(43)۔۔۔۔۔۔حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''قیامت کے دن ہر خیانت کرنے والے کے لئے ایک جھنڈا گاڑا جائے گا جس سے اس کی پہچان ہو گی۔''
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال،باب الغدر، الحدیث:۷۶۸۶،ج۳،ص۲۰۷)
(44)۔۔۔۔۔۔سرکارمدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''قیامت کے دن ہر خائن کے لئے ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور کہا جائے گا :''سن لو! یہ فلاں بن فلاں کی خیانت ہے۔''
(صحیح مسلم، کتاب الجہاد، باب تحریم الغدر،الحدیث:۴۵۳،ص۹۸۶)
(45)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''قیامت کے دن خائن کی سرین (یعنی پچھلے مقام)پر ایک جھنڈا گاڑا جائے گا جس سے اس کی پہچان ہو گی۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند ابی سعید الخدری ، الحدیث:۱۱۳۰۳،ج۴،ص۷۰)
(46)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''قیامت کے دن ہرخائن کے لیے ایک جھنڈاہوگاجس سے اس کی پہچان ہوگی۔''
(صحیح البخاری،کتاب الجزیۃ والموادعۃ،باب اثم الفادر۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۳۱۸۶،ص۲۵۸)
(47)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب اللہ عزوجل قیامت کے دن اولین وآخرین کو جمع فرمائے گا تو ہر دھوکے بازکے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا پھر کہا جائے گا :''یہ فلاں بن فلاں کا دھوکا ہے۔''
(صحیح مسلم،کتاب الجہاد، باب تحریم الغدر،الحدیث:۴۵۲۹،ص۹۸۶)
(48)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' بدعہدی کرنے والے ہر شخص کے لیے قیامت کے دن اس کی بدعہدی کے مطابق جھنڈا گاڑا جائے گا۔''
(سنن ابن ماجہ، ابواب الجھاد،باب البیعت،الحدیث:۲۸۷۳، ص۲۶۵۰)
(49)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''ہر خائن کے لئے قیامت کے دن ایک عَلَم ہو گا جسے اس کی خیانت کے مطابق بلند کیا جائے گا، سن لو! حکمران سے بڑا خیانت کرنے والا کوئی نہ ہو گا۔''
(صحیح مسلم، کتاب الجہاد، باب تحریم الغدر،الحدیث:۴۵۳۸،ص۹۸۶)
(50)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''قیامت کے دن غدار کا جھنڈا اس کی سرین پرنصب ہوگا۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۱۶۴،ج۲۰،ص۸۶)
(51)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''قیامت کے دن غدارکاجھنڈااس کی سرین پرہوگا۔''
(صحیح مسلم، کتاب الجہاد، باب تحریم الغدر،الحدیث:۴۵۳۷،ص۹۸۶)
(52)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب تک لوگ اپنے آپ سے غداری نہ کرنے لگیں ہر گز ہلاک نہ ہوں گے۔''
(سنن ابی داؤد، کتاب الملاحم، باب الامروالنھی،الحدیث:۴۳۴۷،ص۱۵۴۰)
(53)۔۔۔۔۔۔سید عالم،نورمجسّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' مکروفریب جہنم میں(لے جانے والے)ہيں۔''
(شعب الایمان، باب فی الامانات۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۵۲۶۸،ج۴،ص۳۲۴)
(54)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''مکروفریب اور خیانت جہنم میں(لے جانے والے ) ہيں۔''
(المستدرک ،کتاب الاھوال،باب تحشرھذہ الامۃ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۸۸۳۱،ج۵،ص۸۳۳)
(55)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے کسی مومن کونقصان پہنچایا یا اس کے ساتھ فریب کیا وہ ملعون ہے۔''
(جامع الترمذی، ابواب البروالصلۃ،باب ماجاء فی الخیانۃ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۹۴۱،ص۱۸۴۷)
(56)۔۔۔۔۔۔سرکارِمدینہ،صاحبِ معطرپسینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''جس نے کسی عورت کواس کے شوہریاغلام کواس کے آقا کی سرکشی پر ابھارا وہ ہم میں سے نہیں۔''
(سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب فیمن خبب مملوکا۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۵۱۷۰،ص۱۶۰۱)
(57)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے کسی عورت کواس کے شوہر یا غلام کواس کے آقا کی سرکشی اور نافرمانی پرابھارا وہ ہم میں سے نہیں۔''
(سنن ابی داؤد،کتاب الطلاق ،باب فمن ۔۔۔ امراۃ ۔۔۔۔۔۔الخ ، ۲۱۷۵،ص۱۳۸۳ )
(58)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے ہمارے ساتھ بددیانتی کی وہ ہم میں سے نہیں اور مکروفریب جہنم میں(لے جانے والے)ہیں۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۱۰۲۳۴،ج۱۰،ص۱۳۸)
(59)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے کسی مسلمان کے ساتھ بددیانتی کی یا اسے نقصان پہنچایا یا دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔''
(جامع الاحادیث للسیوطی،قسم الاقوال،الحدیث:۱۸۰۹۶،ج۵،ص۱۹۰)
(60)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''دغاباز، بخیل اور احسان جتلانے والاجنت میں داخل نہ ہوگا۔''
(جامع الترمذی، ابواب البروالصلۃ،باب ماجاء فی البخل،الحدیث:۱۹۶۳،ص۱۸۴۹)
(61)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''جس نے کسی مسلمان کے اہل خانہ میں بددیانتی کی اور نقصان پہنچایا وہ ہم میں سے نہیں۔''
(المطالب العالیۃ،باب تفسیر الکبائر،الحدیث:۲۹۴۷،ج۷،ص۴۲۴،''ضارہ'' بدلہ'' خادمہ'')
(62)۔۔۔۔۔۔نبی کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے کسی خادم کواس کے مالک کی سرکشی پر ابھارااور عورت کے تعلقات اس کے شوہرسے خراب کئے وہ ہم میں سے نہیں۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند ابی ھریرۃ،الحدیث:۹۱۶۸،ج۳،ص۳۵۶)
(63)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' جس نے کسی غلام کواس کے آقاسے بگاڑاوہ ہم میں سے نہیں۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، الحدیث:۷۸۲۶،ج۳،ص۲۱۹)
(64)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''خواہشاتِ نفسانیہ سے بچتے رہو کیونکہ یہ اندھا اور بہرہ کر دیتی ہیں۔''
(جامع الاحادیث للسیوطی،قسم الاقوال،الحدیث:۹۳۱۹،ج۳،ص۳۹۱)
(65)۔۔۔۔۔۔حضورِپاک،صاحبِ لَولاک،سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:''اللہ عزوجل کے نزدیک آسمان کے نیچے پیروی کی جانے والی نفسانی خواہش سے بڑھ کرپوجاجانے والاکوئی خدانہیں۔'' (المعجم الکبیر،الحدیث:۷۵۰۲،ج۸،ص۱۰۳)
(66)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''جس کے پاس اس کا مسلمان بھائی اپنے کسی گناہ کا عذرپیش کرے اور وہ اس کا عذر قبول نہ کرے تو کل قیامت کے دن حوض کوثر پر نہ آ سکے گا۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال،باب قبول المعذرۃ، الحدیث:۷۰۲۸،ج۳،ص۱۵۳)
(67)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' جوکسی مستحق یاغیرمستحق کاعذر قبول نہیں کرتا وہ قیامت کے دن حوض کوثرپرنہ آسکے گا۔''
(المرجع السابق،الحدیث:۷۰۲۹)
(68)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''چھ چیزیں عمل کو ضائع کر دیتی ہیں: (۱)مخلوق کے عیوب کی ٹوہ میں لگے رہنا(۲)دل کی سختی(۳)دنیاکی محبت(۴)حیاکی کمی(۵)لمبی امید اور (۶)حد سے زیادہ ظلم ۔''
(کنزالعمال، کتاب المواعظ، قسم الاقوال،باب الفصل السادس، الحدیث:۴۴۰۱۶،ج۱۶،ص۳۶)
(69)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہاکا فرمانِ عالیشان ہے :''قیامت کے دن 8 قسم کے افراد اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہوں گے: (۱)جھوٹ بولنے والے(۲)تکبر کرنے والے (۳)وہ لوگ جو اپنے سینوں میں اپنے بھائیوں سے بغض چھپاکررکھتے ہیں جب وہ ان کے پاس آتے ہیں تویہ ان کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں(۴)وہ لوگ کہ جب انہیں اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی طرف بلایا جاتا ہے تو ٹال مٹول کرتے ہیں اور جب شیطانی کاموں کی طرف بلایا جاتا ہے تو اس میں جلدی کرتے ہیں(۵)وہ لوگ جو کسی دنیوی خواہش کی تکمیل پرقدرت پاتے ہیں تو قسمیں اٹھا کر اسے جائز سمجھنے لگتے ہیں اگرچہ وہ ان کے لئے جائزنہ بھی ہو(۶)چغلی کھانے والے (۷)دوستوں میں جدائی ڈالنے والے اور (۸)نیک لوگوں کے لئے گناہ میں مبتلاء ہونے کی تمناکرنے والے۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ عزوجل ناپسند فرماتا ہے۔''
(المرجع السابق،الحدیث:۴۴۰۳۷،ج۱۶،ص۳۹)
(70)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''کیامیں تمہیں سب سے بدتر شخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ یہ وہ شخص ہے جو خود تو کھائے مگر اپنے مہمان کو کھانے سے روک دے، تنہا سفر کرے اور اپنے غلام کو مارے۔ کیامیں تمہیں اس سے بھی بدتر شخص کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ یہ وہ ہے جو لوگوں سے بغض رکھے اور لوگ بھی اس سے بغض رکھیں کیا میں تمہیں اس سے بھی بدتر شخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ یہ وہ ہے جس سے شر کا خوف تو رکھا جائے مگر بھلائی کی اُمیدنہ رکھی جائے، کیا میں تمہیں اس سے بھی بدتر شخص کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ یہ وہ ہے جو دوسرے کی دنیاکے عوض اپنی آخرت بیچ ڈالے، کیا میں تمہیں اس سے بھی بدترشخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ یہ وہ ہے جودین کے بدلے دنیا کھائے۔''
(المرجع السابق،الفصل الثامن،الحدیث:۴۴۰۳۸،ج۱۶،ص۴۰)
(71)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اے ابن آدم! تیرے پاس کفایت کے مطابق مال موجود ہے پھر بھی تو ایسی چیز مانگتا ہے جو تجھے سرکش بنا دے۔ اے ابنِ آدم! تو قلیل پرقناعت کرتا ہے نہ کثیر سے شکم سیر ہوتا ہے،اے ابن آدم! جب تو اس حالت میں صبح کرے کہ تیرا جسم تندرست ہو، تیرا دل بے خوف ہو اور تیرے پاس اس ایک دن کی خوراک بھی موجود ہو تواب دنیا پر خاک پڑے (يعنی پھر تجھے دنيا کی کسی چيز کی تمنا نہيں ہونی چاہے)۔''
(شعب الایمان، باب فی الزھد۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۰۳۶۰،ج۷،ص۲۹۴)
(72)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب اللہ عزوجل کسی بندے سے بھلائی کاارادہ فرماتا ہے تو اسے اپنی تقسیم پر راضی کر دیتا ہے اور اس کے لئے اس کے حصہ میں برکت ڈال دیتا ہے۔''
(فردوس الاخبارللدیلمی،باب الالف،الحدیث:۹۴۷،ج۱،ص۱۴۷)
(73)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب تم میں سے کوئی کسی ایسے شخص کودیکھے جسے اس پرجسم اور مال میں فضیلت حاصل ہو تو اسے چاہے کہ وہ اپنے سے کمتر پر بھی نظر ڈال لے۔''
(شعب الایمان،باب فی تعدیدنعم اللہ وشکرہا،الحدیث:۴۵۷۴،ج۴،ص۱۳۷)
(74)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب تم میں سے کوئی کسی ایسے شخص کودیکھے جسے اس پر مال اور صورت میں فضیلت حاصل ہو تو اسے چاہے کہ وہ اپنے سے کمتر پر بھی نظر ڈال لے۔''
(صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب لینظرالی من ھو اسفل۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۴۹۰،ص۵۴۴)
(75)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب اللہ عزوجل کسی بندے کے ساتھ بھلائی کاارادہ فرماتاہے تواس کے نفس کوغنااور دل کوخوف سے بھردیتاہے اور جب کسی بندے سے برائی کاارادہ کرتا ہے تو اس کے فقر کو اس کے سامنے کر دیتاہے۔''
(فردوس الاخبارللدیلمی،باب الالف،الحدیث:۹۴۱،ج۱،ص۱۴۶)
(76)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تم میں سے کسی کواتناہی کافی ہے جس پراس کا نفس قناعت کر لے، پھر وہ چار گز قبر کی طرف چلا جائے گا اورمعاملہ تو آخرت ہی کی طرف لوٹے گا۔''
(جامع الاحادیث للسیوطی،قسم الاقوال، الحدیث:۸۱۸۹،ج۳،ص۲۰۶،شبر بدلہ ''سبع'')
(77)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اپنے صحابہ کرام علیہم الرضوان کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا :''تم میں سے میرا پسندیدہ ترین اور قریب ترین وہ ہو گا جو مجھے اسی حال میں ملے جس میں مجھ سے جدا ہوا تھا۔''
(کنزالعمال، کتاب الفضائل،فضائل الصحابہ، الحدیث:۳۶۶۵۸،ج۱۳،ص۹۵)
(78)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''بہترین مؤمن قناعت پسند ہوتا ہے جبکہ بدترین مؤمن لالچی ہوتا ہے۔''
(فردوس الاخبارللدیلمی،باب الخاء،الحدیث:۲۷۰۷،ج۱،ص۳۶۵)
(79)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بنی اسرائیل میں ایک بکری کے بچے کو اس کی ماں دودھ پلایا کرتی اور اسے سیراب کر دیتی تھی، پھر اس کی ماں مر گئی تو ریوڑ کی دوسری بکریاں اسے دودھ پلاتیں مگر وہ شکم سیر نہ ہوتا، تواللہ عزوجل نے بنی اسرائیل کی طرف وحی بھیجی کہ''اس کی مثال اس قوم کی سی ہے جو تمہارے بعد آئے گی، ان میں سے ایک شخص کو اتنا مال دیا جائے گا جو ایک اُمت اور قبیلے کے لئے کافی ہو گا پھر بھی وہ شکم سیرنہ ہو گا۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، الحدیث:۷۱۲۶،ج۳،ص۱۶۰)
(80)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''میری اُمت کے بدتر لوگوں میں سے سب سے پہلے جہنم کی طرف ہانکے جانے والے لوگ وہ سردار ہوں گے جو کھاتے ہیں تو شکم سیر نہیں ہوتے اور جب جمع کرتے ہیں تو غنی نہیں ہوتے۔''
(المرجع السابق، الحدیث:۷۱۳۲،ص۱۶۱)
(81)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو اپنے رزق پرراضی نہ ہو اور جو اپنی بیماری کی خبر عام کرنے لگے اور اس پر صبرنہ کرے اس کا کوئی عمل اللہ عزوجل کی طرف بلند نہ ہو گا اور وہ اللہ عزوجل سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پرناراض ہوگا۔''
(حلیۃ الاولیاء، یوسف بن اسباط، الحدیث:۱۲۱۶۲،ج۸،ص۲۶۸)
(82)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، باذنِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''جس کا مال کم ہو، اہل و عیال زیادہ ہوں، نماز اچھی ہو اور وہ مسلمانوں کی غیبت بھی نہ کرے تو جب وہ قیامت کے دن آئے گا تو میرے ساتھ اس طرح ہو گا جس طرح یہ دو انگلیاں ہیں۔''
(مسندابی یعلی الموصلی،مسند ابی سعیدخدری،الحدیث:۹۸۶،ج۱،ص۴۲۸)
(83)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اُم المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ارشاد فرمایا: ''اے عائشہ! اگرتم (آخرت میں) ميرے ساتھ ملنا چاہتی ہو تو تمہارے لئے دنیا سے اتنا ہی کافی ہے جتنا ایک مسافر کا توشہ ہوتا ہے، اغنیاء کے ساتھ بیٹھنے سے بچتی رہو اور کپڑے کو اس وقت تک پرانانہ سمجھو جب تک اس میں پیوندنہ لگا لو۔''
(جامع الترمذی، ابواب اللباس،باب ماجاء فی ترقیع الثوب،الحدیث:۱۷۸۰،ص۱۸۳۳)
(84)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل فرماتاہے :'' میرے نزدیک اپنے بندے کی سب سے پسندیدہ عبادت لوگوں سے خیرخواہی کرناہے۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، الحدیث:۷۱۹۷،ج۳،ص۱۶۶)
(85)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' بے شک دین خیرخواہی کانام ہے، بے شک دین خیر خواہی ہے، بے شک دین خیرخواہی کو کہتے ہیں۔'' صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی ''یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! کس کے ساتھ خیرخواہی؟'' تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :''اللہ عزوجل، اس کی کتاب، اس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم،ائمہ مسلمین اور عام مسلمانوں کی خیرخواہی۔ ۱؎''
(سنن ابی داؤد،کتاب الادب، باب فی النصیحۃ،الحدیث:۴۹۴۴،ص۱۵۸۵)
(86)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جوقیامت کے دن پانچ چیزیں لے کرآئے گا اسے جنت سے نہ روکا جائے گا:(۱)اللہ عزوجل(۲)اس کے دین(۳)اس کی کتاب(۴)اس کے رسول اور (۵) مسلمانوں کی جماعت کی خیرخواہی۔''
(کنزالعمال،قسم الاقوال، کتاب الاخلاق ، الحدیث:۷۱۹۹،ج۳،ص۱۶۶)
(87)۔۔۔۔۔۔حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''مؤمن اس وقت تک اپنے دین کے حصار میں رہتا ہے جب تک اپنے مسلمان بھائی کی خیر خواہی چاہتا ہے اور جب اس کی خیرخواہی سے الگ ہو جاتا ہے تو اس سے توفیق کی نعمت چھین لی جاتی ہے۔''
(فردوس الاخبارللدیلمی،باب اللام الف،الحدیث:۷۷۲۲،ج۲،ص۴۲۹)
(88)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''جوخاندانی غیرت کے جھنڈے تلے عصبیت(یعنی اقرباء)کی مدد کرتے ہوئے مارا جائے اوروہ عصبیت کے لئے غضب غصّہ رکھتا ہوتو اس کا قتل جاہلیت کا قتل ہے۔''
(صحیح مسلم، کتاب الامارۃ، باب وجوب ملازمۃ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۴۷۹۲،ص۱۰۱۰،یغضب بدلہ''یدعو'')
(89)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جوعصبیت (یعنی اقرباء کی جماعت)کی طرف بلائے وہ ہم میں سے نہیں، جو عصبیت کی وجہ سے لڑے وہ بھی ہم میں سے نہیں اور جو عصبیت پر مرے وہ بھی ہم میں سے نہیں۔''
(سنن ابی داؤد،کتاب الادب، باب فی العصبیۃ،الحدیث:۵۱۲۱،ص۱۵۹۸)
(90)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''لوگوں میں سب سے برا اور بدتر ٹھکانا اس شخص کا ہے جو دوسرے کی دنیاکی خاطر اپنی آخرت برباد کر دے۔''ایک اورروایت میں ہے :''سب سے زیادہ ندامت اسی شخص کوہوگی۔'' اور ایک روایت میں ہے :''وہ قیامت کے دن مرتبہ کے لحاظ سے سب سے بدتر شخص ہو گا۔''
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ،قسم الاقوال، باب العصبیۃ،الحدیث:۵۸،۵۷،۷۶۵۶،ج۳،ص۲۰۴،''اشر'' بدلہ'' اشد'')
(91)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جولوگوں کی ناراضگی سے اللہ عزوجل کی رضا چاہے اللہ عزوجل اسے لوگوں کی مدد سے کفایت کریگا اور جو اللہ عزوجل کی ناراضگی سے لوگوں کی رضا چاہے اللہ عزوجل اسے لوگوں کے ہی سپرد کریگا۔''
(جامع الترمذی، ابواب الزھد،باب عاقبۃ من التمس۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۴۱۴،ص۱۸۹۴)
(92)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں ان میں سے ایک بھی نہ ہو کُتّا اس سے بہتر ہے: (۱)ایسا تقوی جو اسے اللہ عزوجل کی حرام کردہ اشیاء سے بچائے(۲)ایسا حلم(یعنی بردباری)جس سے وہ جاہل کی جہالت کاجواب دے اور (۳)ایسا حسنِ اخلاق جس سے وہ لوگوں کے ساتھ پیش آئے ۔ ''
(شعب الایمان ،باب فی حسن الخلق،فصل فی الحلم۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۸۴۲۳،ج۶،ص۳۳۹)
(93)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''تین بیماریاں میری اُمت کو ضرور ہوں گی: حسد، بدگمانی اور بدفالی۔ کیا میں تمہیں ان سے چھٹکارے کاطریقہ نہ بتادوں ؟ جب تم میں بدگمانی پیدا ہو تو اس پر یقین نہ کر، اور جب توحسد میں مبتلا ہو تو اللہ عزوجل سے استغفار کر لیا کر اور جب بدشگونی پیدا ہو تو اس کام کو کر گزر۔''
(المعجم الکبیر،الحدیث:۳۲۲۷،ج۳،ص۲۲۸،تقدما تأخرا)
(94)۔۔۔۔۔۔نبئ رحمت ،شفیعِ اُمت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:''میری اُمت تین چیزوں سے محفوظ نہیں رہ سکتی:
حسد، بُرے گمان اور فال لینے سے، کیا میں تمہیں ان سے نجات کا طریقہ نہ بتاؤں؟ جب تمہیں بدگمانی پیداہوتواس پریقین نہ کرو اور جب حسدمیں مبتلاء ہوجاؤ تو زیادتی مت کرو اور جب تمہیں بدشگونی پیداہو تو اس کام کو کر گزر و۔''
(کنزالعمال، کتاب المواعظ،قسم الاقوال، الحدیث:۴۳۷۸۲،ج۱۶،ص۱۳)
(95)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' تین چیزیں ایسی ہیں جن میں کسی کو کوئی رخصت نہیں: (۱)والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا خواہ وہ مسلمان ہوں یاکافر(۲)وعدہ پوراکرناخواہ مسلمان سے کیا ہو یا کافر سے اور (۳)امانت کی ادائیگی خواہ مسلمان کی ہو یا کافر کی۔''
(شعب الایمان، باب فی الایفاء بالعقود،الحدیث:۴۳۶۳،ج۴،ص۸۲)
(96)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' اللہ عزوجل فرماتا ہے : قیامت کے دن میں تین شخصوں سے جھگڑوں گا اور جس سے میں جھگڑوں گا یقینااس پر غالب آ جاؤں گا: (۱)وہ شخص جسے میرے لئے کچھ دیا گیا پھراس نے اس میں بددیانتی کی(۲)جس نے کسی آزادشخص کو بیچا پھر اس کی قیمت کھا گیااور (۳)جس نے کسی کو اجرت پر رکھا پھر اس سے پورا کام لے لیا مگر اس کا پورا حق ادا نہ کیا۔''
(سنن ابن ماجہ ،ابواب الرھون، باب اجرالاجراء،الحدیث:۲۴۴۲،ص۲۶۲۳،حقہ بدلہ''اجرہ'')
۱؎:امام نووی علیہ رحمۃ اللہ الولی مسلم شریف کی شرح میں اس کا مفہوم بیان فرماتے ہيں، جس کا خلاصہ یہ ہے:''اللہ عزوجل کے لئے خیرخواہی سے مراد ''اللہ عزوجل پر ایمان لانا، شرک سے بچنا، اس کی اطاعت کرنا وغیرہ، کتاب اللہ کی خیرخواہی سے مراد اس بات پرایمان لاناکہ یہ ''اللہ عزوجل کی طرف سے نازل کردہ کتاب ہے اور یہ مخلوق کے کلام کے مشابہ بالکل نہیں ،اللہ عزوجل کے رسول کی خیرخواہی سے مرادان کی رسالت کی تصدیق کرنااور ان کے لائے ہوئے احکام پر ایمان لانا، ائمہ مسلمین یعنی علماءِ دین کی خیرخواہی سے مراد یہ ہے کہ حق پر ان کی معاونت واطاعت کرنا اورانہیں ان کی غفلتوں سے بچانے کی کوشش کرنا اور عام مسلمانوں کی خیرخواہی سے مراد یہ ہے کہ ان کی دنیاوآخرت کی بہتری کے لئے انہیں نصیحت کرنانیز ان کے ساتھ ہر طرح کی ہمدردی کرنا۔'' (ماخوذ ازشرح مسلم للنووی،ج ۱،ص۵۴)
0 Comments: