انسان بعض اوقات کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی آتشِ غضب اتنا بھڑک اٹھتی ہے کہ اس سے انسان کے دل کا خون بھی کھولنے لگتا ہے، پھر وہ خون بدن کی دیگر رگوں میں پھیل جاتا ہے اورجب دماغ تک اس طرح پہنچتا ہے جیسا کہ کھولتا ہوا پانی تو وہ خون وہاں پھیلنے کے بعد چہرے میں بھی سرایت کر جاتا ہے، جس سے اس کا چہرہ اور آنکھیں سرخ ہو جاتی ہيں، اور کھال کا ظاہری حصہ صاف ہونے کی وجہ سے اپنے اندر موجود خون کی سرخی کو ظاہر کر دیتا ہے،ایسا اس وقت ہوتا ہے جب انسان یہ سمجھ لے کہ وہ اپنے مغصوب(یعنی جس پر غصہ آیااس) پر قدرت رکھتا ہے، ورنہ اگر انسان کو اپنے سے زیادہ طاقتور پر غصہ آئے اور اِنتقام لینے کی اُمید بھی نہ ہو تو اس کا خون کھال کے ظاہری حصے سے سمٹ کر دل کے اندر چلا جاتا ہے اور الٹا خوف پیدا ہو جاتا ہے، جس سے اس کا رنگ زرد ہو جاتا ہے اور اگر کسی ہم پلہ شخص پر غصہ آئے اور اس پر قدرت پا لینے میں شک ہو تو اس کا خون پھیلنے اور سمٹنے کے درمیان متردد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے کبھی اس کا رنگ سرخ ہوتا ہے اور کبھی زرد، نیز وہ بے چینی محسوس کرتا ہے۔
اس تفصیل سے معلوم ہو اکہ غصہ کی قوت کامقام انسا ن کا دل ہوتا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ خون کا کھولنا اِنتقام لینے کے لئے ہوتا ہے، یہ قوت آتشِ غضب کے بڑھکنے کے وقت کسی ایذا ء پہنچانے والی چیزکو دور کرنے کی خاطر اس کی جانب متوجہ ہوتی ہے اس سے پہلے کہ وہ اسے تکلیف دے، یا پھر اگر ایذاء پہنچ جائے تو اس کے بعد محض دل کے اطمینان پانے یا پھر انتقام لینے کے لئے متوجہ ہوتی ہے، لہٰذا جذبۂ انتقام ہی اس سے لذت پاتا ہے اور اسے روکتا ہے۔
0 Comments: