کبيرہ نمبر144: عيد ين اور ايامِ تشريق ۱؎ کے روزے رکھنا
(1)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے :''يومِ فطر، يومِ نحر اور ايامِ تشريق ہم مسلمانوں کی عيد یں ہيں اور يہ کھانے پينے کے دن ہيں۔''
(سنن ابی داؤد، کتاب الصیام، باب صیام ایام التشریق، الحدیث:۲۴۱۹،ص۱۴۰۲)
(2)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدنا نوح علیٰ نبيناو عليہ الصلوٰۃ و السلام نے يومِ فطر اور قربانی کے دن کے علاوہ سارا سال روزے رکھے۔''
(سنن ابن ماجۃ، ابواب الصیام، باب ماجاء فی صیام نوح علیہ السلام، الحدیث: ۱۷۱۴،ص۲۵۷۹)
(3)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''2دن روزہ رکھنا درست نہيں: (۱)قربانی کے دن اور (۲)رمضان المبارک کے بعد فطر کے دن۔''
(صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب تحریم صوم یومی العیدین، الحدیث: ۲۶۷۳،ص۸۶۰)
(4)۔۔۔۔۔۔نبئ کريم،رء ُ وف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:''ان ايامِ تشريق ميں روزے مت رکھا کرو کيونکہ يہ کھانے ،پينے کے دن ہيں۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل،الحدیث: ۱۶۰۳۸،ج۵،ص۴۲۸،بدون ''یوم التشریق'')
تنبیہ:
ان ايام ميں روزہ رکھنے کی ممانعت پر بہت سی احادیثِ مبارکہ آئی ہيں جو اس بات کا احتمال رکھتی ہیں کہ ان ایام میں روزہ رکھنا کبیرہ گناہ ہے کيونکہ ان ميں روزہ رکھنے میں بندوں کا اللہ عزوجل کی ضيافت سے اعراض پاياجا رہا ہے۔
۱؎:احناف کے نزديک :''عیدالفطر ،عید الاضحی اورایّام تشریق (یعنی گیارہ ،بارہ اورتیرہ ذوالحجۃ الحرام) کے روزے مکروہ تحریمی ہيں۔''(ماخوذ از بہار شریعت ،ج۱،حصہ ۵،ص۵۰)
0 Comments: