اگرريشم پر کوئی کپڑا وغیرہ ڈالاہواہوتو اس پر بيٹھناجائزہے اگرچہ وہ باريک اور بوسيدہ ہی کيوں نہ ہو لیکن ا گروہ پھٹاہواہو
توجائزو حلال نہيں اور اسے اوڑھنا يا ستر پوشی کے لئے استعمال کرناحرام ہے جبکہ بقدرِ عادت پردہ کے طور پر لٹکانا حلال ہے، اسی طرح آستين پرچارانگل کے برابر بيل بوٹے (يعنی گوٹاکناری) ، تيج کا دھاگا ، نيزے کا جھنڈا اور مصحف کا جزدان بنانا، مجنون اور قريب البلوغ بچے کو سونے چاندی کے زيورات پہنانے کی طرح ہے۔۲؎
سیدنا ابن عبد السلام نے ريشم استعمال کرنے والے کے گناہ گار ہونے کا فتوی ديا ہے مگر يہ گناہ ريشم پہننے سے کم ہے، جبکہ سیدنا امام نووی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ريشم پر مہر کی رقم لکھنے کو حرام قرار ديا ہے اور اسی پر اعتمادکيا جاتا ہے۔
اسی طرح گھر اور مسجد کوريشم يا تصويروں سے مزين کرنا حرام ہے اگرچہ کسی عورت ہی کا گھر ہو جبکہ ان دو کے علاوہ ديگر اشياء سے گھروں کو مزين کرنا مکروہ ہے،۳؎ زعفران،عُصْفُر اور وَرْس سے رنگے ہوئے کپڑے کا بھی ہمارے بيان کردہ کلام کے مطابق يہی حکم ہے اور يہ فوائد'' شَرْحُ الْعُبَاب'' ميں بیان کئے گئے ہيں۔
0 Comments: