جب آپ پر تکبر کی یہ دونوں قسمیں واضح ہو گئیں جن پر ظاہر میں دین ودنیا کا دارومدار ہے تو جاہ و حشمت والے لوگوں کے تکبر کا حال بھی عیاں ہو جائے گا کہ نسب پر تکبر کرنے والا بعض اوقات کم نسب والے کو اپنا غلام سمجھنے لگتا ہے، اسی طرح خوبصورت لوگ اپنے حسن پر غرور کرتے ہیں اور یہ صورت اکثر عورتوں میں پائی جاتی ہے، مال کی وجہ سے بھی تکبر کیا جاتا ہے جیسا کہ ارباب ِاختیار اور تاجروں وغيرہ میں عام مشاہدہ کیا گیا ہے،نیزپيروی کرنے والوں اور لشکر پر تکبر کرنا اکثر بادشاہوں کا وطیرہ ہے۔ (یہ لوگ خودسے کم تر لوگوں کو اپنا غلام سمجھتے ہیں)
خود پسندی، کینہ اور حسد و ریاکاری تکبر کی آگ کو بھڑکانے کے اسباب ہیں، کیونکہ تکبر ایک باطنی خصلت و عادت ہے اور یہ خود کو بڑا گمان کرنے اور دوسرے سے زیادہ قابلِ قدر سمجھنے کا نام ہے، اس کا حقیقی سبب فقط خودپسندی ہی ہے، جیسا کہ آئندہ آنے والی تفصیل سے معلوم ہو گا، جو اپنے علم و عمل اور مذکورہ بالا دیگر خوبیوں پر خوش ہوگا تو اس کا نفس بھی بڑائی چاہے گا، تکبر کریگا اور ظلم وسرکشی کامرتکب ہو گا، جبکہ خودپسندی کے علاوہ دیگر جو اُمور ہم نے بیان کئے ہیں وہ ظاہری تکبر کے اسباب ہیں، کیونکہ ایسے تکبر پر حسد اور کینہ ہی اُبھارتے ہیں جبکہ ریاکاری تکبر کی دوسری ظاہری صورت کا سبب ہے۔
0 Comments: