حضرت ابن سیرین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں :''میں نے کسی سے کسی دنیوی شے کی وجہ سے حسد نہیں کیا کیونکہ اگر وہ شخص جنتی ہے تو میں دنیا کی وجہ سے اس سے حسد کیسے کروں حالانکہ وہ تو جنت کے مقابلہ میں بہت حقیر ہے،اور اگر وہ جہنمی ہے تو میں دنیوی شے کی وجہ سے اس سے حسد کیسے کروں جبکہ وہ چیز خود جہنم میں جانے والی ہو۔''
حضرت سیدنا ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :''جو بندہ کثرت سے موت کو یاد کرتا ہے اس کی خوشی اور حسد میں کمی آجاتی ہے۔''
حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :''جو میری کسی نعمت سے حسد کرتا ہے میں اس کے سواہر شخص کو راضی کر سکتا ہوں کیونکہ حاسد اسی وقت راضی ہو گا جب وہ نعمت مجھ سے زائل ہو جائے گی۔''
ایک اعرابی کا قول ہے: '' میں نے حاسد جیسا مظلوم کوئی ظالم نہیں دیکھا کہ تمہاری نعمت اس کو بری لگتی ہے۔''
حضرت سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :''اے ابن آدم! اپنے بھائی سے حسد نہ کر کیونکہ اگر اللہ عزوجل نے اس کی تکریم کے لئے وہ نعمت اسے عطا فرمائی ہے تو جسے اللہ عزوجل عزت دے اس سے حسد نہ کرو اور اگر کسی اور وجہ سے عطا فرمائی ہے تو اس سے حسد کیوں کرتے ہو جس کا ٹھکانا جہنم ہے۔''
ایک بزرگ فرماتے ہیں :''حاسد شخص مجلس میں ذلت اور مذمت پاتا ہے، ملائکہ سے لعنت اور بغض پاتا ہے، مخلوق سے غم اور پریشانیاں اٹھاتا ہے، نزع کے وقت سختی اور مصیبت سے دوچار ہوتا ہے اور قیامت کے دن حشر کے میدان میں بھی رسوائی، توہین اورمصیبت پائے گا۔''
0 Comments: