ميں نے اس کے بارے ميں ايک کتاب لکھی ہے جس کا نام''اِتِّحَافُ اَھْلِ الْاِسْلَامِ بِخُصُوْصِياتِ الصِّيامِ'' رکھا ہے اور يہ احادیثِ مبارکہ اس کتاب کا خلاصہ ہيں۔
(5)۔۔۔۔۔۔ اللہ کے محبوب ،دانائے غیوب ،منزہ عن العیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :''آدمی کا ہر عمل اس کے اپنے لئے ہے سوائے روزہ کے کيونکہ وہ ميرے لئے ہے اور اس کی جزاء ميں دوں گا۔'' اور روزہ ڈھال ہے (يعنی جہنم سے بچاتاہے) لہٰذا جب تم ميں سے کوئی روزے سے ہو تو نہ بيہودہ بات کرے نہ ہی چيخ و پکار کرے، پھر اگر کوئی اسے گالی دے يا جھگڑا کرے تو اسے چاہے کہ وہ کہہ دے :''ميں روزے سے ہوں۔''اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے دستِ قدرت ميں(حضرت سیدنا) محمد( صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم)کی جان ہے!روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ عزوجل کے نزديک مُشک کی بُو سے زيادہ پاکيزہ ہے۔''
(صحیح البخاری، کتاب الصوم ، باب ھل یقول انی صائم اذا شتم ، الحدیث: ۱۹۰۴،ص۱۴۹)
(6)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''روزہ دار کے لئے دو خوشياں ہيں: (۱)جب وہ افطار کرتا ہے تو (طبعی طور پر ايک عظيم عبادت کی تکميل پر) خوش ہوتا ہے اور (۲)جب وہ اپنے رب عزوجل سے ملاقات کریگا تو اپنے روزے پر خوش ہوگا۔''( يعنی عظيم ثواب ملنے پر خوش ہوگا، اسی لئے اللہ عزوجل نے يہ بتانے کے لئے روزے کی نسبت اپنی طرف فرمائی کہ غير اس کا ثواب شمار نہيں کر سکتا)۔ (المرجع السابق، الحدیث:۱۹۰۴،ص۱۴۹)
(7)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''آدمی کے ہر عمل ميں اضا فہ ہوتاہے ايک نيکی 10سے 100 گنا تک بڑھا دی جاتی ہے، اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:مگر روزہ ميرے لئے ہے اور ميں ہی اس کی جزاء دوں گا، وہ ميرے لئے اپنی خواہش اور کھا نے کو چھوڑدیتا ہے۔''
(صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب فضل الصیام، الحدیث: ۲۷۰۷،ص۸۶۲)
(8)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے دستِ قدرت ميں محمد( صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بُو قيامت کے دن اللہ عزوجل کے نزديک مشک کی بُوسے زيادہ پاکيزہ ہو گی۔''
(صحیح البخاری، کتاب الصوم ، باب ھل یقول انی صائم اذا شتم ، الحدیث: ۱۹۰۴،ص۱۴۹،بدون ''یوم القیامۃ'')
(9)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''بے شک جنت ميں ايک دروازہ ہے جسے رَيان کہا جاتا ہے، قيامت کے دن اس ميں سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ان کے علاوہ کوئی داخل نہ ہو گا، پھر جب روزہ دار داخلِ جنت ہو جائيں گے تو وہ دروازہ بند کر ديا جائے گا، پھر کبھی بھی کوئی اس ميں سے داخل نہ ہو سکے گا اور جو اس ميں سے داخل ہو گا وہ وہاں کے شربت پئے گا اور جو وہ شربت پی لے گا وہ کبھی پياسا نہ ہو گا۔''
(صحیح البخاری، کتاب الصوم ، باب الریّان للصائمین ، الحدیث: ۱۸۹۶،ص۱۴۸،بدون''من دخل الی ابدا'')
(10)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہاکا فرمانِ عالیشان ہے :''جہاد کرو غنيمت پاؤ گے، روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے اور (تجارت کے لئے)سفر کرو غنی ہو جاؤ گے۔'' (المعجم الاوسط،الحدیث:۸۳۱۲،ج۶، ص۱۴۶)
(11)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''روزہ ڈھال ہے اور جہنم سے بچاؤ کے لئے بہترين قلعہ ہے۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل، مسند ابی ہریرۃ،الحدیث: ۹۲۳۶،ج۳،ص۳۶۷)
(12)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المُبلِّغین،رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :روزہ اور قرآنِ کریم قيامت کے دن بندے کے لئے شفاعت کريں گے، روزہ عرض کریگا:''يا رب عزوجل! ميں نے اسے کھانے پينے اور خواہش سے روکے رکھا، لہٰذا اس کے حق ميں ميری شفاعت قبول فرما۔'' اور قرآنِ کریم عرض کریگا:''يا رب عزوجل! ميں نے اسے رات کے وقت سونے سے روکے رکھا، لہٰذا اس کے حق ميں ميری شفاعت قبول فرما۔'' شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشاد فرماتے ہيں :''ان دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل، مسند عبداللہ بن عمروبن العاص،الحدیث:۶۶۳۷،ج۲،ص۵۸۶)
(13)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق وامین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''روزے کو خود پر لازم کر لو کيونکہ اس جيسا عمل کوئی نہيں۔''
(سنن النسائی، کتاب الصیام، باب ذکر الاختلاف علی محمد بن ابی یعقوب۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۲۲۲۴،ص۲۲۳۲)
(14)۔۔۔۔۔۔رحمتِ کونين، غريبوں کے دلوں کے چین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو بندہ راہِ خد ا عزوجل ميں ايک روزہ رکھتا ہے اللہ عزوجل اس ايک دن کی وجہ سے اس کے چہرے کو جہنم سے 70سال(کی مسافت) دور فرما ديتا ہے۔''
(صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب فضل الصیام فی سبیل اللہ لمن یطیقہ ۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث: ۲۷۱۱،ص۸۶۲)
(15)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے ايک دن راہِ خد ا عزوجل ميں روزہ رکھا اللہ عزوجل اس کے اورجہنم کے درميان زمين و آسمان کے درميانی فاصلے کی مقدار خندق کھوددے گا۔''
(جامع الترمذی، ابواب فضائل الجھاد، باب ماجاء فی فضل الصوم فی سبیل اللہ ،الحدیث: ۱۶۲۴،ص۱۸۱۹)
(16)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے ايک دن راہِ خد ا عزوجل ميں روزہ رکھا جہنم اس سے 100سال کی مسافت تک دور ہو جاتا ہے۔'
(المعجم الاوسط، الحدیث: ۳۲۴۹،ج۲،ص۲۶۸)
' يہاں اللہ عزوجل کی راہ کے لشکر جہاد کے ساتھ مخصوص ہيں جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ اس سے مراداللہ عزوجل کے لئے اخلاص ہے۔
(17)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''3شخصوں کی دعانہیں لوٹائی جاتی (ان ميں سے ايک) افطار کرتے وقت روزہ دار بھی ہے۔''
(18)۔۔۔۔۔۔ ایک اور روایت میں ہے :(۱)روزہ دار یہاں تک کہ وہ افطارکر لے (۲)انصاف پسند بادشاہ اور (۳)مظلوم کی دعا کو اللہ عزوجل بادل سے اوپر اٹھا ليتا ہے اور اس کے لئے آسمانوں کے دروازے کھول دئيے جاتے ہيں اور رب عزوجل ارشاد فرماتا ہے:''مجھے اپنی عزت کی قسم! ميں تيری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ دير بعد۔'' (جامع الترمذی، کتاب الدعوات، باب سبق المفردون۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۳۵۹۸،ص۲۰۲۲)
(19)۔۔۔۔۔۔سرکار مدينہ، راحت قلب و سينہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جو ايمان اوراحتساب کے ساتھ رمضان المبارک کے روزے رکھے (یعنی وہ اللہ عزوجل کی وحدانیت کی تصدیق کرتااور اس کے ثواب کی امید رکھتا ہو نیز اس کی رضا اور اس کے عظيم انعامات کا طلب گار ہو) اس کے پچھلے گناہ بخش دئيے جائيں گے اور جو شخص شبِ قدر ميں ايمان واحتساب کے ساتھ قيام کرے اس کے بھی پچھلے گناہ معاف کر دئيے جائيں گے۔''
(صحیح البخاری، کتاب الصوم ، باب من صام رمضان ایمانا ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۹۰۱،ص۱۴۸،بتقدمٍ وتأخرٍ)
جبکہ ایک اورروایت میں اگلے پچھلے گناہوں کی مغفرت کا تذکرہ ہے۔
(المسندللامام احمد بن حنبل، مسند ابی ہریرۃ،الحدیث: ۹۰۱۱،ج۳،ص۳۳۳)
(20)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھے اور اس کی حدود کی حفاظت کی (يعنی اس کی حرمت کا خيال رکھا) اور جن کاموں سے بچنا چاہے ان سے بچتا رہا تو اس کے پچھلے گناہ مٹا دئيے جائيں گے۔''
(تاریخ بغداد، باب الدال، دجی بن عبداللہ ، الحدیث: ۴۴۹۶،ج۸،ص۳۸۷)
(21)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''5نمازيں، جمعہ اگلے جمعہ تک اور رمضان المبارک اگلے رمضان المبارک تک درميان کے گناہوں کا کفارہ ہيں جب تک کبيرہ گناہوں کے ارتکاب سے بچا جائے۔''
(صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ ، باب الصلوٰات الخمس والجمعۃ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۵۵۲،ص۷۲۰)
(22)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمايا:''منبر کے قريب آجاؤ۔'' تو ہم منبر کے قريب حاضر ہو گئے، پھر جب آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پہلے زينے پر قدم رکھا تو فرمايا: ''آمين۔'' جب دوسرے زينے پر قدم رکھا تو فرمايا: ''آمين۔'' جب تيسرے زينے پر قدم رکھا تو فرمايا:''آمين۔'' جب آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم منبر سے نيچے تشريف لائے تو ہم نے عرض کی:''يا رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! آج ہم نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے ايسی بات سنی ہے جو پہلے کبھی نہ سنی تھی۔'' آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمايا:'' جبرائيل (علیہ السلام) نے ميرے پاس حاضر ہو کر عرض کی :''جو رمضان المبارک کو پائے پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہو تو وہ ہلاک ہولہذا ميں نے آمين کہی، جب ميں نے دوسرے زينے پر قدم رکھا تواس نے عرض کی :''جس کے سامنے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا ذکر ہو اور وہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درودِ پاک نہ پڑھے وہ ہلاکت ميں مبتلا ہو تو ميں نے کہا: آمين، جب ميں نے تيسرے زينے پر قدم رکھا تو اس نے عرض کی:''جس نے اپنے والدين يا ان ميں سے ايک کو بڑھاپے ميں پايا پھر بھی انہوں نے اسے جنت ميں داخل نہ کراياتو وہ ہلاکت ميں مبتلا ہو۔'' تو ميں نے آمين کہی۔''
(المستدرک،کتاب البر والصلۃ،باب لعن اللہ العاق لوالدیہ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۷۳۳۸،ج۵،ص۲۱۲)
0 Comments: