یہ مذموم صفات صدقہ کرنے اور خیرکے کاموں میں خرچ کرنے سے روکتی اور، ذخیرہ اندوزی اور مال جمع کرنے کا حکم دیتی ہیں، حالانکہ خزانہ جمع کرنے والے لوگوں کے لئے قرآنِ پاک میں اللہ عزوجل کے دردناک عذاب کاوعدہ ہے۔
حضرت سیدناابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :''شیطان کے بہت سے ہتھیارہیں جیسے تنگدستی کاخوف، جب اسے قبول کر لیا جاتا ہے تو انسان باطل چیزوں میں پڑ کر نفسانی خواہشات کی باتیں کرتا ہے اور اپنے رب عزوجل سے برا گمان کرتا ہے۔''
بخل کی آفتوں میں سے ایک آفت مال جمع کرنے کے لئے بازاروں میں آمدورفت کو لازم سمجھنا بھی ہے حالانکہ یہی شیطان کے ٹھکانے ہيں۔
(102)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''جب شیطان زمین پر اترا تو اس نے عرض کی ،''یارب عزوجل! میرا ایک گھر بنا دے۔'' تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :''تیرا گھر حمام ہے۔'' اس نے پھر عرض کی ''میرے لئے ایک بیٹھک بنا دے۔'' تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :''بازار تیری بیٹھک ہے۔'' اس نے پھر عرض کی،'' میرا ایک منادی بنا دے۔'' تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :''مزامیر (یعنی ڈھول باجے )تیرے منادی ہیں۔'' اس نے پھر عرض کی '' میرے لئے کھانا مقرر کر دے۔'' تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :''جس چیز پرمیرا نام نہ لیا جائے وہ تیرا کھانا ہے۔'' اس نے پھر عرض کی ''میرے لئے کوئی قرآن بنا دے۔'' تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :''اَشعار تیرا قرآن ہیں۔'' اس نے پھر عرض کی ''میری حدیث بنا دے۔'' تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :''جھوٹ تیری حدیث ہے۔'' اس نے پھر عرض کی ''میرے لئے شکاری جال بنا دے۔'' تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :'' عورتیں تیراجال ہیں۔''
(تخریج احادیث الاحیاء، باب ۲۶۲۲،ج۶،ص۲۷۱)
0 Comments: