جب آپ پر غرور و تکبر اور خودپسندی کی مذمت، ان کی آفات اور برائیاں ظاہر ہو گئیں تو اب تقاضا اس بات کا ہے کہ تواضع کے فضائل اور اس کے بلند مرتبہ کو بھی بیان کیا جائے کیونکہ اشیاء کی پہچان ان کی ضدوں ہی سے ہوتی ہے۔لہٰذا اس سلسلے میں وارد روایات کچھ اس طرح ہیں:
(82)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' بے شک اللہ عزوجل نے میری طرف وحی فرمائی کہ تم لوگ اتنی عاجزی اختیار کرو یہاں تک کہ تم میں سے کوئی کسی پر فخر کرے نہ کوئی کسی پر ظلم کرے۔''
(صحیح مسلم، کتاب الجنۃ ونعیمھا، باب صفات التی یصرف بھا، الحدیث: ۷۲۱۰،ص۱۱۷۵)
(83)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا، اللہ عزوجل بندے کے عفو ودرگزر کی وجہ سے اس کی عزت میں اضافہ فرما دیتا ہے اور جو شخص اللہ عزوجل کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ عزوجل اسے بلندی عطا فرماتا ہے۔''
(صحیح مسلم، کتاب البر،باب استحباب العفووالتواضع، الحدیث: ۶۵۹۲،ص۱۱۳۰)
(84)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبر عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تواضع بندے کی رفعت میں اضافہ کرتی ہے، لہٰذا تواضع اختیار کرو، اللہ عزوجل تمہیں بلندی عطا فرمائے گا اور درگزرسے کام لینابندے کی عزت میں اضافہ کرتاہے لہٰذا عفو ودرگزرسے کام لیا کرو، اللہ عزوجل تمہیں عزت عطا فرمائے گا اور صدقہ مال میں اضافہ کرتاہے لہٰذا صدقہ دیا کرو اللہ عزوجل تم پر رحم فرمائے گا۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، با ب التواضع، الحدیث: ۵۷۱۶،ج۳،ص۴۸)
(85)۔۔۔۔۔۔نبی کریم ،رؤف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:''خوشخبری ہے اس کے لئے جوعیب نہ ہونے کے باوجود تواضع اختیار کرے، سوال کئے بغیر خود کو ذلیل سمجھے، جائز طریقے سے کمایا ہوا مال راہ خدا عزوجل میں خرچ کرے، بے سرو سامان اور مسکین لوگوں پر رحم کرے اور علم وحکمت والے لوگوں سے میل جول رکھے، خوش بختی ہے اس کے لئے جس کی کمائی پاکیزہ ہو، باطن اچھاہو، ظاہر بزرگی والا ہو اور جولوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھے، اور سعادت مندی ہے اس کے لئے جو اپنے علم پر عمل کرے، اپنی ضرورت سے زائد مال کو راہ خدا عزوجل میں خرچ کرے اور فضول گوئی سے رُک جائے۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۴۶۱۶،ج۵،ص۷۲)
(86)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' جب بندہ تواضع کرتاہے تو اللہ عزوجل اس کادرجہ ساتویں آسمان تک بلند فرما دیتا ہے۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق، قسم الاقوال،باب التواضع،الحدیث:۵۷۱۷،ج۳،ص۴۹)
(87)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو اللہ عزوجل کے لئے ایک درجہ تواضع اختیار کرتا ہے اللہ عزوجل اسے ایک درجہ بلندی عطا فرماتا ہے یہاں تک کہ اسے عِلِّیِّیْن میں پہنچادیتاہے۔''
(صحیح ابن حبان،باب التواضع والکبر والعجب، ذکر الاخبارعن وضع اللہ ،الحدیث:۵۶۴۹،ج۷،ص۴۷۵)
(88)۔۔۔۔۔۔ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ ''(تواضع کرنے والے کو)اللہ عزوجل اَعْلٰی عِلِّیِّیْن میں پہنچا ديتا ہے اور جو اللہ عزوجل پر ایک در جہ( یعنی تھوڑاسا)بھی تکبر کرے اللہ عزوجل اسے ایک درجہ پستی میں گرا ديتا ہے یہاں تک کہ اسے اَسْفَلُ السَّافِلِیْن میں پہنچا دیتاہے۔ (المرجع السابق)
(89)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''اللہ عزوجل نے میری طرف وحی فرمائی ہے کہ تم لوگ تواضع اختیار کرو اور تم میں سے کوئی دوسرے پر ظلم نہ کرے۔''
(سنن ابن ماجہ،ابواب الزھد، باب البرأۃ من الکبر،الحدیث:۴۱۷۹،ص۲۷۳۱،''لایبغی''بدلہ'' لایفخر'')
(90)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جواپنے مسلمان بھائی کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ عزوجل اسے بلندی عطا فرماتا ہے اور جو اس پربلندی چاہتا ہے اللہ عزوجل اسے پستی میں ڈال دیتا ہے۔''
(المعجم الاوسط،الحدیث:۷۷۱۱،ج۵،ص۳۹۰)
(91)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تکبرسے بچتے رہو کیونکہ سفیدپوش آدمی بھی متکبر ہو سکتا ہے۔''
(المعجم الاوسط،الحدیث:۵۴۳،ج۱،ص۱۶۶)
(92)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''مجلس میں کم رتبہ والی جگہ پر راضی ہو جانا اللہ عزوجل کے لئے تواضع کرنے میں سے ہے۔''
(المعجم الکبیر، الحدیث: ۲۰۵،ج۱،ص۱۱۴)
(93)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تواضع اختیار کرو اور مسکینوں کے ساتھ بیٹھا کرو اللہ عزوجل کے بڑے مرتبہ والے بندے بن جاؤ گے اور تکبر سے بھی بَری ہو جاؤ گے۔'' (کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، الحدیث:۵۷۲۲،ج۳،ص۴۹)
(94)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''کسی چیزکا مالک خود اس کا بوجھ اٹھانے کا زیادہ حق رکھتا ہے مگر جب وہ ضعیف ہو اور اسے اٹھانہ سکتا ہو تواس کا مسلمان بھائی بوجھ اٹھانے میں اس کی مدد کرے۔'' (المعجم الاوسط،الحدیث:۶۵۹۴،ج۵،ص۶۵)
(95)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تواضع کو لازم پکڑ لو کیونکہ تواضع دل میں ہوتی ہے اور کوئی مسلمان کسی مسلمان کو ایذا ء نہ دے کیونکہ بعض اوقات کمزورنظر آنے والے لوگ ایسے بھی ہیں کہ اگر کسی بات پر اللہ عزوجل کی قسم اٹھالیں تو اللہ عزوجل ان کی قسم ضرور پوری فرماتا ہے۔'' (المعجم الکبیر، الحدیث:۷۷۶۸،ج۸،ص۱۸۶)
(96)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''جس کا خادم اس کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائے اور بازار میں وہ گدھے پر سوار ی کرے اور بکری کا دودھ دوہنے کے لئے اس کی ٹانگیں رسی سے باندھے وہ متکبر نہیں ہو سکتا۔''
(شعب الایمان، باب فی حسن الخلق ، فصل فی التواضع، الحدیث: ۸۱۸۸،ج۶،ص۲۸۹)
(97)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''ہر شخص کے سر میں ایک لگام ہوتی ہے جسے ایک فرشتہ تھامے ہوتا ہے اگر وہ تواضع سے کام لے تو فرشتے سے کہا جاتا ہے :''اس کی قدر بلند کر دو۔'' اور جب وہ تکبر کرتا ہے تو فرشتے سے کہا جاتا ہے :''اس کی قدر ومنزلت کو پست کر دو۔''
(المعجم الکبیر، الحدیث:۱۲۹۳۹،ج۱۲،ص۱۶۹)
(98)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے اللہ عزوجل کے لئے عاجزی اختیار کی اللہ عزوجل اسے بلندی عطا فرمادیتاہے۔''
(مجمع الزوائد،کتاب الادب، باب فی التواضع،الحدیث:۱۳۰۶۷،ج۸،ص۱۵۷)
(99)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''کھردرا اور تنگ لباس پہنا کرو تاکہ عزت افزائی اور فخرکو تم میں کوئی جگہ نہ ملے۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الحدیث:۵۷۲۸،ج۳،ص۴۹)
(100)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اَدنی درجے کا لباس پہننا ایمان میں سے ہے۔'' یعنی اللہ عزوجل کے لئے تواضع کرتے ہوئے اعلیٰ لباس ترک کرنا اور ادنی لباس کو ترجیح دینا ایمان کی علامت ہے۔
(سنن ابی داؤد، کتاب الترجل، باب ۱،الحدیث:۴۱۶۱،ص۱۵۲۶)
(101)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے قدرت کے باوجود اللہ عزوجل کے لئے اعلیٰ لباس ترک کر دیا تو اللہ عزوجل قیامت کے دن اسے لوگوں کے سامنے بلا کر اختیار دے گا کہ ایمان کا جو جوڑا چاہے پہن لے۔''
(جامع الترمذی، ابواب صفۃ القیامۃ،باب النساء کلہ، الحدیث:۲۴۸۱،ص۱۹۰۱)
(102)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اعتدال پسندی، میانہ روی اور اچھی نیت نبوت کے 24 اجزاء میں سے ایک جُز ہے۔''
(جامع الترمذی، ابواب البر والصلۃ، باب ماجاء فی التأنی، الحدیث:۲۰۱۰،ص۱۸۵۳)
(103)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' عملِ آخرت کے علاوہ ہر چیز میں اعتدال پسندی اچھی چیز ہے۔''
(المستدرک ،کتاب الایمان، باب التؤدۃ فی کل شیء ، الحدیث: ۲۲۱،ج۱،ص۲۳۹)
(104)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''حلم وتدبر اللہ عزوجل کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔''
(مجمع الزوائد،کتاب الادب، باب ماجاء فی الرفق،الحدیث:۱۲۶۵۲،ج۸،ص۴۳)
(105)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، باذنِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اُم المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ارشاد فرمایا :''اے عائشہ! عاجزی اپنا ؤکہ اللہ عزوجل عاجزی کرنے والوں سے محبت ،اور تکبرکرنے والوں کو ناپسند فرماتاہے۔''
(کنزالعمال،کتاب الخلافہ، قسم الافعال، باب الھدیہ، الحدیث: ۱۴۴۷۸،ج۵،ص۳۲۷)
(106)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو اللہ عزوجل کے لئے عاجزی اختیار کرے اللہ عزوجل اسے بلند کرتا ہے اور جو تکبرکرے اللہ عزوجل اسے رُسواکرديتا ہے۔''
(الترغیب والترہیب، کتاب التوبۃ، باب الترغیب فی الزھد۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۵۰۳۲،ج۴،ص۷۷)
(107)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو اللہ عزوجل کے لئے عاجزی اختیار کرے اللہ عزوجل اسے بلندی عطا فرماتا ہے، جو خرچ میں میانہ روی اختیار کرے اللہ عزوجل اسے غنی کرديتا ہے اور جو اللہ عزوجل کا ذکرکرے اللہ عزوجل اس سے محبت فرماتا ہے۔''
(المرجع السابق)
(108)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' جو اللہ عزوجل کے لئے عاجزی اختیار کرے اللہ عزوجل اسے بلندی عطا فرمائے گا، پس وہ خود کو کمزور سمجھے گا مگر لوگوں کی نظروں میں عظیم ہو گا اور جو تکبرکرے اللہ عزوجل اسے ذلیل کر دے گا، پس وہ لوگوں کی نظروں میں چھوٹا ہو گامگرخودکو بڑا سمجھتاہو گا یہاں تک کہ وہ لوگوں کے نزدیک کتے اور خنزیر سے بھی بدتر ہو جاتاہے۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، الحدیث:۵۷۳۴،ج۳،ص۵۰)
(109)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے اللہ عزوجل سے ڈرتے ہوئے تواضع اختیار کی تو اللہ عزوجل اسے بلندفرما دے گا اور جو خود کو بڑا سمجھتے ہوئے غرور کرے اللہ عزوجل اسے رسوا کر دے گا،
لوگ اللہ عزوجل کی رحمت کے سائے میں اپنے اعمال بجالاتے ہیں جب اللہ عزوجل کسی بندے کو ذلیل ورسوا کرنا چاہتا ہے تواسے اپنی رحمت کے سائے سے نکال دیتا ہے، لہٰذا اس بندے کے گناہ ظاہر ہو جاتے ہیں۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال،باب التواضع،الحدیث:۵۷۳۵،ج۳،ص۵۰)
(110)۔۔۔۔۔۔حضورنبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تواضع بندے کی رفعت میں اضافہ کرتی ہے لہٰذاتواضع اختیارکرو اللہ عزوجل تمہیں رفعت عطا فرمائے گا۔'' (المرجع السابق، الحدیث:۵۷۱۶،ج۳،ص۴۸)
(111)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :''جو میری مخلوق سے نرمی کرے اور میرے لئے تواضع اختیار کرے اور میری زمین پر تکبرنہ کرے تو میں اسے بلندی عطا کروں گا یہا ں تک کہ عِلَّیَّیْن تک پہنچا دوں گا۔''
(112)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''ہرآدمی کے سر میں ایک لگام ہوتی ہے جس پرایک فرشتہ مقررہوتا ہے، اگر وہ تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ عزوجل اسے رفعت وبلندی عطا فرماتا ہے اور اگر بلندی چاہتاہے تو اللہ عزوجل اسے ذلیل کر دیتا ہے اور کبریائی اللہ عزوجل کی چادر ہے، تو جو اللہ عزوجل سے(اس میں)جھگڑے گا اللہ عزوجل اسے ذلیل کر دے گا۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال،باب التواضع،الحدیث:۵۷۳۹،ج۳،ص۵۰)
(113)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''ہرآدمی کے سرمیں ایک لگام ہوتی ہے جسے ایک فرشتہ تھامے ہوتا ہے جب وہ تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ عزوجل ا س لگام کے ذریعے اسے بلند فرما دیتا ہے اور فرشتہ کہتاہے :''بلند ہو جا! اللہ عزوجل تجھے بلند فرمائے۔'' اور جب وہ (اکڑ کر)اپنا سر اُوپر اٹھاتا ہے تواللہ عزوجل اِسے زمین کی طرف پھینک دیتا ہے اور فرشتہ کہتا ہے :''پست ہو جا! اللہ عزوجل تجھے پست کرے۔''
(المرجع السابق،الحدیث:۵۷۴۰،ج۳،ص۵۰)
(114)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہاکا فرمانِ عالیشان ہے :''ہر انسان کے سر میں ایک لگام ہوتی ہے جو ایک فرشتے کے ہاتھ میں ہوتی ہے، جب بندہ تواضع کرتا ہے تواس لگام کے ذریعے اُسے بلندی عطاکی جاتی ہے اور فرشتہ کہتاہے :''بلند ہوجا!اللہ عزوجل تجھے بلند فرمائے۔''اور اگر وہ اپنے آپ کو(تکبرسے) خودہی بلند کرتا ہے تووہ اُسے زمین کی جانب پست کر کے کہتا ہے:''پست ہو جا! اللہ عزوجل تجھے پست کرے۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال،باب التواضع، الحدیث:۵۷۴۱،ج۳،ص۵۰)
(115)۔۔۔۔۔۔خاتَم ُالْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''ہرآدمی کے سرمیں دو زنجیریں ہوتی ہیں: ایک زنجیرکا سرا ساتویں آسمان پر اور دوسری کا ساتویں زمین میں ہوتا ہے، اگر وہ عاجزی کرے تو اللہ عزوجل زنجیرکے ذریعے اس کادرجہ ساتویں اسمان تک بلند فرما دیتا ہے اور اگر وہ تکبرکرتاہے تو اللہ عزوجل(دوسری) زنجیرکے ذریعے اسے ساتویں زمین تک گرا دیتا ہے۔''
(المرجع السابق، الحدیث:۵۷۴۲،ج۳،ص۵۰)
(116)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو دنیا میں سرکشی کریگا اللہ عزوجل قیامت کے دن اسے ذلیل کریگا اور جو دنیامیں تواضع اختیار کریگا اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجے گا جو کہے گا :''اے نیک بندے! اللہ عزوجل فرماتاہے :''میرے قرب میں آ جاکہ تو ان لوگوں میں سے ہے جن پرنہ کوئی خوف ہے اور نہ کچھ غم۔''
(المرجع السابق،الحدیث:۵۷۴۳،ج۳،ص۵۱)
(117)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو حسین وجمیل اور شریف الاصل ہونے کے باوجود منکسِر المزاج ہو گا تووہ ان لوگوں میں سے ہو گا جنہیں اللہ عزوجل قیامت کے دن نجات عطا فرمائے گا۔''
(حلیۃ الاولیاء،رقم:۳۷۷۷،ج۳،ص۲۲۲)
0 Comments: