(23)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے شعبان المعظم کے آخری دن ہميں خطبہ ديتے ہوئے ارشاد فرمايا:''اے لوگو! برکتوں اور عظمتوں والا مہينہ آگيا ہے، وہ مہينہ کہ جس ميں ايک رات ايسی ہے جو ہزار 1000مہينوں سے بہتر ہے ،وہ مہينہ کہ جس کے روزے اللہ عزوجل نے فرض فرمائے ہيں اور اس کی رات ميں قيام کو نفل (یعنی سنت) فرمايا ہے، جس نے اس مہينے ميں کوئی نيک کام کيا گويا اس نے ديگر مہينوں ميں فرض ادا کيا اور جس نے اس مہينے ميں ايک فرض ادا کيا گويا اس نے ديگر مہينوں ميں 70فرائض ادا کئے، يہ صبر کا مہينہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے، يہ غمگساری کا مہينہ ہے، اس مہينے ميں مؤمن کے رزق ميں اضافہ کر ديا جاتا ہے، اس مہينے ميں جو کسی مسلمان کو روزہ افطار کرائے گا تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا باعث ہو گا اور اس کی گردن (جہنم کی) آگ سے آزاد کر دی جائے گی، نیز اسے اس روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا اور روزہ دار کے ثواب ميں بھی کوئی کمی نہ ہو گی۔''
راوی فرماتے ہیں، ہم نے عرض کی:''يا رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! ہم ميں سے ہر ايک روزہ دار کو افطار کرانے کی استطاعت نہيں رکھتا۔'' تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''اللہ عزوجل يہ ثواب اسے عطا فرمائے گا جو روزہ دار کو ايک کھجور، ايک گھونٹ پانی يا دودھ کے ايک گھونٹ سے افطار کرائے گا، اس مہينے کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تيسرا جہنم سے نجات کا ہے، جو اس مہينے ميں اپنے غلام پر تخفيف کریگا اللہ عزوجل اس کی مغفرت فرما کر اسے جہنم سے آزاد فرما دے گا، اس مہينے ميں 4کاموں کی کثرت کرو:2خصلتيں ايسی ہيں کہ جن کے ذريعے تم اپنے رب عزوجل کو راضی کر سکتے ہو اور 2خصلتيں ايسی ہيں کہ جن سے تم بے نياز نہيں ہو سکتے،وہ 2خصلتيں جن کے ذريعے تم اللہ عزوجل کو راضی کرسکتے ہو: وہ(۱)لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی گواہی اور (۲)اللہ عزوجل سے استغفار ہے، جبکہ وہ 2خصلتيں جن سے تم بے نياز نہيں ہو سکتے: وہ (۱)اللہ عزوجل سے جنت کا سوال کرنا اور (۲)جہنم سے اس کی پناہ چاہنا ہے اور جو شخص اس مہينے ميں کسی روزہ دار کو سيراب کریگا اللہ عزوجل اسے ميرے حوض سے ايسا شربت پلائے گا جس کے بعد وہ کبھی پياسا نہ ہو گا۔''
(صحیح ابن خزیمۃ،کتاب الصیام،باب فضائل شہررمضان۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۸۸۷،ج۳،ص۱۹۱)
(24)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''جس نے ماہِ رمضان المبارک ميں کسی روزہ دار کو حلال کمائی سے افطاری کرائی ملائکہ رمضان المبارک کی تمام راتوں ميں اس کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے ہيں اور حضرت جبرائيل علیہ السلام شبِ قدر ميں اس سے مصافحہ فرماتے ہيں اور جس سے حضرت جبرائيل علیہ السلام مصافحہ فرمائيں اس کا دل نرم ہو جاتا ہے اور اس کے آنسوؤں ميں اضافہ ہو جاتا ہے۔''
(شعب الایمان،باب فی الصیام،فصل فی من فطرصائما،الحدیث:۳۹۵۵،ج۳،ص۴۱۹)
(25)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبر عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''جب رمضان المبارک کامہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئيے جاتے ہيں اور جہنم کے دروازے بند کر دئيے جاتے ہيں اور شياطين کو بيڑيوں سے باندھ ديا جاتاہے ۔''
(صحیح مسلم،کتاب الصیام،باب فضل شھررمضان،الحدیث:۲۴۹۵،ص۸۵۰)
(26)۔۔۔۔۔۔ايک اورروايت ميں ہے :''شياطین اور سرکش جنوں کو قيد کر ديا جاتا ہے۔''
(جامع الترمذی،ابواب الصوم،باب ماجاء فی فضل شہررمضان، الحدیث:۲ ۶۸، ص۱۷۱۴)
(27)۔۔۔۔۔۔سرکار ابدِ قرار، شافعِ روزِ شمار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب ماہِ رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے تو جنت کے دروازے کھول دئيے جاتے ہيں پورا مہينہ اس کاايک دروازہ بھی بند نہيں ہوتا اور جہنم کے دروازے بند کر دئيے جاتے ہيں پورا مہينہ اس کاايک دروازہ بھی نہيں کھولا جاتا اور سرکش جنات کو بيڑيوں ميں جکڑ ديا جاتاہے۔ہر رات فجر طلوع ہونے تک ايک منادی یہ نداء دیتا رہتا ہے :''اے خير کے طلب گار! نيکی کو پورا کر(یعنی اللہ عزوجل کی اطاعت میں آگے بڑھ) اور خوش ہوجا اور اے بدی کے طلب گار! برائی ميں کمی کر اورعبرت حاصل کر، ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ جس کی مغفرت کی جائے؟ ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ جس کی توبہ قبول کی جائے؟ ہے کوئی دعا مانگنے والا کہ جس کی دعا قبول کی جائے؟ ہے کوئی مراد مانگنے والا کہ جس کی مراد پوری کی جائے؟ اللہ عزوجل کی طرف سے رمضان المبارک کی ہرشب میں افطارکے وقت ساٹھ ہزارگنہگاروں کوجہنم سے آزادکیاجاتاہے اوراللہ عزوجل عیدکے دن سارے مہینے کے برابرگنہگاروں کوبخشش عطافرماتاہے یعنی تیس مرتبہ ساٹھ ہزارکی بخشش ہوتی ہے۔''
(شعب الایمان،باب فی الصیام،فضائل شہررمضان،الحدیث:۳۶۰۶،ج۳،ص۳۰۴)
0 Comments: