جو مال حاجت اور ضرورت سے زائد ہو تو وہ شیطان کا ٹھکانا ہوتا ہے کیونکہ جس کے پاس اس قسم کا زائد مال نہیں ہوتا اس کا دل بے جا تفکرات سے خالی ہوتا ہے، لہٰذا اگر ایسے شخص کو کسی راستے میں 100دینار پڑے ہوئے مل جائیں تو اس کے دل میں ایسی 10خواہشیں سر اٹھانے لگتی ہیں کہ جن میں سے ہر خواہش 100دینار کی محتاج ہوتی ہے، لہٰذا وہ مزید 900دینار کا محتاج ہو جاتا ہے، حالانکہ وہ 100دینار ملنے سے پہلے ہر خواہش سے بے پرواہ تھا، پھر جب اس نے 100دینار پالئے تو یہ خیال کیا کہ وہ محتاج نہیں ہے حالانکہ اس کا گھر، خادمہ اور سازوسامان خریدنے کے لئے 900دینار کا محتاج ہونا ظاہر ہو چکا، اور صرف یہی نہیں بلکہ ان اشیاء کی خریداری کے بعد ان کے لوازمات پورے کرنے کے لئے مزید رقم کا محتاج ہونا بھی ثابت ہو گیا، تو اس طرح وہ ایک ایسی گھاٹی میں گر جائے گاجس کی اِنتہاء جہنم کی اتھاہ گہرائیوں کے سوا کچھ نہیں۔
جب ابلیس کے چیلے صحابہ کرام علیہم الرضوان پر کامیابی پانے سے مایوس ہو گئے اور انہوں نے ابلیس سے شکایت کی تو اس نے ان سے کہا:''صبر کرو!ہوسکتاہے ان پر دنیا کے دروازے کھل جائیں اور پھر تم ان سے اپنی حاجتیں پوری کر سکو۔''
0 Comments: