عُجب یعنی خودپسندی کی مذمت اور اس کے مہلک ہونے کا ذکر احادیث میں گزرچکا ہے، اللہ عزوجل نے بھی اپنے اس فرمان عالیشان سے اس کی مذمت فرمائی:
وَیَوْمَ حُنَیْنٍ لا اِذْ اَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْکُمْ شَیْئًا
ترجمۂ کنزالایمان:اورحنین کے دن جب تم اپنی کثرت پراِترا گئے تھے تووہ تمھارے کچھ کا م نہ آئی۔(پ10، التوبۃ:25)
(2) وَ ہُمْ یَحْسَبُوۡنَ اَنَّہُمْ یُحْسِنُوۡنَ صُنْعًا ﴿104﴾
ترجمۂ کنز الایمان:اور وہ اس خیال میں ہیں کہ ہم اچھا کام کر رہے ہیں ۔(پ 16 ، الکھف:104)
بعض اوقات بندہ اپنے کسی کام کو پسند کرتا ہے حالانکہ کبھی تو وہ اس میں صحیح ہوتا ہے اورکبھی غلط۔ حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :''ہلاکت دو چیزوں میں ہے: (۱)مایوسی (۲) اور خودپسندی میں۔'' یعنی مایوس شخص اعمال کے نفع سے ناامید ہوتا ہے جس کا لازمی اثر یہ ہوتا ہے کہ وہ شخص اعمال چھوڑ دیتاہے، اور خودپسندی کا شکار اپنے آپ کو خوش بخت اور مراد پالینے والا سمجھتا ہے لہٰذا عمل کی ضرورت نہیں سمجھتا، اسی لئے اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:
فَلَا تُزَکُّوۡۤا اَنۡفُسَکُمْ ؕ ہُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی ٪﴿32﴾
ترجمۂ کنز الایمان:تو آپ اپنی جانوں کو ستھرا نہ بتاؤ وہ خوب جانتا ہے جو پر ہیز گار ہیں۔(پ 27 ،النجم 32)
تزکیۂ نفس سے یہ اعتقاد رکھنا کہ وہ نیک ہے، حالانکہ خودپسندی کا بھی یہی مطلب ہے، حضرت سیدنا مطرف رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :''اگرمیں رات سو کر گزاروں اور صبح کو اس پر ندامت محسوس کروں تویہ میرے لئے رات بھر عبادت کرنے اور صبح کو اس پر خوش ہونے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔''
حضرت سیدنا بشر بن منصور رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے طویل نماز پڑھائی، پھر سلام پھیرنے کے بعد لوگوں سے ارشاد فرمایا :''تم نے میرا جو عمل دیکھا ہے اس پر تعجب نہ کرو کیونکہ ابلیس نے ایک طویل مدت تک ملائکہ کے ساتھ اللہ عزوجل کی عبادت کی تھی پھر بھی وہ مردود ہو گیا۔''
0 Comments: