیں فرمائے گا۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۲۴۹۷،ج۲،ص۳۵۵)
(159)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' جودوسروں پر رحم نہیں کرتااس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا ،جو دوسروں سے درگزر نہیں کرتا اس سے بھی درگزر نہیں کیا جاتا اور جوتوبہ نہیں کرتااسے معاف نہیں کیاجاتا اللہ عزوجل تواپنے رحم دِل بندوں پرہی رحم فرماتاہے۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث: ۲۴۷۶،ص۳۵۱، الحدیث:۲۳۵۳،ص۳۲۴)
(160)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا حق نہ پہچانے وہ ہم میں سے نہیں، جو ہمیں دھوکا دے وہ بھی ہم میں سے نہیں اور مؤمن اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک دیگر مؤمنین کے لئے وہی چیز پسند نہ کرے جسے اپنے لئے پسند کرتاہے۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۱۸۵۴،ج۸،ص۳۰۸)
(161)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''برکت ہمارے اکابر( کی پیروی) میں ہے اورجو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اورہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔''
( المعجم الکبیر،الحدیث، الحدیث:۷۸۹۵،ج۸،ص۲۲۷)
(162)۔۔۔۔۔۔ بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہاکا فرمانِ عالیشان ہے :''جس بندے کے دل میں اللہ عزوجل نے انسانوں کے لئے رحم نہیں رکھا وہ ذلیل وخوار ہوا۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ، الحدیث: ۵۹۶۵،ج۳، ص۶۸)
(163)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''رحمن تبارک وتعالیٰ اپنے رحمدل بندوں پر ہی رحم فرماتا ہے، لہٰذا اہلِ زمین پر رحم کیا کرو آسمان کا مالک تم پر رحم فرمائے گا۔''
(جامع الترمذی، ابواب البروالصلۃ ، باب ماجاء فی رحمۃ الناس، الحدیث:۱۹۲۴،ص۱۸۴۶)
(164)......ایک روایت میں یہ اضافہ ہے :''رحم ، اللہ عزوجل کے نام رحمن سے مشتق (یعنی بنا) ہے لہٰذا جو اس سے تعلق جوڑے گااللہ عزوجل اس سے تعلق جوڑے گا اور جو اس سے تعلق تو ڑلے گا اللہ عزوجل اس سے تعلق توڑلے گا۔'' (المرجع السابق)
(165)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔''
(صحیح البخاری،کتاب الادب،باب رحمۃ الناس والبھائم، الحدیث:۶۰۱۳،ص۵۰۹)
(166)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''رحم دلی صرف بدبخت ہی سے دور کی جاتی ہے۔''
(سنن ابی داؤد،کتاب الادب، باب الرحمۃ،الحدیث:۴۹۴۲،ص۱۵۸۵)
(167)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''رحم کیا کرو تم پر رحم کیا جائے گا اور معاف کرنااختيار کروتمہیں بھی معاف کیا جائے گا۔''
(المسند للامام احمد ، مسند عبداللہ بن عمروبن العاص، الحدیث:۷۰۶۲،ج۲،ص۶۸۲)بدون''الذین۔۔۔۔۔۔الٰی۔۔۔۔۔۔بہ'')
(168)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''ہلاکت وبربادی ہے ان کے لئے جو نیکی کی بات سن کراسے جھٹلا دیتے ہیں اور اس پر عمل نہیں کرتے، اور ہلاکت وبربادی ہے ان کے لئے جو جان بوجھ کرگناہوں پر ڈٹے رہتے ہيں۔'' (المرجع السابق)
(169)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جوبندہ دنیا میں کسی بندے کی پردہ پوشی کریگا اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔''
(صحیح مسلم، کتاب البروالصلۃ،باب بشارۃ من سترہ اللہ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۵۹۵،ص۱۱۳۰)
(170)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے اپنے مسلمان بھائی کا عیب چھپایا اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کے عیب چھپائے گا اور جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب ظاہر کریگا اللہ عزوجل اس کے عیب ظاہر کر دے گا یہاں تک کہ اسے اسی کے گھر میں رسوا کر دے گا۔''
(سنن ابن ماجہ، ابواب الحدود، باب الستر علی المومن ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۲۵۴۶،ص۲۶۲۹)
(171)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل کا سب سے زیادہ شکر گزار بندہ وہ ہے جو لوگوں کا سب سے زیادہ شکریہ ادا کرتاہے۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث: ۴۲۵،ج۱،ص۱۷۱)
(172)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''دوخصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں بھی ہوں گیں اللہ عزوجل اسے صابرو شاکر لکھ دے گا اور جس میں نہیں ہوں گیں نہ اسے شاکر لکھے گا اور نہ ہی صابر ( وہ دو خصلتیں یہ ہیں) (۱) جو اپنے دین میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھ کر اس کی پیروی کرے اوردنیوی معاملہ میں اپنے سے نيچے والے کو دیکھے اور اللہ عزوجل نے اسے اس شخص پر جو فضلیت دی ہے اس پر اللہ عزوجل کا شکر ادا کرے تو اللہ عزوجل اسے صابر وشاکر لکھ لیتا ہے (۲)جو دین میں اپنے سے نيچے والے کو دیکھے اور دنیوی معاملہ میں اوپر والے کو دیکھے پھر اپنی محرومی پر افسوس کرے تو اللہ عزوجل نہ اسے صابر لکھتا ہے اور نہ ہی شاکر۔''
(جامع الترمذی، ابواب صفۃ القیامۃ ،باب انظرواالی من ھو اسفل۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۲۵۱۲،ص۱۹۰۴)
(173)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اپنے سے نیچے والوں کودیکھو اوپر والوں کو نہ دیکھوپس تمہارے لئے یہی بہتر ہے کہ کہیں اللہ عزوجل کی نعمتوں کوخود سے دور نہ کر بیٹھو۔'' (المعجم الاوسط، الحدیث: ۲۳۴۳،ج۲،ص۱۸)
(174)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''مجھے لوگوں پر مہربانی کرنے کے لئے بھیجا گیا ہے،کیونکہ مہربانی عقل کا سرچشمہ ہے اوردنیا میں بھلائی والے ہی آخرت میں بھلائی والے ہوں گے۔''
(شعب الایمان،باب فی حسن الخلق ، فصل فی الحلم والتؤدۃ ، الحدیث:۸۴۷۵،ج۶،ص۳۵۱/ الحدیث:۸۴۴۶،ج۶،ص۳۴۴)
(175)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : ''لوگوں پر مہربانی کرنا صدقہ ہے۔''
(شعب الایمان،باب فی حسن الخلق ، فصل فی الحلم والتؤدۃ ، الحدیث:۸۴۴۵،ج۶،ص۳۴۳)
(176)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل نے مجھے لوگوں پر نرمی کرنے کا اسی طرح حکم دیا ہے جس طرح فرائض قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔''
(الکامل فی ضعفاء الرجال، بشربن عبید، ج۲،ص۱۷۰)
(177)۔۔۔۔۔۔نبی کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل پر ایمان لانے کے بعد لوگوں پر مہربانی کرنا عقل کا سرچشمہ ہے۔''
(الکامل فی ضعفاء الرجال، سلمان بن عمرو، ج۴،ص۲۲۶)
ایک روایت میں ہے کہ ''اوردنیا میں بھلائی والے آخرت میں بھی بھلائی والے ہوں گے۔''
(المستدرک،کتاب العلم، باب المعرف الی الناس۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۴۳۷،ج۱،ص۳۳۰)
ایک اورروایت میں ہے :'' دنیا میں تکبر کرنے والے آخرت میں بھی متکبر ہی شمار ہوں گے۔''
(178)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' جس کے سامنے کسی مؤمن کو ذلیل کیا جائے اور وہ مدد پر قدرت کے باوجود اس کی مدد نہ کرے تو اللہ عزوجل قیامت کے دن اسے لوگوں کے سامنے ذلیل کریگا۔''
(المسند للامام احمد بن حنبل،مسند المکیین، الحدیث:۱۵۹۸۵،ج۵،ص۴۱۲،''الاشھادۃ''بدلہ ''الاخلائق'')
(179)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل قیامت کے دن ارشاد فرمائے گا: ''میرے جلال کی خاطر آپس میں محبت رکھنے والے کہاں ہیں؟ آج کے دن میں انہیں اپنے عرش کے سائے میں جگہ دوں گاجبکہ میرے عرش کے علاوہ کوئی سایہ نہیں۔''
(صحیح مسلم،کتاب البروالصلۃ ، باب فضل الحب فی اللہ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۵۴۸،ص۱۱۲۷)
(180)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک ، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشاد فرماتے ہيں کہ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:''میرے جلال کی خاطر آپس میں محبت کرنے والوں کے لئے قیامت کے دن نور کے ایسے منبر ہوں گے کہ انبیاء( علیہم الصلوٰۃ والسلام) اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے(یعنی ان سے خوش ہوں گے)۔''
(جامع الترمذی، ابواب الزھد ، باب ماجاء فی الحب فی اللہ ، الحدیث:۲۳۹۰،ص۱۸۹۲)
(181)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشاد فرماتے ہيں کہ اللہ عزوجل نے ارشادفرمایا: ''وہی لوگ میری محبت کے حق دار ہیں جومیرے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے ، میری خاطر ایک دوسرے کے پاس بیٹھتے، میری خاطر ایک دوسرے سے ملاقات کرتے اور میری راہ میں خرچ کرتے ہيں ۔''
(المؤطاللامام مالک، کتاب الشعر،باب ماجاء فی المتحابین۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۸۲۸،ج۲،ص۴۳۹)
(182)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی سے محبت کرے تو اسے بتا دے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے۔''
(المسند للامام احمد بن حنبل،مسندالانصار،الحدیث: ۲۱۵۷۰،ج۸،ص۱۲۱،''الرجل۔احدکم''بدلہ''اخاہ۔صاحبہ'')
0 Comments: